urd-18
urd-18
View options
Tags:
Javascript seems to be turned off, or there was a communication error. Turn on Javascript for more display options.
ڈپٹی کمشنر جعفر آباد سعید جمالی نے کہا کہ پانی اوستہ محمد گرڈ سٹیشن میں داخل ہوگیا ہے اور تین دن کے لیے گرڈ سٹیشن کو بند کردیا گیا ۔ جس کا مطلب ایک ٹی وی چینل کے ٹی این نے یہ نکالا کہ اوستہ محمد ڈوب گیا ہے ۔ مجھ سے کئی چینلوں نے رابطہ کیا ۔ میں سب سے یہی کہتا رہا کہ اگر اوستہ محمد واقعی ڈوب گیا ہے تو پھر میں یہاں کیسے بیٹھا ہوں ؟
بزم خیال ۔ کاشفی ، عثمان حیدر ، محمد عبیداللہ ، مجیب منصور ، این آر بی ، عبدالرحمان سید ، عبدالرؤف اعوان ، جمیل جی ، مسز مرزا اور خوشی آپی ان سب کی غیر حاضری لگائی جاتی ہے
کراچی : کراچی میں ہفتے کے آغاز پر ہی شروع ہونے والی بدامنی کی لہرسیاسی کوششوں کے باوجود رک نہ سکی ۔ بدامنی کا سلسلہ آج چوتھے روز بھی جاری ہے ۔ کراچی کے علاقے اورنگی ٹاوٴن میں پیر کو اچانک پرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جہاں وقفے وقفے سے تین دن جاری رہنے والی فائرنگ گذشتہ [ . . . ]
اسی طرح حضرت سعد اور عبدالرحمن بن عوف کی روایت ہے کہ آپ ا نے فرمایا : " جب کسی مقام پر طاعون کی اطلاع پاؤتو وہاں نہ جاؤ اورتم جس سرزمین میں ہو وہیں آجاے تو اس سے باہر نہ جاؤ " ( بخاری )
اہم کاموں کیلئے امام رضا ( ع ) کی دعا
جی ۔ میرے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے ۔ اور سپیڈ بھی تیز نہیں ہوئی ۔ : no :
حامد ی کاشمیری شاعری اور تنقید . حیات ہیں اور سری نگر ، کشمیر ، میں مقیم ہیں .
اب پیپلزپارٹی کے وائس چیئرمین اور آئندہ متوقع وزیراعظم مخدوم امین فہیم نے کہا ہے کہ اگر پیپلزپارٹی حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی تو ہم عالمی توانائی ایجنسی ( آئی اے ای اے ) کو ملک کے ممتاز ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان تک رسائی دینے کا وعدہ پورا کریں گے ۔ خبر رساں ایجنسی ' ' کیوڈونیوز ' ' کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو اپنی شہادت سے پہلے ہی کہہ چکی تھیں کہ جو کوئی بھی ڈاکٹر قدیر خان سے ملنا چاہے وہ مل سکتا ہے ۔ ان کے بقول پیپلزپارٹی بینظیر بھٹو شہید کے اس مؤقف کو آگے بڑھائے گی ' مخدوم امین فہیم ایک سیاسی ' روحانی ' علمی خاندان کے چشم و چراغ کی حیثیت سے بھی اور اپنے تجربے کی بنیاد پر بھی اچھے خاصے فہم و ادراک والے سیاستدان ہیں اس لئے عین اس موقع پر جبکہ ان کی وزارت عظمیٰ کی دیرینہ خواہش پوری ہوتی نظر آ رہی ہے ' ان سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ مکھی پر مکھی مارتے ہوئے اپنی شہید قائد کے کسی ایسے مؤقف کی بھی تائید کریں گے جس سے ہمارے قومی مفادات پر زد پڑتی ہو '
تو میرے ہم پیالہ و ہم مشرب عزیزو ، اب راقم پر لازم ہے کہ اس دروغ گوی و بہتان طرازی و افترا پردازی کی حقیقت سے پردہ اٹھاے اور قصہ رقم کرے کہ سند رہے اور وقت ضرورت کام آے ۔
کچھ آگے اسی سے ملتے جلتے ایک منظر کی تصویر بنانے کے لیے میں نیچے اترا ۔ کچھ بچے اور ایک بوڑھا سڑک کے دوسری جانب سے تقریباً بھاگتے ہوئے میری طرف لپکے ۔
واشنگٹن ڈی سی میں بہت سی سرکاری اور وفاقی عمارتوں کو ایک دوسرے سے سرنگوں کے ذریعے جوڑا گیا ہے ۔ یہ سرنگیں واضع نشانیوں کی عدم موجودگی میں تو شائد بھول بھلیوں کا کام دیں لیکن قسمت نے یاوری کی اور ہم نشانات دیکھتے ہوئے بغیر جی پی اسی کی مدد کے آسانی سے نادر کتب کے فلور پر پہنچ گئے
( قارئین کرام ! ) اس سوال کے جواب میں دو نکتوں کی طرف توجہ کرنا ضروری ہے :
اپنے عالمی اخبار والے مصباح حسین سابق القمر والے صاحب کا فون ایا جی اج اسٹریلیا سے چھوٹتے هی پوچھتے هیں جی خاور صاحب اپ بھی تلونڈی موسے خان سے هیں جی هاں جی میں تلونڈی موسے خان سےهوں اور جی اپنے نسوانی نام والے صنف کرخت کے شاھ صاحب کے اباء بھی ہمارے پنڈ کے نکلے جی ـ پیر محمود شاھ صاحب هوا کرتے تھے جی همارے گاؤں میں هماری پیدائش سے پہلے کی بات ہے مشہور ہے که تلونڈی میں مچھر اور مکھی ان پیر صاحب کو دعا سے نهیں ایا کرتا تھا ساتھ کے گاؤں نوئیں کے ، بلکه اصل گاؤں نوئیں کے جس میں سے تلونڈی نام کا گاؤں نکلا تھا اس گاؤں میں سانپ کے کاٹے سے موت کے واقعات هوتے رهتے هیں مگر بڑے بزرک کہا کرتے تھے که تلونڈی کی جوح ( حد ) میں اتے هیں ان پیر محمود شاھ صاحب کی دعا ہے که سانپ کا زہر ختم هو جاتا ہے میں تو جی ان باتوں کومانتا نهیں هوں مگر پته نهیں که کیا وجه ہے که تلونڈی میں سانپ کے کاٹے کی موت کا سنا نهیں هے کبھی ـ اور هماری هوش میں مچھر مکھی اتناتھا که جی ایکسپورٹ کرکے بھی کم ناں پڑے ـ ایک کردار هوا کرتا تھا جی حاجی دارو گر کھوکھر گوت کے ماچھی هیں جی اور داروگری یعنی آتش بازی تیار کرتے تھے لیکن هماری هوش میں هم نے ان کو ابلے آلو چھولے کی ریھڑی لگاتے دیکھا ہے گورنمنٹ ھائی سکول تلونڈی موسے خاں کے پڑھے هوئے لوگوں کو سب کو هی یاد ہےیه یه کردار که ادھی چھٹی کے وقت اسی سے آلو چھولےلے کر کھایا کرتے تھے حاجی دارو گر یه ناں سمجھیں که الو چھولے بیچتا تھا تو کوئی جاهل ادمی تھا جی تلونڈی کا تو پاگل بھی اجنبی کے ساتھ اردو میں بات شروع کردے یه حاجی صاحب ایسے ایسے شعر سناتے تھے که فارسی کے طالب علموں کو بھی الفاظ کے معنی ماسٹر جی سے پوچھنے پڑیں ایک دفعه حاجی نے بتایا که پیر صاحب کے پاس جب اوقلی هوتی تھی تو اکر کسی کو حال پڑ جاتا تھا تو پیر صاحب حاجی کو اشارھ کیا کرتے تھے که تم سنبھالو اسے اور جی خاجی صاحب چھ فٹے جوان بندے تھے حاجی صاحب کے منه سے میں نے خود سنا هے كه حال كا تو سب ڈرامه هوتا هے جب میں اس کو دبوچ لیا کرتا تھا تو جی بندے کی چیں بول جایا کرتی تھی اپنی جوانی میں یه حاجی صاحب ایک ماجھی لرکی پر عاشق هو گئے تھے عاشق بھی ایسے که صبح جس گلی میں سے گزر کر اس نے باهر حوائج ضروریه کے لیے جانا هوتا تھا اس گلی میں جھاڑو دے کر پانی کا چھڑکاؤ کردیا کرتے تھے روایت ہے که پیر محمود شاھ صاحب نے اس کو خوش هو کر پوچھا که حاجی کوئ خواهش هو تو بتاؤ تو حاجی نے کہا که جی ماچھن چاهیے پیر صاحب نے فرمایا اوے جھلیا وه ماچھن تیری قسمت میں نهیں هے که تمہاری قسمت میں کافی اولاد ہے اور اس کی قسمت میں کچھ نهیں بنجر هے تو حاجی کا بڑا لڑکا همارا دوست هوا کرتا تھا ضمیرالحسن لڑکپن میں توڑے دار بندوق اور اس کے ساتھ شکار اور اس کا بارود بنانے میں حاجی دارو گر صاحب کو رهنمائی کی کہانی پھر کبھی سہی تو جی اپنے مصباح صاحب ان پیر صاحب کی اولاد هیں پیر صاحب کے بچے گاؤں چھوڑ کر کهیں اور چلے گئے تھے کسی سکینڈل کی وجه سے وه سکینڈل کیا تھا میں نے ایک دفعه صدیق کھل والے سے پوچھا تو اس نے جھڑک دیا تھا که اب تم کو میں کیا بتاؤں اب تھوڑا سا یاد اتا ہے که ریھڑے پر سمان لادھا جارها هے اور عورتیں افوسوس اور تاسف سے کهـ رهی هیں که اج پیر لوگ واقعی گاؤں چھوڑ گئے جی مصباح صاحب سے معذرت کے ساتھ که هو سکتا هے کوئی بات ان کے خلاف جاتی هو مگر یہی باتیں هیں که گاؤں میں عام لوگ جانتے هیں یا هوسکتا ہے که اب جوان لوگوں کو یه بھی معلوم ناں هو مصباح صاحب کی تحاریر کا لنک http : / / www . aalmiakhbar . com / index . php ? mod = article & cat = misbah
ویتنام اور فلپائن نے حال ہی میں چینی کشتیوں پر دونوں ممالک کے مخصوص معاشی زونز میں داخل ہوکر وہاں جاری تیل اور گیس کی تلاش کی سرگرمیوں میں مخل ہونے کے الزامات عائد کیے تھے ۔ چین نے ، جو پورے سمندر پر ملکیت کا دعویدار ہے ، نے موقف اختیار کیا تھا کہ اس نے اپنی سمندری حدود میں قانونی طور پر کارروائی کی تھی ۔
لفظ سبئی ميں زیاد کی تحریف کا محرک
شکو ت الیٰ وکیع سوء حفظی فاوصانی الیٰ ترک المعاصی فان العلم نور من الٰہ و نور اللہ لا یعط لعاصی میں نےوکیع سے اپنے کمزور حافظے کی شکایت کی تو انہوں نے گناہ ترک کرنے کی نصیحت کی کیونکہ علم اللہ کا نور ہے اور اللہ کا نور کسی گناہ گار کو نہیں دیا جاتا
کہاں کتاب اللہ کا حکم قطعی اور کہاں حدیث خبر واحد ۔
الیکشن کمیشن کا قومی اورصوبائی اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے والے بعض امیدواروں کی طرف سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا نوٹس 16 / 01 / 2010 22 : 13 : 16
- 1عورت جب ماں بنتی ہے تو اﷲ اور اس کے رسول صلى الله عليه وسلم کے حق کے بعد اس کائنات میں سب سے پہلا حق ماں کا بتلایاگیا ، حضرت ابو ہریرہ رضي لله عنه سے مروی ہے ، وہ فرماتے ہیں : ایک شخص رسول اﷲ صلى الله عليه وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا اور کہا : اے اﷲ کے رسول صلى الله عليه وسلم ! کونسی ہستی میرے حُسنِ سلوک کی سب سے زیادہ مستحق ہے ؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا : تمہاری ماں ۔ اس شخص نے پوچھا : پھر کون ؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا : تمہاری ماں ۔ اس شخص نے پوچھا : پھر کون ؟ پھر آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا : تمہاری ماں ۔ اس شخص نے پوچھا : پھر کون ؟ آپ صلى الله عليه سلم نے ارشاد فرمایا : تمہارا باپ ۔ " ( بخاری )
Immu or deegar jihadi darlings kay leeay ju kehtay hain US chala jai tu sab theek hu jai ga ; انہوں نے بتایا کہ ان کے حملہ آور اب صرف قبائلی علاقوں تک محدود نہیں بلکہ پاکستان اور پوری دنیا میں پھیل گئے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تحریک طالبان پاکستان اتنی مضبوط ہوچکی ہے کہ اگر امریکہ افغانستان سے چلا بھی گیا تو وہ پھر بھی پاکستان میں اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے اور پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کرنے تک لڑتے رہیں گے ۔ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے بارے میں سجاد مہمند کا کہنا تھا کہ طالبان ان اثاثوں کے خلاف نہیں ہیں لیکن پاکستان جن ہاتھوں میں ہے ان غدار ہاتھوں سے ملک کو آزاد کرانا ہے ۔ یہ ایٹمی اثاثے مسلمانوں اور اسلام کی امانت ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان اثاثوں کو حاصل کر کے مسلمانوں کی حفاظت کے لیے استعمال کیا جائے گا ۔ http : / / www . bbc . co . uk / urdu / pakistan / 2011 / 05 / 110526_taleban_new_strategy_ha . shtml
جواب : ہماری اردو کی انتظامیہ اور تمام اراکین کو مبارکباد
شرعی مصلحتوں کی بنا پر غیبت جائز ہے
14 ۔ جناب سیسل سو چی مینگ ، سی آئی ایس ایس پی ، سی آئی ایس اے ، سی آئی ایس ایم ، ڈائریکٹر ، ٹیکنالوجی ایڈوائزری ، گرانٹ تھارنٹن ٹیکنالوجی ایڈوائزری پرائیوٹ لمیٹڈ ، سنگاپور
< center > رہی نہ آہ ، زمانے کے ہاتھ سے باقی وہ یادگارِ کمالات احمد و محمود < / center >
مائیکل جیکسن کو دس کنسٹرٹ کے عوض پچاس ملین ڈالرحاصل ہوں گے ۔ مائیکل جیکسن آٹھ جولائی کو لندن میں پہلا کنسرٹ کریں گے جس کے لیے ٹکٹوں کی فروخت 13 مارچ سے شروع ہو گی ۔ ایک ٹکٹ پچاس سے پچھہتر پونڈ کا ہو گا ۔
٭ نماز کلمہ شہادت کے اقرا ر کے بعد اسلام کا دوسرا بنیادی رکن ہے ، جو امیر وغریب ، بوڑھے اور جوان ، مردوعورت ، بیمار وتندرست سب پر یکساں فرض ہے ۔ کسی بھی حالت میں معاف نہیں ۔ حتی کہ ایک مریض اگر کھڑا ہوکر نماز نہیں پڑھ سکتا تو بیٹھ کر پڑھے گا ، اگر بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتا تو پہلوپر لیٹ کر پڑھے گا ، اگر اس سے بھی عاجز ہو تو اشارے سے پڑھے گا ۔ ( بخاری 1057 ) خلاصہ یہ کہ جب تک عقل ساتھ دے رہی ہوترکِ نماز کسی بھی صورت میں جائز نہیں ۔ ہاں ! ایک عذر ہے ، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس عذر سے مردوں کو عافیت بخشی ہے اور وہ ہے حیض ونفاس کا خون ۔
مولانا محمد صبغۃ اللہ بختیاری ؒکی شخصیت محتاج تعارف نہیں ، فقیر منش اور بزرگ انسان ہیں ، ایک زمانے کے مولانا سید ابو الاعلی مودودی ؒ کے رفیق کار ، میرے ساتھ بھی ان کے گہرے مراسم رہے ہیں ، انہوں نے المعھد الاحسانی کے نام سے رائے چوٹی کرناٹک میں تصوف کا ایک مرکز بھی قائم کیا ہوا ہے ، بھٹکل کئی ایک بار ان کا آنا ہوا ، وہ ہمیشہ مجھ سے تاکید کرتے کہ منیری صاحب ! کسی بھٹکلی کو دوسال کے لئے مولانا اویس نگرامی کی خدمت میں بھیج دو ، ان کی تربیت سے جو فائدہ ہوگ میں اسے بیان نہیں کرسکتا ۔
پنجابی گانے واہ ، ميرا نہيں خيال کوئی بندہ بغير ڈانس کيۓ سن سکتا ہے انگلش تو بيماری کی طرح ہمارے معاشرے کو لگ چکا ہے بےوقوف ہيں وہ لوگ جو مادری زبان پر انگلش کو ترجيح ديتے ہيں وہ بھی صرف " کول " لگنے کيلۓ ميں تو خصوصی طور پر پشتو بولتی ہوں جہاں کوئی دوسرا سمجھنے والا نہ ہو
انتہا پسندوں کی یہ خاموشی شاید اطمینان میں ڈوبا ہوا سکوت ہے جس کی بنیاد اس تسلی پر ہے کہ ان کے ایجنڈے کو کوئی خطرہ نہیں ۔
اسلام و علیکم ! قرآن پاک مکمل توحید ہے قرآن پاک کا مطالعہ کرنے سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ قرآن میں سب سے زیادہ توحید پر زور دیا گیا ہے اور شرک کو ظلم عظیم قرار دے کر اعلان کیا گیا ہے کہ اگر اللہ چاہے تو سب گناہ معاف کر سکتا ہے سوائے شرک کے ۔ شرک کی معافی قطعی نہ ہے اس لیے ہم مسلمانوں کو چاہیے کہ غور کریں کہ آج جو اعمال ہم اسلام کے نام پر سر انجام دے رہے ہیں خدا نخواستہ اس میں شرک کی امیزش تو نہ ہے ۔ اللہ تعالٰی مجھے ، آپ کو اور سب کو باعمل اور توحید پرست مسلمان بنائے آمین ثم آمین
برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ان دستاویزات میں مختلف ممالک کے سربراہان کی بدعنوانیوں میں ملوث ہونے کے بارے میں معلومات ہیں ۔
ایک ایسی ہی بہادر اور باہمت خاتونجس کا دل انسانی ہمدری سے لبریز اور اس کی تمام زندگی اس کی دکھوں کا مداوا کرنے میں گزری ۔ کچھ لوگ اتنی منفرد زندگی گزارتے ہیں کہ دوسروں کے لیے مثال بن جاتے ہیں ۔ ایک ایسی ہی بہادر اور باہمت خاتون جس کا دل انسانی ہمدری سے لبریز اور اس کی تمام زندگی اس کی دکھوں کا مداوا کرنے میں گزری ۔ جب بھی انسانی خدمت کا ذکر ہو ہوتا ہے تو مدر ٹریسیا کا نام لیا جاتا ہے ۔ مدر ٹریسیا کا اصل نام Agnes Gonxha Bojaxhiu اگنس گونکنشا بوجیکسیو تھا ۔ وہ یوگوسلاویہ کے ایک شہر سکوپچے جو کہ اب مقدونیہ کہلاتا ہے میں پیدا ہوئیں ۔ مدر کے مذہبہ رجحانات کا اندازہ اس بات سے بخوبی ہو جاتا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ اپنے بپتسمہ دیے جانے کے دن کو اپنے یوم پیدائش کے طور پر تحریر کیا ہے ۔ اس دن کو انہوں نے پیدائش کے دن سے برتر اور قابل ذکر سمجھا ۔ بین الاقوامی سطح پر انسانی خدمت کا علم بلند کرنے والی اس بہادر خاتون کو اس کے کام کو سراہتے ہوئے جب 1979 ء نوبل انعام برائے امن سے نوازا گیا تو اس نے ان موقع پر خطاب کرتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار جن الفاظ میں کیا وہ کچھ یوں ہیں ۔ ََ " میں نے غریبوں کی غربت کو چنا ۔ آج میں یہ انعام ان بھوکے ننگے ، بے گھر ، اندھوں جذامیوں کے نام سے قبول کر رہی ہوں ۔ جن کو کسی نے کبھی نہیں چاہا ، جنہیں محبت سے محروم رکحاگیا ۔ اور کبھی کسی نے انکا خیال نہ کیا ۔ انہیں ہر کسی نے دھتکارا اور انہیں معاشرے پر بوجھ تصور کیا گیا " یہ عظیم خاتون 1928ءمیں چرچ سے منسلک ہوئی اور ٹریسیا کا خطاب پایا ۔ چرچ نے ان کے لیے ہندوستان کی سر زمین کو منتخب کرتے ہوئے ہندوستان روانہ کر دیا ۔ ہندوستا ن آ کرآپ نے شعبہ تدریس اختیار کیا اور کلکتہ کے شہر میں ایک کانونٹ سکول میں پڑھانا شروع کر دیا ۔ 1949 ءمیں چرچ نے آپ کو اس ذمہ داری سے ہٹا کرکلکتہ کے عام انسانوں کی خدمت کا کام سونپا ۔ اور یوں یہ خاتون کلکتہ کے غرباءکی خدمت پر مامور ہوئی ۔ اسی سال مدر نے ہندوستانی شہریت اختیار کرلی ۔ 1950ءمیں مدر ٹریسیا نے اپنا الگ چرچ اور فلاحی ادارہ قائم کیا ۔ اس ادارے نے زندگی کے تمام شعبوں میںضرورت مندوں کے لیے کا شروع کیا ۔ کلکتہ میں بھوک انتہا کو تھی ، بھوکوں کو کھانا کھلانے کا انتظام کیا گیا ، سکول ، ہسپتال ، یتیم خانے ، نوجوانوں کے لیے ہاسٹل اورجذام مراکز قائم کیا گئے ۔ اس ادارے نے خدمت کی بہترین مثالیں قائم کیں ۔ اس کے کام کو بہت پذیرائی ملی اور ہندوستان میں اس کی 50 شاخوں کے علاوہ دیگر ممالک 30 شاخیں قائم ہوئیں ۔ مدر ٹریسیا کی خدمات کو سلسلے میں ان کو بہت سے انعامات سے نوازا گیا ۔ نوبل انعام کے علاوہ انکی غریبوں اور محتاجوں کی خدمت کے اعتراف میں پوپ جان پال ششم نے انکو تئیسواں امن انعام اور ہندوستان کی حکومت نے انہیں عالمی بھائی چارے کے فروغ کے لیے ان کی خدمات کے مد نظر جوہر لال نہر و ایوارڈ سے نوازا ۔ انسان نے بالآخر اس دار فانی سے کوچ کرنا ہے ۔ یہ بہادر خاتون بھی 5ستمبر1997ءبہت سے دلوں کو سوگوار کر گئی ۔ مد ر ٹریسیا کی کمی مدتوں محسوس کی جائے گی ۔ مقام پیدائش سکوپچے یوگوسلاویہ موجودہ مقدونیہ مقام رہائش کلکتہ ہندوستان 1928ہندوستان آکر کلکتہ میں تدریس سے وابستہ ہو گئیں ۔ 1938چرچ کی طرف سے بلند ترین مقام حاصل کیا 1948کانونٹ چھوڑ کرعام غریبوں کی مدد کا بیڑا اٹھایا ۔ 1950ذاتی مشنری اور رفاحی ادارے کی بنیاد رکھی 1952مردہ خانے قائم کیے ۔ 1957متاثرہ علاقوں میں وسیع پیمانے پر جذام سنٹر کھولے گئے ۔ 1971پوپ جان پال کی طرف سے امن کا تیئسواں انعام حاصل ہوا ۔ 1979عالمی امن ایوارڈ حاصل کیا ۔ مدر ٹریسیا اصل نام Agnes Gonxha Bojaxhiu 27اگست 1910کو سکوپچے یوگوسلاویہ موجودہ مقدونیہ کے مقام پر پیدا ہوئیں ۔ آپ کا خاندان البانیہ سے ہجرت کرکے آیا تھا ۔ ابھی عمر بارہ برس ہی تھی کہ آپ کا رجحان مذہب کی طرف ہو گیا ۔ مدر کو ہوں محسوس ہونے لگا جیسے اللہ آپ کو کوئی خاص پیغام دے رہا ہے ۔ اور یہ کام وہ چرچ کی توسط سے مشنری بن کر کر سکتی ہیں ۔ یہ کشمکش جاری تھی کہ 18برس کی عمر میں آپ نے گھربار اور والدین کو چھوڑکر نن ( راہبہ ) بننے کا فیصلہ کر لیا اور آئرش راہبائوں کے چرچ سے وابستہ ہو گئیں ۔ اس تنظیم کے تحت ہندوستان میں بہت سے ادارے کام کر رہے تھے ۔ ڈبلن میں چند ماہ کی تربیت کو بعد مدر کو ہندوستان بھیج دیا گیا ۔ 1938میں آپکو نن کا خطاب ملا ۔ 1948تک کلکتہ کے سینٹ میری ہائی سکول میں تدریس کی ۔ کلکتہ اس دور میں ایک کثیرالآبادی اور صنعتی شہر ہونے کی وجہ سے بہت سے مسائل کا شکار تھا ۔ شہر میں ہر طرف غربت کے سائے تھے ۔ مدر چرچ کی دیواروں سے باہر پھیلی اس افلاس پر کڑھتی رہتی تھی ۔ آپ کے جذبے کو دیکھتے ہوئے چرچ کے حکام بالا نے آپکو کلکتہ کے افلاس زدہ شہر میں کام کرنے کی اجازت دے دی ۔ غربت و افلاس کے خاتمے لے لیے آپکے پاس کوئی باقاعدہ فنڈز نہ تھے بلکہ تمام تر کام کا انحصار خیرات سے حاصل ہونے والی آمدنی پر تھا ۔ آپ کے خلوص اور کام کو دیکھ کر بہت سے رضاکار آپ کے ساتھ شامل ہوگئے ۔ مالی تعاون کرنے والے افراد میں بھی اضافہ ہو گیا ۔ آپ کے کام کو عوام میں پذیرائی ملی ۔ آپ کا پہلا پراجیکٹ ایک بغیر چھت کے سکول تھا ۔ 7اکتوبر1950ءکو مدر ٹریسیا کو اپنا الگ چرچ اورفلاحی ادارہ قائم کرنے کی اجازت مل گئی ۔ اس ادارے کی شہرت دور دراز تک جا پہنچی ۔ اس کا بنیادی مقصد بے سہارا اور بے نوا لوگوں کے مسائل کا حل تھا ۔ 1965ءمیں پوپ جان پال نے اس ادارے کے عالمی حیثیت سے نوازا ۔ یوں اس ادارے کی شاخیںدنیا بھر میں پھیل گئیں ۔ اس میں مشرقی یورپ اورسابقہ روس کی ریاستیں بھی شامل تھیں ۔ خدمت کی اس تنطیم کا دائرہ کار ایشیا ، افریکا ، اور لاطینی امریکا تک پھیلا ہوا ہے ۔ جہاں کوئی ناگہانی یا قدرتی آفات کا سامنا ہو یہ ادرہ اپنی خدمات پیش کرتا ہے ۔ سیلاب ، وبائی امراض اور مہاجرین ہر طرح کے حالات میںضرورتمندوں کے شانہ بشانہ کام کرتا ہے ۔ لاطینی امریکہ میں اس ادارہ کے پاس بہت سے تیار شدہ گھر ہیں جہاںبے گھر ، لاوارث اور ایڈز سے متاثرہ افراد کو رہائش مہیا کی جاتی ہے ۔ عالمی درجہ حاصل کرنے کے بعد اس ادارہ کے کام میں وسعت آئی اور 1990 کے ایک جائزے کے مطابق دنیا کے چالیس ممالک میںاس کے رضاکاروں کی تعداددس لاکھ سے زائد ہے ۔ ان باقاعدہ کارکنوں کے علاوہ بہت سی دیگر تنظیمیںجو مدر ٹریسیا کے کام اور محنت سے متاثر ہیں بہت خلوص سے ان کے ساتھ مل کر کا م کرتی ہیں ۔ مدر ٹریسیا کے خلوص اور لگن کو بہت پذیرائی ملی ۔ جس جذبہ ایثار سے آپ نے انسانیت کے دکھوں کا مداوا کرنا چاہا اسے ہر سطح پر سراہا گیا ۔ بہت سارے ایوارڈز سے نوازا گیا ۔ ان میں نمایاں ترین نوبل انعام ، نہرو ایوارڈ ، پوپ جان پال ایوارڈ شامل ہیں ۔ چرچ کی جانب سے بھی آپکو بہت سے اعزازت سے نوازا گیا ۔
تکیہ لگائے ہوئے تھے ، مگر کر بیٹھ گئے اور فرمایا :
اس اس قانون کا نفاذ کس نے کتنا کیا ، اس کا تو وھ لڑکی اپنی کسی سہیلی کو هی بتائیں گی که که کس کا وکیل کتنی اچھی بحث کرتا تھا
کسی کے متعلق کوئی بھی بُری بات کہنا بدگوئی ہوتا ہے ۔ غبيبت وہ ہوتی ہے کہ کسی شخص ميں کوئی برائی موجود ہے اور اس برائی کو اس کی عدم موجودگی ميں کسی سے بيان کيا جائے ۔ کسی ميں برائی ہونے کا ثبوت نہ ہوتے ہوئے برائی بيان کی جائے تو وہ بہتان تراشی ہوتا ہے اور غيبت سے بڑا گناہ ہے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علےہ وسلم کی شخصےت کوئی معمولی شخصےت نہےں تھی بلکہ وہ اےک مثالی شخصےت تھی اور ےہ حسن مثالےت وکمال معتبرےت انفرادی زندگی سے لے کر اجتماعی زندگی تک کو محےط تھی ۔ ےہی وجہ ہے کہ قرآن کرےم مےں مسلمانوں کو حکم دےا گےا وہ زندگی کے ہر گام پر رسول اللہ صلی اللہ علےہ وسلم کے ا سوہ حسنہ کو نمونہ بناکر اس کے رنگ مےں رنگنے کی کوشش کرےں لقد کان لکم فی رسول اللہ ا سوة حسنة ( الاحزاب : ۱۲ )
چنانچہ اللہ تعالی نے آپ کوگذشتہ امتوں کے حالات سے باخبر کیا ، ان کی طرف بھیجے گیے انبیاءو رسل کی داستان بتائی اور یہ باور کرایا کہ ان کے ساتھ بھی تکذیب و توہین کا معاملہ پیش آیا ، ان کا بھی مذاق اڑایا گیا اور ان کے خلاف بھی سازشیں کی گئیں جس پر انہوں نے صبر و شکیبائی سے کام لیا یہاں تک کہ نصرت الہی ان تک آپہنچی جیساکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے : " اور بہت سے پیغمبر جو آپ سے پہلے ہوئے ہیں ان کی بھی تکذیب کی جاچکی ہے سو انہوں نے اس پر صبر کیا ، ان کی تکذیب کی گئی اور انکو ایذائیں پہنچاگئیں یہاں تک کہ ہماری امداد ان کو پہنچی اور اللہ کی باتوں کوکوئی بدلنے والا نہیں اور آپ کے پاس پیغمبروں کی بعض خبریں پہنچ چکی ہیں " ۔ ( الانعام۳۲ )
یہ ہوئی نہ بات . اگر آپ سب کو " انتباہ قذاقی ! کا پتہ چلا ! " پاپ اپ DLL آپ ہٹا بحال کرنا چاہتے ہیں ، کمانڈ کے باکس اور پریس میں " regsvr32 DLLJustDeleted . dll " ( مثال کے طور پر ، " regsvr32 jl27script . dll " ) داخل " میں داخل ہو جاؤ . "
وہ کہتی ہیں کہ وہ 200 ایسے بچوں کو جانتی ہیں جو پاکستان میں صرف اس لیے رہتے ہیں تاکہ وہ تعلیم حاصل کر سکیں ۔
ذرا دیر بعد جب چاچڑاں کے کھجوری درخت اوجھل ہوجائیں گے تب تصویر بننا شروع ہوگی ۔ ملتان پہنچنے میں پانچ گھنٹے ہیں ۔ کل شام میں کراچی میں ہوں گا ۔ تب سوچوں گا اب کیا کروں کہاں جاؤں ؟
بہت خوب ۔ جنرلوں نے بار بار اپنے ہی ملک کو فتح کیا ہے ۔ ہمارا ملک دشمن کا مفتوحہ علاقہ لگتا ہے جسپر ہمارے اپنے ہی اجنرل وار کرتے ہیں اور فتح کرتے ہیں ۔ برائے مہربانی ایما ڈنکن کی کتاب ' بریکنگ دی کرفیو ' اور عائشہ صدیقہ کی کتاب پڑہیں تو آپ کو معلوم ہوجائیگا کہ پاکستان کا اسی فی صد بزنس یا تو براہ راست فوج کے کنٹرول میں ہے یا بلاواسطہ فوج کے ہی اتحادی اداروں کے کنٹرول میں ۔
بھائی ڈزائینر فرحان . . . بھائی ڈزائینر فرحان دانش کا نمبر کب آئے گآ ؟
فراہم کرنے کا وقت : 17 - 01 - 11 08 : 02 PM ایوارڈ کا سبب : سب سے زیادہ متحرک ناظم
جمعہ کو لیبیا کے سرکاری ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ بریقہ میں ایک نیٹو فضائی حملے میں پانچ شہری ہلاک ہوئے ہیں ، تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں ۔ دوسری جانب نیٹو نے اپنے ایک بیان میں بریقہ میں قذافی کی حامی فورسز کے ' کمانڈ اینڈ کنٹرول ' سینٹر کی ایک عمارت پر حملے کی تصدیق کی ہے ، تاہم نیٹو کی طرف سے بھی اس بارے میں مزید تفصیلات ظاہر نہیں کی گئی ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ ' یہ ان لوگوں کی فتح ہے جنھوں نے گیارہ ستمبر سنہ دو ہزار ایک کو اپنے پیارے کھو دیے تھے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے لیکن آج امریکہ نے دنیا میں یہ پیغام بھیجا ہے کہ خواہ دیر سے ہو ، انصاف ضرور ہوگا ' ۔
اُن کے بقول " اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل نہیں کیا جارہا جب کہ خاص طور پر بلوچستان کی صورت حال کودیکھتے ہوئے اس کو اولین ترجیح دینی چاہیئے ، سیاسی پارٹیوں کو بھی ، عدالت کو بھی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی ۔ قانون نافذ کرنے والے اہلکار وں پر بھی پابندی ہونی چاہیئے کہ وہ بغیر مقدمہ درج کیے ، بغیر اعلان کیے ، بغیر عدالت میں پیش کیے کسی کو گھر سے نہیں اُٹھا سکتی ہے ۔ "
اسلامی تاریخ کا ادنی سا علم رکھنے والا بھی جانتا ہے کہ شیعت ، رافضیت حقیقت میں اسلام کو عیسائیت کے طرز پر تباہ کرنے کے لیے ایک یہودی سازش تھی جس نے اس دور میں مسلماںوں کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ علی ، حسن و حسین رضوان علیہم اجمعین جیسے اکابرین اہلسنت کو بھی شہید کردیا اور آج بھی شیعت قرآن و سنت اور اہلسنت کے خلاف ہر شہر ، ملک میں مسئلہ کھڑا کیے ہوئے ہیں ۔ افغانسان ہو یا عراق سعودی عرب ہو یا بحرین ہر جگہ یہ دجالیت یہودیت کا معاون و مددگار ہے ۔ ہمارے فورم اور اہلسنت کی مختلف سائیٹس پر یہودیت اور شیعت کی آپس میں اعتقادی و نظریاتی مماثلت کو عقلی و نقلی ثبوت کے ساتھ کئی دفعہ بیان کیا گیا ہے ، میرا اس تھریڈ کا مقصد اس حقیقت کا پردہ فاش کرنا ہے جس کے متعلق بہت سے لوگ کنفیوزین کا شکار ہیں ، وہ حقیقت ایران ، اسرائیل ، امریکہ کا خفیہ گٹھ جھوڑ ہے ۔ بہت سے لوگ جو رافضیت کے تقیہ کے عقیدے سے لاعلم ہیں ۔ ایرانی صدر ، وزرا کے اسرائیل و امریکہ خلاف کے دیے گئے جذباتی بیانات سے دھوکہ کھائے ہوئے ہیں اور معاشرے میں لوگوں کے مختلف تبصروں میں یہ باتیں عام سننے کو ملتیں ہیں کہ ایران ہی اسلامی دنیا میں وہ واحد ملک ہے جو امریکہ اسرائیل کے آگے ڈٹا ہوا ہے ، اور اس کو آنکھیں دکھائے ہوئے ہیں ۔ بحرین اور سعودی عرب میں ایرانی رافضی خفیہ کاروائیوں اور سازشوں کے میڈیا پر آجانے کے بعد اسکی حقیقت بہت حد تک کھل کے سامنے آچکی ہے ، میں کچھ مزید ثبوت اور براھین یہاں پیش کرنا چاہتا ہوں جس سے اسلامی دنیا کو دھوکہ دینے کے لیے ایرانی رافضی تقیہ اور امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ رکھا گیا خفیہ گٹھ جوڑ مزید کھل کر سامنے آجائے گا ۔ انشا اللہ
دیکھ کر ہلالِ عید ہم نے فقط تیرے جینے کی دعا کی
ماوس کو میپ پر کلک کر کے دائیں بائیں کینچیے ماوس کو میپ پر کلک کر کے دائیں بائیں کینچیے
اس لقب کی وضاحت یہودیوں اور اسرائیلیوں کی کتب سے ہی مل سکتی ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ " دو سینگوں والے " کے طور پر ان کے ہاں کونسا شخص مراد تھا ۔ کچھ لوگ زوالقرنین کا مطلب دو سینگوں والے کی بجائے دو صدیوں ، دو نسلوں یا دو سلنطتوں کے بادشاہ کے طور پر بھی کرتے ہیں ۔
دارالحکومت ٹوکیو میں موجود وائس آف امریکہ کے رپورٹر کا کہنا تھا کہ شہر میں " شدید جھٹکے " محسوس کیے گئے ۔ زلزلے کے باعث ملک کے شمال مشرقی حصے میں بجلی کی ترسیل کا نظام شدید متاثر ہوا ۔
وصل کی شب تھی تو کس درجہ سبک گزری تھی ہجر کی شب ہے تو کیا سخت گراں ٹھہری ہے
مزید دو دھنوں کے بعد سازوں کی ثقافتی جُگل بندی کو طبلے اور ڈرم کی جُگل بندی تک محدود کیا گیا اور یہ مظاہرہ اپنی جگہ ایک کمال تھا کیونکہ اس پر ہال کا عقبی نصف عملاً ناچ رہا تھا ۔ کبھی طبلہ ڈرم کے بول کاٹ رہا تھا تو کبھی ڈرم طبلے کے بول بول رہا تھا ۔ اگرچہ طبلے کو داد زیادہ مل رہی تھی لیکن جیسن نے پیتل کی پلیٹوں پر سٹک کی کومل تال سے طبلے کو جو غنائی ساتھ فراہم کیا اس پر نوجوان جیسن یقیناً خصوصی داد کے مستحق ہیں ۔
حوالہ عربی کتاب ( دراسۃ الفرق ) صفہ 312
جمشید اس سوال پریہ سوال بھی ذہن میں آتاہے کہ امام ابوحنیفہ کو غیر تابعی ثابت کرنے کیلئے اتنی جانفشانی کیوں ؟
غرضیکہ حدیث میں ہے کہ راہ خدا میں خرچ کرنے والے کے لیے فرشتہ بارگاہ الٰہی میں دعا کرتا ہے کہ " اے اللہ جو تیری راہ میں لٹاتا ہے اسے بدلہ عطا فرما " ۔ فرشتہ یہ دعا نہیں مانگتا کہ اسے مال عطا فرما بلکہ عام دعا ہے جو ہر نعمت و بھلائی کو شامل ہے ۔ شارحین فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے مراد عام ہے ، مال ہو ، اولاد ہو ، خواہ عزت و وقار ہو ۔
: منفعت کے حصول اور دفع مضرت ( نقصان ) ہی ایسی اغراض ہیں جس کے لیے انسان ہر طرح کے جرائم کرتا اور جائز و ناجائز ذرائع اختیار کرتا ہے ، حتی کی شرک بھی اسی لیے کرتا ہے ۔ فال کے تیروں سے فال نکالنابھی ایسا ہی ایک ذریعہ ہے جسے قرآن نے ' ' شیطانی عمل ' ' کہہ کر حرام قرار دیا ہے ۔ علم نجوم : اس ذریعہ کے علاوہ غیب کے حالات معلوم کرنے کے لیے عرب میں مزید دو طریقے مروج تھے ۔ ایک یہ تھا کہ لوگ ستاروں کی گردش سے آئندہ کے حالات معلوم کرتے اور انسانی زندگی پر ان کی گردش کے اثرات کو تسلیم کرتےتھے اور یہ ایسا پرانا طریقہ تھا ۔ جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے سے بھی پہلے چلا آرہا تھا ۔ چنانچہ ۶ھ صلح حدیبہ کے سال ) آپﷺ نے حدیبہ کے مقام پر چودہ سو صحابہ سمیت پڑاؤ ڈالا ۔ تو ایک رات بارش ہوئی ۔ توآپﷺ نے صبح کی نماز کے بعد صحابہ کو مخاطب کرکے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یوں فرماتے ہیں جس نے یہ سمجھا کہ بارش اللہ کے فضل اور اس کی مہربانی سے ہوئی ہے وہ مجھ پر ایمان رکھتا ہے اور ستاروں کا منکر ہے اور جس نے یوں کہا کہ فلاح ستارے کے فلاں برج اور فلاں نچھتر میں داخل ہونے سے بارش ہوئی اس کا ایمان ستاروں پر ہے اور اس نے میرے ساتھ کفر کیا ( ۱ ) اور اس کا نام نجوم پرستی ہے جس میں اہل بابل گرفتار تھے اور حضرت ابراہیمؑ نے اس قسم کے شرک کا بھی رد کیا ۔ کہانت : عرب میں تیسرا مروج طریقہ کہانت تھا ۔ کاہن حضرات لوگوں کو غیب کی خبریں بتا کرتے تھے اور معاشرہ کے معزز اور معتبر افرادشمار ہوا کرتے تھے ۔ اس غرض کے لیے بڑے بڑے لوگ دور دور سے ان کے آستانوں پر آتے اور گرانقدر نذرانے پیش کرتے تھے اور حد یہ ہے کہ بعض کاہنوں سےبعض اہم مقدمات کے فیصلے بھی کروائے جاتے تھے ، ایسا عقیدہ چونکہ اللہ پر توکل اور ایمان کے منافی ہے ۔ اس پیشہ اور اس سے حاصل ہونےوالی کمائی کو رسول اللہﷺ نے حرام قرار دیا ( ۲ ) آپﷺ نے فرمایا : ' ' جو کوئی غیب کی خبریں بتانے والے کے پاس جائے اور اس سے پوچھے ، اس کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں ہوتی ' ' ( ۳ ) آپﷺ نے فرمایا : ' ' جو کوئی کسی کاہن کے پاس جا کر دریافت کرے اور پھر اس کی تصدیق کرے تو اس نے اس سے کفر کیا جو محمدﷺ پر نازل ہوا ' ' ( ۴ ) رسول اللہﷺ نے فرمایا : ' ' نجومی کاہن ہے اور کاہن ساحر ( جادوگر ) کی ہے اور ساحر کافر ہے ' ' ( ۵ ) حضرت ابو بکر صدیق ؓ کا ایک غلام تھا جو روزانہ خراج کی ایک مقررہ رقم ادا کرتا تھا ۔ ایک دن وہ غلام کھانے کی کوئی چیز لایا جس میں حضرت ابوبکر صدیقؓ نے کچھ کھا لی اور وہ غلام آپ سے کہنا لگا ' ' پتاہے یہ کیا چیز ہے اور کیسی ہے ؟ حضرت ابو بکر صدیقؓ نے کہا بتاؤ تو ، اس نے کہا میں زمانہ جاہلیت میں کہانت کیا کرتا تھا حالانکہ میں اچھی طرح جانتا بھی نہ تھا اور دھوکے سے کام چلاتا تھا سو آج کسی نے اجرت کے طور پر مجھے یہ چیز دی ہے اور وہی آپ نے کھائی ہے ، یہ سن کر حضرت ابو بکر صدیقؓ نے منہ میں انگلی ڈال کر قے کر دی اور پیٹ میں جو کچھ تھا وہ نکال دیا ۔ ( ۶ ) مذکورہ روایت میں کاہن کی کمائی کی حرمت واضح کی گئی ہے ۔ اس آیت اور احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ جو پیشے بھی غیب کی خبریں دنیے سےتعلق رکھتے ہیں وہ حرام ہیں خواہ وہ علم نجوم ہو یا جوتش ، رمل و جفر ، کہانت سے متعلق ہوں حواشی : ( ۱ ) صحیح بخاری ۔ کتاب المغازی ، حدیث نمبر : ۴۱۴۷ ( ۲ ) صحیح بخاری ، کتاب البیوع ، حدیث نمبر : ۲۲۳۷ ( ۳ ) صحیح مسلم ، کتاب تحریم الکھانۃ و ایثان الکھان ، حدیث نمبر : ۲۲۳۰ ( ۴ ) : ابوداؤد ، کتاب الطب ، باب فی الکاہن ، حدیث نمبر : ۳۹۰۴ ( ۵ ) مشکوۃ کتاب الطب و الرقی ، حدیث نمبر : ۴۶۰۴ ( ۶ ) صحیح بخاری ، کتاب مناقب الانصار ، باب الایام الجاھلیۃ ، حدیث نمبر : ۳۸۴۲
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ جناب محترم سید شاہ صاحب بلاگ پر خوش آمدید ۔ میرے پوسٹ کو پڑھ کر اسکے ساتھ اتفاق کرنا بندہ کیلئے ایک اعزاز سے کم نہیں ہے ۔ تشریف لاتے رہیں ، اور ہمیں اپنے مفید کمنٹس سے ہمیں فائدہ پہنچاتے رہیں ۔
کیا بائبل کا مذہب پر امن ہے ؟ ( ڈاؤن لوڈ پ ڈ ف ) امریکی پادری ٹیری جونز نے اعلان کیا : 20مارچ 2011ءکو قرآن پر دہشت گردی کا مقدمہ قائم ہوگا ، قرآن کو جلانے ، فائرنگ . . .
ایک آدمی نے اخبار میں اشتہار دیا نوکر کے لئے اور یہ شرط رکھی کہ میں نوکر کو صرف رھائش اور کھانا دونگا ایک امیدوار راضی ھوگیا اور مالک سے اپنے کام کی نوعیت پوجھی مالک نے کہا کہ کام زیادہ نہیں ھے بس پاس میں لنگر تقسیم ھوتا ھے تم اپنا کھانا وھی کھا لینا اور میرے لئے ساتھ لے آنا
110 ۔ مطلب یہ ہے کہ تمہارا یہ خیال کہ قیامت اگر قائم ہونے ولی ہے تو ابھی کیوں نہیں قائم ہو جاتی تمہاری جلد بازی کو ظاہر کرتا ہے حالانکہ قیامت کا دن مجرموں کے لیے عذاب کا دن ہو گا اور اگر قیامت آنے میں ابھی کچھ دیر ہے تو وہ دن تو بالکل قریب آ لگا ہے جب کہ یہ دنیا میں ہی برے انجام سے دوچار ہوں گے ۔ مراد وہ عذاب ہے جو رسول کو جھٹلانے والی قوم پر دنیا ہی میں آتا ہے چنانچہ ابھی چند سال ہی گزرے تھے کہ بدر و حنین کے معرکے پیش آۓ اور پیغمبر کی زندگی ہی میں وہ لوگ ہلاک ہو کر رہے جن کا کفر کبھی ان سے جدا ہونے والا نہ تھا ۔ اور وہ ہلاک ہوۓ تو عالم برزخ میں ان کی روحوں پر عذاب کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔ اس طرح جس عذاب کے لیے وہ جلدی مچا رہے تھے وہ بالآخر اس کی گرفت میں آ گۓ ۔
اور اللہ تبارک وتعالی ہمارے سارے اعمال پر مطلع ہے ہمارے اچھے اور برے اعمال کو جانتا ہے پھر اس کے بعد وہ ہمیں اس کی خبر بھی دے گا اور قیامت کے دن ان اعمال کا بدلہ بھی ۔
یعنی کہ غلاظت پہ لکھوں گا میں بھی
کیونکہ یہ ملک میرا نہیں ہو سکتا ۔ اس لئے میرا نام پاکستان ہے ۔
شکریہ احمد ندیم قاسمی صاحب کی تحاریر میں لڑکپن اور جوانی میں شوق سے پڑھا کرتا تھا
مہمان کیا آپ کرکٹ سے لگاؤ رکھتے ہیں ہم پھر ہار گئے . . . کس سے منصفی چاہیں … انصار عباسی انڈیا کرکٹ ورلڈ جیت گیا اور ہماری تمام تر دلی خواہشوں اور . . .
بعض مبصرین کے مطابق آیندہ عام انتخابات میں 6 ماہ یا زیادہ سے زیادہ ایک سال کاعرصہ رہ گیا ہے ۔ گزشتہ ساڑھے 3 سال کے عرصے میں پیپلزپارٹی کی حکومت کی کارکردگی دعوؤں تک محدود رہی ہے ۔ اس دوران مہنگائی کئی گناہ بڑھ گئی ہے ۔ غریب ، غریب سے غریب تر اور امیر ، امیر سے امیر تر ہوتا جارہا ہے ۔ جبکہ پیپلزپارٹی جن دعوؤں کے ساتھ برسراقتدار آئی تھی وہ انھیںپورا کرنے میں مکمل طور پر نہ صرف نا کام رہی بلکہ اس نے تو عوام سے روٹی ، کپڑا اور مکان تک چھین لیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی بینک نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کو متعدد مشکلات کا سامنا ہے ، غربت میں اضافہ ہورہا ہے ۔ ان مشکلات سے نکلنے کے لیے حکومت کو اپنی کارکردگی بہتر بنانا ہوگی ۔ عالمی بینک نے کہا ہے کہ حکومت کے لیے اصلاحات کے عمل کی رفتار دوگنی کرنا ضروری ہے ۔ تو ہم عرض کررہے تھے کہ آیندہ الیکشن قریب آرہے ہیں ۔ جبکہ امریکیوں کو ابھی پاکستان کے لیے آیندہ کے حکمرانوں کے انتخابات کا مرحلہ سر کرنا ہے ۔ تو پیپلزپارٹی کے وزراء کی یہ بیان بازی صرف امریکی آقاؤں کے سامنے نمبر بڑھانے کے لیے ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ لوگ نواز شریف کو مولوی ، دقیانوسی اور رجعت پسند ثابت کرنا چاہتے ہیں تاکہ امریکا ، میاں برادران کو آیندہ اقتدار میں نہ آنے دے اور پی پی کے عہدیدار خود کو الٹرا ماڈرن اور امریکیوں کے وفادار اور موزوں ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں ۔ ورنہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ان کو گزشتہ ساڑھے 3 سال کے دوران نواز شریف کی مولویت کیوں نظر نہیں آئی ؟ اور افسوس ناک بات یہ ہے کہ پی پی اقتدار کے حصول کے لیے نواز لیگ کے طالبان اور القاعدہ سے تعلق جوڑنے پر تل گئی ہے ۔ اب پی پی کے رہنما امریکیوں کے سامنے اپنی اپوزیشن پکی کرنے کے لیے ایسے بیانات دے رہے ہیں تاکہ امریکی آقا ان ہی کو دوبارہ اقتدار میں لانے پر غور کریں ۔ جبکہ حکومت کی ساکھ اتنی خراب ہوگئی ہے کہ امریکا کے لیے بھی اب پی پی کا دوبارہ انتخاب کرنا آسان نہیں ہوگا ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اقتدار کی کرسی کے لیے ایک دوسرے کی ذات پر کیچڑ اچھالنا اور ذاتی نوعیت کے الزامات لگانا درست طرز عمل نہیں ہے ۔ بالخصوص ' ' مولوی اور ملاؤں ' ' کے الفاظ کو گالی کے متبادل کے طور پر استعمال کرنے کا سلسلہ فوری طور پر بند ہوجانا چاہیے ۔ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں سے دست بستہ عرض ہے کہ خدارا ! اب تو بیانات اور خالی خولی دعوؤں سے ہٹ کر قوم کو ریلیف پہنچانے کے لیے عملی اقدامات کریں ۔ اگر آیندہ دوبارہ برسراقتدار آنے کی کچھ زیادہ ہی خواہش ہے تو اس کے لیے باقی رہ جانے والے عرصے میں قوم کے ساتھ مخلص ہوکر ان کی پریشانیاں کم کرنے کے لیے اقدامات کریں بصورت دیگر ناکامی آپ کا مقدر بنے گی ۔
شکریہ زکریا بھائی ، لیکن چھوئی موئی سے واسطہ پڑا ہے : ) بےبی ہاتھی
مشاہدے سے سامنے آیا ہے کہ اردو اور ہندی بولنے والے لوگ آن لائن تعلق کے لیے اکثر یا تو انگریزی بحثیت مشترکہ زبان استعمال کرتے ہیں اور اگر نہیں تو اردو یا ہندی کو رومن حروف تہجی میں لکھ کر ایک دوسرے تک اپنی بات پہونچاتے ہیں ۔
آپ کے کہنے کے انداز سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی خاص چیز ہے جیسے آپ کے الفاظ کی جائے گی ۔ سے
نعیم بھائی ۔ اب آپ ذاتیات سے بڑھ کر ڈنگیات پر آ رہے ہیں ۔ اچھی بات نہیں ہے یہ : twisted :
بلند رکھنا سر پر خار کو اے دشت جنوں شاید آ جائے کوئی آبلہ پا میرے بعد
مزاج کی برانگیختگی و اضطراب کے عالم میں بھی سوچوں کی سنجیدگی اگر دیکھنی ہے تو وہ ناصرؔ کاظمی کی غزلوں میں دیکھ سکتے ہیں ۔ ناصرؔ کاظمی کی سوچوں میں برہمی یا برانگیختگی بھی دھیمی دھیمی لہروں میں نئی کیفیات اجاگر کرتی ہے ۔ ناصرؔ کاظمی کی غزلیں گوناگوں رنگوں کو منتشر کرنے والے عد سے ہیں جن کے طیف میں احساسات نتھر نتھر کر حروف میں کیفیتِ خیال کے دائرے بناتے ہیں اور اس طرح کیفیات بلبلوں کی طرح سطح پر اُبھر کر نہ صرف نظارگی کو سیراب کرتے ہیں بلکہ سطح سے نیچے سالم بلبلوں کی قطاروں کے پیدا ہونے کی وجوہات کی تفہیم کا سامان بھی بہم پہنچاتے ہیں ۔ ناصرؔ کاظمی کی غزلیں منجھے ہوئے ذہن کی پیداوار ہیں جن میں شعری تہذیب کو ٹ کو ٹ کر بھری ہوئی ہے ۔ ناصرؔ کاظمی نے غزل کی شائستگی کو دوبالا کرنے میں بڑے انہماک سے کام لیا ہے ۔ ان کے پُرسکو ن سوچوں کے دھاروں سے جب غزلیں جنم لیتی ہیں تو ان میں جذبات کی ہیجان پر قابو پا کر قلم کو حرکت دینے کا ثبوت ملتا ہے ۔ ان کی غزلوں کا ہر شعر ایک نکھرے ہوئے گلدستہ کی صورت میں مرتب دکھائی دیتا ہے ۔ ہر شعر شائستگی کا پیکر معلوم ہوتا ہے ۔ بے جالفظیات کے درآنے کی ان میں گنجائش ہی نہیں ۔ خیال کے لیے الفاظ کی کفالت ، شعر کو سبک سیلانی بخشتی ہے ۔ نیز ان میں غنائیت بھی درآتی ہے ۔ غزل میں ان تمام مستحسنات کی گنجائش ناصرؔ کاظمی کے ہاں ملتی ہے ۔ ناصرؔ کاظمی جب تک تخلیقی سرگرمی میں مصروف رہتے ہیں ایک عالم کو اپنے چاروں طرف پھیلا لیتے ہیں اور ادھر ادھر سے حسب ضرورت خوشہ چینی کر کے اپنے خیالات کی تکمیل میں لگ جاتے ہیں ۔ ان کی دسترسی دور دور تک جاری رہتی ہے ۔ قُرب و بُعد کا سوال ان کے لیے کوئی دقت پیدا نہیں کرتا ۔ وہ دور کی چیز بھی واضح طورپر دیکھ لیتے ہیں ۔ اور اسے قریب لا کر اس کا تجزیہ بھی کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔
دورانِ ہفتہ وہاں سے روزانہ ایک ٹرک بہاولپور آتا جو لوکل ویلفیئر شاپ کے لئے چیزیں خرید کے لاتا ۔ مختلف فیملیز اپنی اشیائے ضروریہ کی لسٹ بھی دے دیتیں جو سٹاف خرید کر لاتا ، جنھیں ہر ایک کے ' بیٹمین ' آکر وصول کر لیتے ۔ بیگم صاحہ نے ایک دفعہ پیزا کا آرڈر دیا ۔ شام کو ٹرک کی واپسی کے وقت اپنے بیٹمین ، منظور گُل کو بھیجا کہ منظور گُل ٹرک والے سٹاف سے اپنا پیزا لے آؤ ۔ منظور گُل کوئی آدھ گھنٹہ بعد رونی صورت لئے واپس لوٹا اور آتے ہی خوشخبری سنائی ، باجی وہ فلم نہیں ملی ۔ پوچھا ، منظور گُل کس فلم کی بات کر رہے ہو ؟ منظور گُل بڑی معصومیت سے بولا ، باجی وہ پاکیزہ فلم جو آپ نے لینے بھیجا تھا ۔
ایسی عمدہ تعمیر کے لیے مکھیوں کو دونوں یا تینوں ٹکڑوں کے ایک ایک خانے کا پہلے سے حساب لگانا پڑتا ہوگا ۔ کئی ہزار مکھیاں ایسی شاندار اور جادوئی تعمیر کا حساب پہلے سے کیسے لگا لیتی ہیں یہ امر سائنسدانوں کے لیے اب تک حیرت کا باعث ہے ۔
یہ میر اقطعا ارادہ نہیں کہ ایسی عظیم اورپاکیزہ ہستیوں سے متعلق بحث کی جائے جو بالآخر خدانخواستہ اضطراب ورابہام کا باعث ہو ۔ تاہم ایک انسان ضرورحیران ہوگاکہ آیاکہ رومی نے شمس تبریزی کے لیے شہرت دوام کاافق تلاش کیایاشمس تبریزی رومی کوایک ایسے غیر مرئی دیدہ جہاں میں لےگئے ۔ کون کس کوحقائق کی اصل حقیقت میں لے گیااورعشق اورراحت کی بلندیوں پر ے گیا ۔ کس نے کس کو حقیقت کی تلاش میں محبوب حقیقی کی طرف راہنمائی کی ۔ ان سوالات کے جوابات دیناانسان کے علم وشعور سے بالاہیں ۔
" بے شک ( اﷲ کا ) پہلا گھر جو لوگوں کےلئے بنایا گیا ، وہ ہے جو مکہ میں ہے ، اور تمام جہان والوں کےلئے باعث برکت وہدایت ہے ، اس میں کئی کھلی نشانیان ہیں ، مقام ابراہیم ہے ، اور جو اس میں داخل ہوجاتا ہے ، امن میں آجاتا ہے ، اوراﷲ کی رضا کےلئے بیت اﷲ کا حج کرنا ان لوگوں پر فرض ہے ، جو وہاں تک پہنچنے کی طاقت رکھتے ہوں ، اور جو انکار کرے گا ، تو اﷲ تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے ، ، ۔ ( آل عمران : 96 ۔ 97 )
يہ بہت اچھی خبر ہے ، جمہ کی نماز کے بعد مصر کے لوگوں نے تکبير کے نعرے لگائے تو ساری مسجد لرز گئي ، لوگوں کی خوشی کی کوئی انتہا نہ تھی ۔ پاکستان ميں بھی يہی جذبہ چاہيے ۔
میری طرف سے سب سالِ نو کی مبارک باد قبول فرمائیں ۔ گزرا سال کیسا گزرا ؟ میرے لئے پچھلا سال شائد اب تک کی زندگی کا سب سے بُرا سال ثابت ہوا ہے ، جو جو بھی سوچا اُس میں سے نوے فی صد جوں کا توں ہی موجود ہے ، امید ہے کہ یہ سال ، گزشتہ سال سے بہتر ہو گا ، امید پر دنیا قائم ہے ۔ اِس سال کے لئے میری کوئی لمبی چوڑی ریزولیوشن نہیں ، بس ایک ہی ریزولیوشن ہے کہ کچھ ہو جائے اپنی ازلی سُستی سے جان چھڑانی ہے ۔ اور اس سال کی سب سے پُرزور اُمید یہ ہے کہ بیگم یہاں آ جائے ، دُعا کرنے سے آپ کا بھی کچھ نہیں جائے گا ، دُعا کر دیجیے گا ، کیوں کہ میرے زیادہ کام دعاؤں کے ہی مرہونِ منت ہیں ۔ اب اس سال کے آغاز کی طرف آتے ہیں ، چار جنوری کو مطلب دو دن بعد مجھے جیوری ڈیوٹی کے لئے جانا ہے ، ویسے تو میں بڑا پُرجوش ہوں جانے کے لئے بس دُعا یہ کہ زیادہ دن نہیں لگیں مقدمے میں ، کیونکہ ابھی نئے سال کے آغاز کے ساتھ مجھ پر کچھ اضافی خرچ بھی پڑنے والے ہیں ، اور جتنے پیسے محکمہ انصاف والے دیتے ہیں ، اُس سے کام نہیں بننے والا ۔ ویسے کتنے اچھے تھے دن جب نہ ہی اینورسری تھی نہ ہی یہ مؤا ویلنٹائنز ڈے کی فکر ۔ ویسے جیوری ڈیوٹی سے جان چھوٹ سکتی ہے اگر میرا کسی جُرم میں ملوث ہونا ثابت ہو جائے ۔ ۔ محبت جرم ہے گر تو میں مجرم ہوں ۔ اللہ کرے جج میرا جرم مان لے ۔ دوسرا طریقہ کہ میں جس جگہ رہتا ہوں وہاں سے دوسرے علاقے میں چلا جاؤں ۔ بدتمیز کی ازلی خواہش ۔ لیکن اب یہ بھی ممکن نہیں ہے ۔ تیسرا طریقہ بقول میرے بھائی " ایکٹ لائک ڈمب " وکیل خود ہی کہہ دے گا مجھے یہ جیورر نہیں چاہیے ہے ۔ ہاں جیوری ڈیوٹی ہوتی کیا ہے ؟ ہر امریکی شہری کو چار سال میں کم از کم ایک دفعہ عدالت میں جیورر کے طور پر فرائض ادا کرنا ہوتے ہیں ۔ جیوری ڈیوٹی کے لئے نام قرعہ کے ذریعے محمکہ انصاف والے نکالتے ہیں ، اور حد ہے میرے گھر میں میرا نام تیسری دفعہ آیا ہے ، پہلی دو بار چونکہ میں امریکی شہری نہیں تھا ، اس لئے بچت ہو گئی تھی ۔ ہاں تو جیورر عموماً نو سے گیارہ تک ہو سکتے ہیں ، جو عدالت میں پیش ہونے والے دونوں فریقین کا مقدمہ سنتے ہیں اور بعد میں شواہد کی بنیاد پر نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ آیا ملزم ، مجرم ہے یا معصوم ہے ۔ مطلب یہ ہوا کہ ایک قسم کے جج ، تو پھر جج کا کیا کام ہوتا ہے ؟ اور اُنہی کے اخذ کردہ نتیجے پر کیس کا فیصلہ سُنایا جاتا ہے ۔ مطلب نہ صرف آپ انصاف کی فراہمی کے گواہ ہوتے ہیں بلکہ اُس کا ایک حصہ بنتے ہیں ۔ یہ میں نے وہ بیان کیا ہے جو مجھے پتہ تھا ، باقی چار تاریخ کے بعد صیح طرح بتا سکوں گا کہ اصل میں ہوتا کیا ہے ، بشرطیکہ کوئی وکیل میرے جیورر بننے پر اعتراض نہ کر دے ۔ اور ہاں نئے سال کی ریزولیوشن میں ایک اور بات یہ ہے کہ میں نے بلاگ کا ریویو لکھنا ہے ۔ پیوستہ رہ شجر سے ، ہیں جی ۔
پاکستان نے حال ہی میں آزاد ہونے والے والے ملک جمہوریہ جنوبی سوڈان کو آزادریاست تسلیم کرلیا ہے ۔ ہفتے کو دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ جمہوریہ جنوبی سوڈان کے صدر کے نام بھیجے گئے ایک پیغام میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے حکومت اور پاکستانی عوام کی طرف سے جنوبی سوڈان کے عوام اور حکومت کو دلی مبارکباد دی اور نو آزاد ریاست کی سماجی و اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ قومی تعمیر نو کی کوششوں میں کامیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے ۔ وزیراعظم گیلانی نے سلوا کیر میارڈت کو جنوبی سوڈان کے صدر کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ حکومت پاکستان دونوں ممالک کے عوام کی ترقی ، خوشحالی اور امن کے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے دوطرفہ اور عالمی فورمز پر جنوبی سوڈان کی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش مند ہے ۔ بیان کے مطابق حکومت پاکستان نے ایتھوپیا کے دارالحکومت عدیس ابابا میں اپنے سفیر کو جنوبی سوڈان کے لیے بھی سفیر نامزد کیا ہے ۔
ساجدہ کا سیدھا کندھا دروازے کی طرف تھا اور وہ کسی کو ٹیکےلگا رہی تھی ۔ میں نےمداخلت کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ میں کافی دیر کھڑا اسے دیکھتا رہا ۔ ساجدہ نے موڑ کر قطار کو دیکھا اس کی نظر مجھ پڑی اور وہ کھڑی ہوگی ۔
آپ کے والد ماجدکا اسم گرامی چوہدری میراں بخش چشتی تھا ۔ ان کا پیشہ کاشت کاری تھا ۔ زمین گاؤں کے قریب ہی تھی ۔ تقریباً پچاس بیگھہ مزروعہ زمین کے مالک تھے ۔ اس میں نصف زمین چاہی اور اتنی ہی بارانی تھی ۔ زمین زرخیر ہونے کی وجہ سے نہایت عمدہ فصل اور اعلیٰ قسم کا کماد پیدا ہوتا تھا ۔
السلام علیکم وزارت پانی وبجلی کا دعوٰٰی ہے کہ دسمبر تک لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی ۔ اس کے لئے حکومت نے کرائے پر پلانٹ حاصل کئے ہیں جو مستقل حل نہیں ہے ۔ پانچ سال بعد یہ پلانٹ کمپنیاں واپس لے جائیں گی یعنی پانچ سال بعد لوڈشیڈنگ پھر شروع ۔ ان کرائے کے بجلی گھروں کی لاگت ڈیرھ سو ارب روپے ہے ۔ حکومت اور وزارت خزانہ بنکوں پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ اس کے لئے کرائے کے بجلی گھر لانیوالوں کو قرضے دے جبکہ کچھ بنکوں نے ایسا کرنے سے انکار کردیا ہے اور کچھ بنک کنفیوژن کا شکار ہیں کہ اگر وہ قرضہ دے دیتے ہیں تو واپس کیسے ملے گا ؟ یہ پلانٹ چائنہ سے درآمد کئے جارہے ہیں ۔ ان پلانٹس کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ پلانٹس 70 ہزار سے دو لاکھ گھنٹوں تک چلے ہوئے ہیں یعنی ان پلانٹس کی مدت ختم ہوچکی ہے ۔ یہاں ایک بات اور مشہور ہے کہ ان پلانٹس کے مالکان آصف علی زرداری ، شوکت عزیز اور پرویز مشرف کے قریبی دوست ہیں ۔ جن میں اقبال زیڈ احمد مشہور ہیں جو مشرف دور میں ایک پٹرول مافیا کے طور پر اور موجودہ حکومت میں ایل پی جی مافیا ہیں ۔ اس کے علاوہ کراچی کے سیٹھ انور مجید اور علی محمود احمد شامل ہیں ۔ ان پلانٹس کے آنے پر یہ خدشہ بھیظاہر کیا جارہا ہے کہ بجلی مزید مہنگی ہوجائے گی ۔ ان پلانٹس کی تعداد 20 کے قریب ہے ۔ اس کی تفصیل پیپکو کے اس اشتہار میں دیکھیں ۔ لنک
ساہیوال ( بیورو رپورٹ ) ڈائریکٹر کالجز ساہیوال ڈویژن پروفیسر ڈاکٹرفرخند شکیل نے پنجاب یوتھہ کانفرنس میں نمائندگی کیلئے 34 طلباءو طالبات کو نامزد کر دیا ہے جو 12 جون کو لاہور میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کریں گے جس کی صدارت وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کریں گے ۔ کانفرنس کا مقصد ملک کو درپیش مسائل کے حل کیلئے نوجوانوں کی آراءحاصل کرنا ہے ۔ ان طلباءو طالبات کو شفاف طریقے سے ٹیسٹ اور انٹر ویو کے بعد منتخب کیا گیا ہے جس کی نگرانی کمشنر طارق محمود خان نے کی ۔ ڈسٹرکٹ آفیسر کالجز ساہیوال قاضی عبدالناصر نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ضلع ساہیوال سے نامزد ہونے والے 7 طلبا ءمیں عتیق الرحمٰن ، احمد وسیم ، محمد راشدرفیق ، علی رضا گیلانی ، محمد عمیر علی ، محمد ثاقب خان اور عرفان احمد جبکہ چھہ طالبات میں بینش اسلم ، آمنہ ریاض ، وجیہا عمر ، سعدیہ علی خان ، انسہ رحمان اور قدسیہ امجد شامل ہیں ۔ ضلع پاکپتن سے 6 , 6 طلباءو طالبات کی نامزدگی عمل میں لائی گئی ہے جن میں محمد عمران ، محمد تنویر ، قمر زمان ، غلام حسین ، محمد اظہر جاوید ، عثمان غنی ، انعم احمد ، فرحت بشیر ، نبیلہ یاسمین ، آمنہ شہزاد ، بشریٰ کرن اور فائزہ نصیر شامل ہیں ۔ اسی طرح ضلع اوکاڑہ سے 9 طالبعلوں محمد حسن ، حسن رضا ، نعمان عاشق ، محمد علی کامران ، عبدالسمیع خان ، قیصر منظور ، صفدر عباس ، فیاض احمد اورمبین احمد جبکہ چھ طالبات نوشین ظفر ، کنزا ارشد ، شگفتہ بتول ، فروہ شوکت ، سدرہ ثاقب اور اقصیٰ صابر کو نامزد کیا گیا ہے
گنگولی نے ٹیسٹ کرکٹ کو الوداع کہـ دیا ۔ ۔ !
وکی لیکس کے مطابق سفارت خانے نے اکتیس جولائی دو ہزار آٹھ کو لکھا تھا کہ ' بگرام کے حکام نے ہمیں اس بات کا یقین دلایا ہے کہ انہوں نے گزشتہ چار برسوں سے صدیقی کو قید میں نہیں رکھا ہے جیسا کہ الزامات لگائے جا رہے ہیں ۔ '
مصنف اور ڈرامہ نگار چیخوف 29 جنوری 1860 عیسوی میں روس کے ٹیگانرگ میں پیدا ہوا ۔ وہ اپنے بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھا ۔ ان کے والد پاول سودا سلف کی ایک چھوٹی دکان چلاتے تھے مگر اس کے ساتھ ہی وہ ایک سادیت پسند انسان بھی تھے اور اپنی بیوی اور بچوں کی پٹائی باقاعدگی اور خشوع خضوع سے کرتے تھے ۔ ان کی والدہ ایک محبت کرنے والی اور مہربان خاتون تھیں اور قصہ گوئی کے ذریعے اپنے بچوں کی تربیت کرتی تھیں ۔
مجھے تم سے کس طرح " انتباہ 21 ملی ہے ! انفیکشن ! " پاپ مفت ، سے چھٹکارا پانے کے دکھانے کے لئے .
یہاں آنا اچھا لگتا ہے ۔ ۔ طبیعت بہل جاتی ہے ۔ ۔
کوئٹہ ( پاک میڈیااپ ڈیٹس ڈاٹ کام ) سابق اولمپک باکسر اور ڈپٹی ڈائریکٹر پاکستان اسپورٹس بورڈ سید ابرار حسین کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے ۔ ذرائع
اس چھکے کی وجہ سے میرا جگر دل برداشتہ ہو رہا ہے ۔ ۔ ۔
مستوئیوں کو شکایت ہے کہ گاؤں کے ایک پسماندہ خاندان کے ایک لڑکے شکور کے ان کے خاندان کی ایک لڑکی کے ساتھ تعلقات ہیں ۔ ان کا تقاضا ہے کہ پنچایت انھیں انصاف دے ۔ پہلی تجویز آتی ہے کہ شکور کی مستوئی لڑکی سے شادی کرا دی جائے ۔
انہوں نے لکھا کہ افغان لوگوں نے 10 سال قبل ، ایساف اور اس کے اراکین کو اس قدیم اور تاریخی اہمیت کی حامل سرزمین پر خوش آمدید کہا تھا ، تاکہ وہ ایک سنگدل اور بے رحم دشمن کو نکالنے میں ان کی مدد کرے اور ایک مستحکم اور پر امن مستقبل کے لیے حالات سازگار کرے ۔
میرپور ) عشق نہ پوچھے ذات کی ضرب المثال ' اس وقت " پیار نہ دیکھے کچھ " میں بدل گئی جب اڑھائی فٹ پست قامت 35 سالہ سردار عارف اور 5 فٹ 4 انچ دراز قد شمائلہ کا عشق شادی کے بندھن میں بندھ گیا ۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ ( پنجاب ) سے تعلق رکھنے والا سردار عارف جو گزشتہ 9 سال سے میرپور کے ایک شاپنگ مال میں ملازمت کرتا تھا ' اس شاپنگ مال میں شمائلہ بھی کام کرتی تھی اور ایک عرصہ سے دونوں ایک دوسرے کے عشق میں گرفتار تھے ۔ سردار عارف اور شمائلہ کی شادی کے سلسلہ میں میرپور کے مقامی میرج ہال میں ایک رنگا رنگ تقریب ہوئی جس میں دونوں خاندانوں سمیت سینکڑوں افراد شریک ہوئے ۔ شادی کے موقع پر دولہا اور دلہن کی خوشی دیدنی تھی ۔ دولہا دلہن نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خوابوں کی تعبیر ملنے پر وہ بہت خوش ہیں ۔ یہ کائنات اور بھی خوبصورت ہوگئی ہے ۔ شمائلہ کا کہنا تھا کہ وہ جب تک زندہ رہے ' اپنے میاں کیساتھ ہنسی خوشی زندگی بسر کریگی ۔
اخمیدوفا نے کہا کہ پولیس اکثر " شناخت " کے لئے عیسائی باشندوں کو اپنی تحویل میں لے لیتی ہے جہاں ان کی " تذلیل اور اہانت کی جاتی ہے اور بعد میں چھوڑ دیا جاتا ہے " ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ملک کی 88 فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے ۔
حال : بندہ سے معمولات اس وجہ سے چھوٹ رہے ہیں کہ درجہ تخصص ایسا درجہ ہے جو بہت محنت مانگتا ہے ہر وقت دل چاہتا ہے کہ وقت لمبا ہوجائے کیونکہ اکثر اوقات ایک فتویٰ لکھنے میں رات ' دو تین تک بج جاتے ہیں ، اگر جسم کے حق کا خیال نہ ہوتا تو بس رات دن مطالعہ و فتاوی نویسی میں لگے رہوں ، اس وجہ سے بندہ سے معمولات چھوٹ رہے ہیں ۔ اگر آپ ناراض نہ ہوں تو بندہ کے معمولات میں کچھ کمی کردیں مثلاً لا الہ الا اﷲ کا ذکر بجائے پانچسو مرتبہ کے ایک سو دفعہ کردیں تو بڑی نوازش ہوگی ۔
اگر موبائل میں کوئی غیر شرعی ڈیٹا ہے تواس کا وبال اسی شخص پر ہے البتہ ایسا موبائل جیب میں رکھ کر نماز پڑھی جاسکتی ہے ، لیکن سوئچ آف کر کے ۔
رولاکا کہنا ہے یہ ایسے نہیں تھا کہ کوئی چیز ہوا اور پھر بات ختم ۔ یہ ظلم آج بھی ہور رہا ہے ۔ میں آج وہ میرال نہیں ہوں ۔ میں نے اپنی زندگی بنالی ہے ، لیکن میرال جیسی بہت سی لڑکیاں آج بھی وہاں موجود ہیں ۔ انھیں آج بھی تشدد اور نسل پرستی کا سامنا ہے ۔ 1993ءکے امن معاہدے سے ایک امید کی کرن نظر آئی تھی لیکن وہ بھی ختم ہو چکی ہے ۔
ہاتھ میں رکھنے کے لئے ہمارے اکثر مذہبی والدین بھی اتنے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آتے ہیں کہ بجائے اس کے کہ اپنی اولادوں کے ذہنوں میں صحیح اسلامی تعلیمات راسخ کی جائیں انہیں مذہب کے نام پر اس قدر بے جا پابندیوں میں جکڑ دیا جاتا ہے کہ اولاد ماں باپ سے تو بغاوت کرتی ہی ہے اس کے ساتھ ساتھ اللہ سے سرکشی کی بھی مرتکب ہو تی ہے ۔
لگ بھگ آٹھ گھنٹے بعد خبر آئی کہ ملزم ایک مقامی سفید فام باشندہ آندرے بیرنگ بریوک ہے ۔ دل بولا شکر ہے پر دماغ نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کیا فرق پڑتا ہے اگر ملزم ایک مقامی سفید فام بیرنگ بریوک ہے ۔
تو یہ ہے آپ کے ہر مسئلے کا لنک
اشکال نمبر٩ : ۔ موصوف نے لکھا ہے کہ ' ' آپ کو خود فرقہ پرستی کے ساتھ کیسا اور کس قسم کامستقیم یا غیر مستقیم کا رابطہ ہے اور آپ کا رد عمل ( علاقہ سطح پر ) فرقہ پرستی کے خلاف کیسا رہا ہے ؟
ملک بلال صاحب ۔ اچھے انتخاب کے لیے شکریہ قبول کریں
یہ مذہب کا نہیں انسانیت کا معاملہ ہے اور اس میں مذہب کو نہیں لانا چاہتے اور قائداعظم محمد علی جناح کے دیئے گئے اصولوں کی مطابق پاکستان کو ایک روشن خیال اور ترقی پسند ملک بنانا چاہتے ہیں
اب تو خود مجھ پہ مسلط ہے شرارت اس کی
مدعا علیہ نے 1965 ء میں ایک جنازہ کے ڈائریکٹر کے کاروبار پر قبضہ کر لیا . انہوں نے یہ بھی ایک زرعی ٹھیکیدار کے طور پر اور میموریل headstones اور plaques کے فراہم کنندہ کی حیثیت سے ان کی خدمات کی پیشکش کی . 1993 کی طرف سے وہ اپنے ہی نام کے تحت ٹریڈنگ ، ' رچرڈ T Adlem ، ' تھا اور انہوں نے ایک کاروبار ہے ، جس میں اچھی طرح احترام کیا جاتا تھا بنایا . انہوں نے 1993 میں ذمہ دار کاروبار کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ، لیکن اس کی زراعت اور headstone کے کاروبار کو برقرار رکھنے کے لئے . B ، جو جنازہ کے کاروبار اور اس کے خیر سگالی خریدا کے ساتھ انہوں نے ایک معاہدہ ہے ، جس میں ایک پابندیوں عہد موجود میں داخل ، . اس صورت میں ، پابندیوں عہد کو کسی مخصوص مدت کے لئے B کے ساتھ مقابلہ کرنے سے مدعا علیہ کی روک تھام کی ذمہ داری تھی .
جب یہ مخالفین پاکستان توڑنے کا اپنا جھوٹا الزام ثابت نہیں کر پاتے ، تو پھر وہ پنتیرا بدل کر الطاف حسین پر دو قومی نظریے سے غداری کا الزام لگانا شروع ہو جاتے ہیں ۔
چور کون کچھ عرصہ پہلے ھمارے ایک ممبر کے ڈیرے سے چور گائیں اور بھینسیں چرا کر کے لے گئےپرچہ درج ہونے کے باوجود کوئی نتیجہ نہ نکلا ۔ مثالی انصاف فاوُنڈیشن ایکشن میںآئی اور ڈی ۔ پی ۔ او سے ملاقات کی گئی انہوںنے ایک ہفتہ کا ٹائم لیا ۔ دو تین روز کے پولیس ڈیرے پر ٹرک بھر کر گائیں اور بھینسیں لے آئی لیکن ممبر نے کہا کے یہ میرے جانور نہیں اس لئے لینے سے انکار کر دیا پولیس نے دباو ڈالا لیکن جانور واپس کر دیے گئے ۔ دوبارہ ڈی ۔ پی ۔ او سے ملاقات کی گئی اور اس بات پر شدید احتجاج کیا گیا انہوں نے پھر کچھ ٹائم لیا اور چند دن کے بعد پولیس وہی جانور واپس کرگئی ۔
جب تک ہے آپا دھاپی ۔ ہر آدمی دوسرے پہ شاکی انقلاب نہيں آئے گا ۔ انقلاب نہيں آئے گا
رواں سال خیبر ایجنسی پہلی مرتبہ ڈرون حملوں کا نشانہ بنی
سچ کے معنی ہیں ظاہر وباطن میں موافقت ہونا ، قول و عمل میں موافقت ہونا اور خبر کا واقعہ کے مطابق ہونا ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ' ' اے مومنو ! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھی بن جاؤ ' ' ۔ ( سورۃ التوبہ : 119 ) اور فرمایا : ' ' سچ بولنے والے مرد اور سچ بولنے والی عورتیں ۔ ' ' ( سورۃ الاحراب : 35 ) اور فرمایا : ' ' اگر وہ اللہ تعالیٰ سے سچ بولتے تو یہ ان کے لیے بہتر ہوتا ۔ ' ' ( سورۃ محمد : 21 ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حدیث نمبر 54 حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ' ' یقینا سچائی نیکی کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے ، آدمی سچ بولتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت سچا لکھ دیا جاتا ہے ۔ اور یقیناً جھوٹ بدکاری کی طر ف رہنمائی کرتا ہے اور بدکاری جہنم کی طرف لے جاتی ہے اور آدمی یقیناً جھوٹ بولتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے ۔ ' ' ( متفق علیہ ) توثیق الحدیث : اخرجہ البخاری ( 50710 ۔ فتح ) ، و مسلم ( 2606 ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حدیث نمبر 55 حضرت ابو محمد حسن بن علی بن ابی طالب بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ الفاظ یاد کیے : ' ' وہ چیز چھوڑ دے جو تجھے شک میں ڈال دے اور اس چیز کو اختیار کر جو تجھے شک وشبہ میں نہ ڈالے کیونکہ سچ اطمینان ہے اور جھوٹ شک اور بے چینی ہے ۔ ' ' ( ترمذی ۔ حدیث صحیح ہے ) توثیق الحدیث : اخرجہ الترمذی ( 2518 ) ، والنسائی ( 3278 ۔ 328 ) ، واحمد ( 2001 ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حدیث نمبر 56 حضرت ابوسفیان صخر بن حرب کی وہ طویل حدیث جس میں ہرقل کا واقعہ ہے ۔ ہر قل نے ابوسفیان سے کہا : " وہ ( یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہیں کس چیز کا حکم دیتا ہے ؟ " ابوسفیان کہنے لگے کہ میں نے کہا : " وہ فرماتے ہیں : ' ' تم صرف ایک اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو ، اس کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہ کرو اور تمہارے آباؤ اجداد جو کہتے ہیں اسے چھوڑ دو ، وہ ہمیں نماز پڑھنے ، سچ بولنے ، پاکدامنی اور صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں ۔ ' ' ( متفق علیہ ) توثیق الحدیث اخرجہ البخاری ( 311 ۔ 32 ۔ فتح ) ، و مسلم ( 1773 ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حدیث نمبر 57 ابو ثابت ، بعض نے کہا ابو سعید اور بعض کے نزدیک ابو ولید سہل بن حنیف جو بدری صحابی ہیں ، ان سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ' ' جس شخص نے صدق دل سے اللہ تعالیٰ سے شہادت مانگی تو اللہ تعالیٰ اسے شہداء کے مقام تک پہنچادے گا ، اگر چہ اسے اپنے بستر پر موت آئے ۔ ' ' ( مسلم ) توثیق الحدیث اخرجہ مسلم ( 1909 ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حدیث نمبر 58 حضرت ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ' ' انبیاء علیہم السلام میں سے ایک نبی نے جہاد کرنے کا ارادہ کیا تو انھوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ وہ شخص میرے ساتھ جہاد پر نہ جائے جس نے کسی عورت سے نئی نئی شادی کی ہو اور وہ اس سے جماع کرنا چاہتا ہو لیکن ابھی اس نے کیا نہ ہو ، اور وہ شخص بھی میرے ساتھ نہ جائے جس نے گھر بنایا ہو اور ابھی اس کی چھت نہ ڈالی ہو اور وہ شخص بھی میرے ساتھ نہ جائے جس نے بکریاں یا اونٹنیاں خریدی ہوں وہ ان کے بچے جننے کا منتظر ہو ۔ پس اس پیغمبر نے جہاد کے لیے سفر شروع کیا ، تو وہ بستی کے قریب نماز عصر کے وقت ، یا اس کے قریب پہنچے تو سورج سے مخاطب ہو کر کہا : تو بھی مامور ہے اور میں بھی مامور ہوں ، اے اللہ ! اسے ہمارے لیے روک لے ! پس اسے روک لیا گیا ، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں فتح نصیب فرمائی ۔ پس اس نبی نے غنیمتیں جمع کیں تو آگ آئی تاکہ انہیں کھالے لیکن اس نے انہیں نہ کھایا ۔ پس انھوں نے فرمایا : " یقیناً تم میں خیانت ہے ۔ لہٰذا تم میں سے ہر قبیلے کا ایک ایک آدمی آئے اور میری بیعت کرے ۔ چنانچہ ایک آدمی کا ہاتھ ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا ۔ پس انھوں نے کہا : تمہارے قبیلے میں خیانت ہے ، تمہارے قبیلے کا ہر شخص میری بیعت کرے گا ( یعنی میر ے ساتھ ہاتھ ملائے گا ) پس دو یا تین آدمیوں کا ہاتھ ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا ، فرمایا : تم میں خیانت ہے ۔ چنانچہ وہ گائے کے سر جیسا سونے کا ایک سر لائے ۔ اسے لاکر رکھ دیا ۔ ، آگ آئی اور اسے کھاگئی ۔ آپ نے فرمایا : ' ' ہم سے پہلے کسی قوم کے لیے غنیمتیں حلال نہیں تھیں ۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے ہماری کمزوری اور عاجزی کو دیکھا تو اسے ہمارے لیے حلال کردیا ۔ ' ' ( متفق علیہ ) توثیق الحدیث اخرجہ البخاری ( 2206 ۔ فتح ) ' ومسلم ( ٔ1747 ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حدیث نمبر 59 حضرت ابو خالد حکیم بن حزام بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ' ' دونوں سودا کرنے والوں کو اختیار حاصل ہے ۔ جب تک وہ دونوں جدا نہ ہوں ، پس اگر وہ دونوں سچ بولیں اور حقیقت بیان کردیں تو پھر ان کے سودے میں برکت ڈال دی جاتی ہے ۔ اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کسی چیز کو چھپائیں ، تو پھر ان کے سودے سے برکت مٹا دی جاتی ہے ۔ ' ' ( متفق علیہ ) توثیق الحدیث اخرجہ البخاری ( 3094 ۔ فتح ) و مسلم ( 1532 ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ' ' وہ تجھے دیکھتا ہے ۔ جب تو کھڑا ہوتا ہے اور سجدہ کرنے والوں کے درمیان میں تیرا گھومنا پھرنا بھی ( دیکھتا ہے ) ۔ ' ' [ ( سورۃ الشعراء : 218 ، 219 ) اور فرمایا : ' ' وہ تمہارے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہو ۔ ' ' ( سورۃ الحدید : 4 ) اور فرمایا : ' ' بے شک اللہ تعالیٰ سے آسمانوں اور زمین کی کوئی بھی چیز پوشیدہ نہیں ۔ ' ' ( سورۃ آل عمران : 5 ) اور فرمایا : ' ' بے شک تیرا رب البتہ گھات میں ہے ۔ ' ' ( سورۃ الفجر : 14 ) اور فرمایا : ' ' وہ ( اللہ تعالیٰ ) آنکھوں کی خیانت کو اور سینوں کی پوشیدہ چیزوں کو خوب جانتا ہے ۔ ' ' ( سورۃ غافر : 19 ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حدیث نمبر 60 حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک آدمی ہمارے پاس آیا ۔ جس کا لباس نہایت سفید اور بال انتہائی سیاہ تھے ۔ اس پر سفر کے آثار تھے نہ ہم میں سے کوئی اسے جانتا تھا ۔ حتیٰ کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا ۔ اس نے اپنے گھٹنے آپ کے گھٹنوں کے ساتھ ملا دیے اور اپنی ہتھیلیوں کو اپنی رانوں پر رکھ لیا اور کہا : " اے محمد ! مجھے اسلام کے متعلق بتائیں " ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ' ' اسلام یہ ہے کہ تم گواہی دو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں ۔ نماز قائم کرو ، زکوٰۃ دو ، رمضان کے روزے رکھو اور اگر تمہیں استطاعت ہو تو بیت اللہ کا حج کرو ۔ " اس نے کہا : " آپ نے سچ فرمایا " ۔ ہم نے اس کی بات پر تعجب کیا کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال بھی کرتا ہے اور آپ کی تصدیق بھی کرتا ہے ۔ پھر اس نے کہا : " مجھے ایمان کے متعلق بتائیں " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ' ' ایمان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ پر ایمان لاؤ ، اس کے فرشتوں پر ، اس کی کتابوں پر ، اس کے رسولوں پر ، یوم آخرت پر اور اچھی بری تقدیر پر ایمان لاؤ ' ' ۔ اس نے کہا : " آپ نے سچ فرمایا ، " پھر اس نے کہا : " مجھے احسان کے بارے میں بتائیں " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ' ' احسان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت ایسے کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو ، پس اگر تم اسے نہیں دیکھتے تو وہ تمہیں دیکھ رہا ہے ۔ ' ' اس نے کہا : " مجھے قیامت کے متعلق بتائیں " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس کے بارے میں مسئول ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) سائل ( اس پوچھنے والے ) سے زیادہ نہیں جانتا ' ' پھر اس نے کہا : " مجھے اس کی کچھ نشانیاں بتا دیجیے " آپ نے فرمایا : ' ' لونڈی اپنی مالکہ کو جنے گی اور یہ کہ تم دیکھو گے کہ ننگے بدن ، ننگے پاؤں ، فقیر قسم کے لوگ ، بکریوں کے چرواہے عمارتوں کی تعمیر میں ایک دوسرے پر فخر کریں گے ۔ ' ' پھر وہ ( سائل ) چلا گیا ۔ پھر میں ( حضرت عمر ) ایک عرصہ ٹھہرا رہا ۔ پھر آپ نے فرمایا : ' ' اے عمر ! کیا تم جانتے ہو کہ یہ سائل کون تھا ؟ ' ' میں نے کہا : " اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں " ۔ آپ نے فرمایا : ' ' وہ جبرائیل علیہ اسلام تھے ، جو تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے تھے ۔ ' ' ( مسلم ) توثیق الحدیث اخرجہ مسلم ( 8 ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حدیث نمبر 61 حضرت ابوذر جندب بن جنادہ اور ابو عبد الرحمن معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ' ' تم جہاں کہیں بھی ہو اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور گناہ کے پیچھے ( یعنی بعد ) نیکی کرو ۔ وہ نیکی اس ( گناہ ) کو مٹادے گی اور لوگوں سے حسن سلوک سے پیش آؤ ۔ ' ' ( ترمذی ۔ حدیث حسن ہے ) توثیق الحدیث : ( صحیح بشواھدہ : کما بینتہ فی " صحیح کتاب الاذکار و ضعیفہ " ( 9941262 ) ، اخرجہ الترمذی ( 1987 ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حدیث نمبر 62 حضرت ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ میں ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ( سوری پر سوار ) تھا کہ آپ نے فرمایا : ' ' اے لڑکے ! میں تجھے چند کلمات سکھاتا ہوں ( انہیں یادر کھنا ) تو اللہ تعالیٰ ( کے دین ) کی حفاظت کر ، وہ تیری حفاظت کرے گا ، تو اللہ ( کے حقوق ) کی حفاظت کر تو اسے اپنے سامنے پائے گا ، جب تو سوال کرے تو صرف اللہ سے سوال کر ، جب تو مدد طلب کرے تو اللہ سے مدد طلب کر ۔ جان لے کہ اگر ساری دنیا تمہیں کچھ فائدہ پہنچانا چاہے تو وہ سب تمہیں کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچا سکتے بجز اس کے جو اللہ تعالیٰ نے تیرے لیے لکھ دیا ہے اور اگر وہ تمام تمہیں کچھ نقصان پہنچانا چاہیں تو اس سے زیادہ کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتے جو اللہ تعالیٰ نے تیرے لیے لکھ دیا ہے ، ( کیونکہ ) قلم اٹھا لیے گئے اور صحائف خشک ہو گئے ۔ ' ' ( ترمذی حدیث حسن صحیح ہے ) اور ترمذی کے علاوہ ایک اور روایت میں ہے : ' ' تو اللہ ( کے حقوق ) کا خیال رکھ تو اسے اپنے سامنے پائے گا ، تو خوش حالی میں اللہ کو پہچان وہ تجھے تنگی میں پہچانے گا اور جان لو کہ جو تجھ سے چوک جائے وہ تجھے ملنے والا نہیں اورجو تجھے پہنچنے والا ہے وہ تجھ سے چوک نہیں سکتا اور جان لو کہ مدد صبر کے ساتھ ہے ۔ غم سے نجات کرب و تکلیف کے ساتھ ہے اور یقینا تنگی کے ساتھ آسانی ہے ۔ ' ' توثیق الحدیث : صحیح کما بینتہ فی " صحیح کتاب الاذکار وضعیفہ " ( 10001268 ) ، اخرجہ الترمذی ( 2514 ) ( یہ عظیم الشان حدیث ہے اور دین کے بنیادی اصول و قواعد پر مشتمل ہے ۔ ابن جوزی اپنی کتاب " صید الخاطر " میں لکھتے ہیں : " میں نے اس حدیث میں غور و فکر کیا تو اس نے مجھے دہشت زدہ کردیا اور قریب تھاکہ میں ناسمجھ ہی رہتا ( اس حدیث سے لاعلمی کی صورت میں ) بڑا ہی قابل افسوس ہے وہ شخص جو اس حدیث سے لاعلم رہا اور اس کے معانی سمجھنے میں کم فہمی کا شکار رہا ۔ " اور اس حدیث کی عظمت کا اعتراف امام ابن رجب نے اپنی کتاب ' ' نور الاقتباس ' ' میں بھی کیا ہے ۔ ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حدیث نمبر 63 حضرت انس نے فرمایا : تم یقیناً بہت سے ایسے اعمال کرتے ہو جو تمہاری نظروں میں بال سے بھی زیادہ باریک ہیں ( یعنی معمولی ہیں ) جبکہ ہم انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مہلک شمار کرتے تھے ۔ ( بخاری ) امام بخاری نے کہا : ( الموبقات ) کا مطلب ہے ہلاک کرنے والے ۔ توثیق الحدیث : اخرجہ البخاری ( 32911 ۔ فتح ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حدیث نمبر 64 حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ' ' یقیناً اللہ تعالیٰ کو بھی غیرت آتی ہے اور اللہ تعالیٰ کو غیرت اس وقت آتی ہے جب مومن شخص ایسے کام کا ارتکاب کرتا ہے ، جسے اللہ تعالیٰ نے اس پر حرام قرار دیا ہے ' ' ( متفق علیہ ) ( الغیرہ ) کی غین پر زبر ، اس کے معنی ہیں ' ' خودداری اور حمیت ۔ ' ' توثیق الحدیث : اخرجہ البخاری ( 3189 ۔ فتح ) و مسلم ( 2761 ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حدیث نمبر 65 حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ' ' بنی اسرائیل میں تین شخص تھے ، ایک برص کا مریض تھا ، دوسرا گنجا اور تیسرا اندھا تھا ، اللہ تعالیٰ نے انہیں آزمانے کا ارادہ فرمایا ، تو ان کے پاس ایک فرشتہ بھیجا ، پس وہ برص کے مریض کے پاس آیا تو کہا : " تجھے کون سی چیز زیادہ پسند ہے ؟ " اس نے کہا : اچھا رنگ ، خوبصورت جلد اور مجھ سے وہ چیز ( برص کی بیماری ) دور ہوجائے ، جس کی وجہ سے لوگ مجھے ناپسند کرتے ہیں ۔ " پس اس فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیرا تو اس کی وہ بیماری جاتی رہی اور اسے خوبصوت رنگ دے دیا گیا ، فرشتے نے مزید پوچھا کہ تجھے کون سا مال زیادہ پسند ہے ؟ اس نے کہا : " اونٹ یا کہا گائے ( اس بارے میں راوی کو شک ہے ) پس اسے دس ماہ کی حاملہ اونٹنی دے دی گئی اور ( فرشتے نے ) یہ دعا کی کہ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے اس میں برکت فرمائے ۔ پھر وہ فرشتہ گنجے کے پاس گیا اور اس سے کہا : " تجھے کون سی چیز زیادہ پسند ہے ؟ " اس نے کہا : " خوبصورت بال اور یہ کہ میرا گنجا بن دور ہو جائے ، جس کی وجہ سے لوگ مجھے پسند نہیں کرتے ۔ " پس اس فرشتے نے ہاتھ پھیرا تو اس کا گنجا پن جاتا رہا اور اسے خوبصورت بال دے دیے گئے ۔ فرشتے نے مزید پوچھا کہ تجھے کون سا مال زیادہ پسند ہے ؟ اس نے کہا : گائے ، پس اسے حاملہ گائے دے دی گئی اور ( فرشتے نے ) یہ دعا بھی کی کہ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے اس میں برکت فرمائے ۔ پھروہ نابینا کے پاس گیا اور کہا کہ تجھے کون سی چیز زیادہ پسند ہے ؟ اس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ میری بصارت لوٹادے ، تاکہ میں لوگوں کو دیکھوں ۔ پس فرشتے نے ہاتھ پھیرا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی بصارت لوٹا دی ۔ پھر فرشتے نے پوچھا کہ تجھے کون سا مال زیادہ پسند ہے ؟ اس نے کہا : بکریاں ۔ پس اسے ایک بچہ جننے والی بکری دے دی گئی ۔ پس ان دونوں ( برص زدہ و گنجے ) کے ہاں بھی دونوں جانوروں کی اولاد خوب بڑھی اور اس کے ہاں بھی بکری نے خوب بچے دیے ، تو اس طر ح اس ( برص والے ) کے پاس اونٹوں کی ایک وادی ہو گئی اور اس ( گنجے ) کے پاس گایوں کی وادی اور اس ( اندھے ) کے پاس بکریوں کی ایک وادی ہو گئی ۔ پھر وہی فرشتہ برص والے کے پاس اس کی ( پہلی ) صو رت و ہئیت میں آیا اور کہا کہ میں مسکین آدمی ہوں ، سفر میں میرے وسائل ختم ہو گئے ہیں ، آج میرے لیے گھر پہنچنا اللہ تعالیٰ کی مدد اور تیری کرم نوازی کے بغیر ممکن نہیں ، میں تجھے اس ذات کا وسیلہ دے کر ایک اونٹ کا سوال کرتا ہوں جس نے تجھے اچھا رنگ اور خوبصورت جلد عطا کی اور بہت سا مال دیا ۔ ( مجھے اونٹ دو ) تاکہ میں اس کے ذریعے سفر میں اپنی منزل مقصود تک پہنچ جاؤں ۔ اس شخص نے کہا : " مجھ پر بہت سے حقوق ہیں ۔ " یہ سن کر فرشتے نے کہا : " ایسا معلوم ہوتا ہے ، کہ شاید میں تجھے پہچانتا ہوں ۔ کیا تو پہلے برص زدہ نہیں تھا ؟ لوگ تجھ سے نفرت کرتے تھے اور تو ایک فقیر شخص تھا ، اللہ تعالیٰ نے تجھے مال عطا کیا ۔ " اس نے کہا : " یہ مال تو مجھے باپ دادا سے ورثے میں ملا ہے " ( یعنی میں جدی پشتی امیر ہوں ) فرشتے نے کہا : " اگر تو جھوٹ بولتا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھے ویسا ہی کردے جیسا تو پہلے تھا ۔ " پھر وہ فرشتہ گنجے کے پاس اس کی ( پہلی ) صورت و ہئیت میں آیا ، تو اسے بھی وہی کچھ کہا جو اس نے برص والے سے کہا تھا ۔ اس گنجے نے بھی اسے وہی جواب دیا جو اس برص والے نے دیا تھا ، فرشتے نے اس سے بھی وہی کہا کہ اگر تم جھوٹے ہو تو اللہ تعالیٰ تجھے ویسا ہی کردے جیسا تو پہلے تھا ۔ پھر وہ نابینا کے پاس اس کی ( پہلی ) صورت و ہئیت میں آیا اور کہا : " میں مسکین آدمی ہوں ۔ مسافر ہوں سفر میں میرے وسائل ختم ہوگئے ہیں ، اب اللہ تعالیٰ کی مدد اور تیرے تعاون کے بغیر میرے لیے گھر پہنچنا ممکن نہیں ، میں تجھ سے اس ذات کے واسطے سے ایک بکری مانگتا ہوں جس نے تیری بینائی لوٹائی ، تاکہ میں اس کے ذریعے سے اپنے سفر میں منزل مقصود تک پہنچ جاؤں " اس شخص نے کہا : واقعتاً میں اندھا تھا ، اللہ تعالیٰ نے مجھے میری بینائی لوٹا دی ، پس تم جتنا چاہو مال لے جاؤ اور جتنا چاہو ، چھوڑ دو ، اللہ کی قسم ! میں آج تجھ سے اس بارے میں جھگڑا نہیں کروں گا جو تو اللہ کے لیے لے لے گا ۔ " فرشتے نے کہا : " تو اپنا مال اپنے پاس رکھ ، تمہاری تو صرف آزمائش کی گئی تھی ( تم اس میں کامیاب رہے ) پس اللہ تجھ سے راضی ہو گیا اور تیرے دوسرے دونوں ساتھیوں پر تیرا رب ناراض ہوگیا ۔ ' ' ( متفق علیہ ) توثیق الحدیث : اخرجہ البخاری ( 5006 ' 501 ۔ فتح ) و مسلم ( 2964 ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حدیث نمبر 66 حضرت ابو یعلٰی شداد بن اوس بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ' ' عقل مند وہ شخص ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے ( یا اپنے آپ کو پست کرلے ) اورموت کے بعد والی زندگی کے لیے عمل کرے اور عاجز ( کم ہمت ، بے وقوف ) وہ شخص ہے جو نفسانی خواہشات کی پیروی کرے اور اللہ تعالیٰ سے بڑی تمنائیں وابستہ کرے ۔ ' ' ( ترمذی ۔ حدیث حسن ہے ) اما م ترمذی رحمتہ اللہ علیہ اور دیگر علماء نے کہا ہے کہ ( دان نفسہ ) کے معنی ہیں ' ' اپنا محاسبہ کرے ۔ ' ' توثیق الحدیث : ضعیف ، اخرجہ الترمذی ( 2459 ) ، و ابن ماجہ ( 4260 ) ، احمد ( 1244 ) والحاکم ( 571 ) امام حاکم رحمہ اللہ نے فرمایا : ' ' یہ امام بخاری کی شرط پر صحیح ہے ' ' لیکن امام ذہبی نے اس کے تعاقب میں فرمایا : ' ' نہیں اللہ کی قسم ! اس کا راوی ابوبکر ضعیف ہے ۔ لہٰذا یہ روایت ضعیف ہے ۔ " شارح کتاب کہتے ہیں : " اس حدیث کا مدار اسی راوی پر ہے لہٰذا اس کی اسناد سخت ضعیف ہیں ۔ ' ' بہیقی شعب الایمان ( 10545 ) میں حضرت انس سے مروی حدیث اس کی شاہد ہے لیکن اس کا راوی عوب بن عمارہ ضعیف ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حدیث نمبر 67 حضرت ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ' ' انسان کا بے مقصد اور غیر ضروری باتوں کو چھوڑ دینا اس کے حسنِ اسلام کی علامت میں سے ہے ۔ ' ' ( ترمذی وغیرہ ۔ حدیث حسن ہے ) توثیق الحدیث : صحیح لغیرہ اخرجہ الترمذی ( 2419 ) و ابن ماجہ ( 3976 ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ حدیث نمبر 68 حضرت عمر سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ' ' آدمی سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ اس نے اپنی بیوی کو کیوں مارا تھا ۔ ' ' ( ابوداؤد ) توثیق الحدیث : ضعیف ، اخرجہ ابوداود ( 2147 ) و ابن ماجہ ( 1986 ) واحمد ( 201 ) والبیھقی ( 3057 ) اس کی اسناد ضعیف ہیں اس لیے کہ اس روایت میں عبد الرحمن المسلی ہے اس کے حالات معلوم نہیں جیسا کہ امام ذہبی نے " میزان ' ' میں بیان کیا ہے الشیخ احمد شاکر نے مسند ( 122 ) پر اپنی تعلیق میں بیان کیا ہے کہ اس کی اسناد ضعیف ہیں ، داؤدبن یزید الاودی قوی نہیں ، یعنی ضعیف راوی ہے اس پر کلام ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کراچی واپس پہنچ کر دوبارہ اپنا عہدہ سنبھال لیا ہے جبکہ منگل کی شب انہوں نے پاکستان کے صدر آصف علی زرداری سے بھی ملاقات کی ۔ صدر نے اس ملاقات میں گورنر سندھ کو دوبارہ عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد بھی دی ۔ ملاقات کراچی میں واقع بلاول ہاوٴس میں ہوئی جسے صدر کی کراچی میں موجود گی کی صورت میں ایوان صدر کا درجہ حاصل ہوتا ہے ۔ صدر پاکستان نے امید ظاہر کی کہ گورنر سندھ وفاق کے نمائندے کی حیثیت سے مفاہمتی عمل کو مزید بڑھائیں گے اور صوبے میں قیام امن کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے ۔ صد زرداری کا اس موقع پرکہنا تھا کہ صوبے اور ملک کو بہت سے سنجیدہ چیلنجز کا سامنا ہے اور تمام سیاسی قوتوں کے اتحاد سے ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔ صدر مملکت نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کو اپنی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھالنے کی ہدایات جاری کرنے پرمتحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا شکریہ ادا کیا ۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے بھی صدر کا اعتماد حاصل کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔ سیاسی کشمکش کا " خوش کن اختتام " دوسری جانب مبصرین اور سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حالیہ سیاسی کشمکش کا " خوش کن اختتام " ہے ۔ بدھ کو کراچی میں کشمیر کی دو نشستوں کے لئے انتخابات ہورہے ہیں ۔ اس حوالے سے یہ خبر گرم ہے کہ پی پی ان نشستوں سے اپنے امیدوار ایم کیو ایم کے حق میں دستبردار کرالے گی اور یوں یہ دونوں سیٹیں بلاخر ایم کیوایم کی جھولی میں آگریں گی ۔ انہی نشستوں پر ایم کیو ایم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان کشیدگی بڑھی تھی ۔ پھر بڑھتے بڑھتے یہ کشیدگی یہاں تک پہنچی کہ متحدہ نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کردیا تھا ۔
: کیسے Mebroot DLL دور کرنے کے لئے
غلطی کو درست کرنے اور ایک جعلی ونڈوز کی اصلاح کے نظام درنساوناپورن سافٹ ویئر کے خاندان بھی شامل ہے کہ سے آتا ہے ونڈوز اور بہتر نظام ، ونڈوز منیجر کی کارکردگی ، اور ونڈوز کے تجزیہ کار مصیبت ، اور obnoxious کیڑوں کی ایک بڑی بچے آپس میں ایک جیسے . ملتا ہے گمراہ سائٹس اور ڈاؤن لوڈ ہونے والے ایک ٹروجن کے ذریعے ونڈوز کی خرابی درست پھیلانے ، اور یہ یا تو آپ مفت کے پیسے پر آپ کے کمپیوٹر میں یا ہاتھ سے منظوری تک اکیلے نہیں چھوڑ گے . میرے خیال سے آپ کو پہلے آپشن کو ترجیح دیتے ہوں .
گزشتہ ہفتے ضلع دیر کی پولیس نے ایک آٹھ سالہ لڑکی کو پولیس چوکی پر حملے کی کوشش کے دوران حراست میں لے لیا تھا ۔ تاہم سوہانہ نامی اس لڑکی نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ اُسے شدت پسندوں نے پشاور میں اسکول جاتے ہوئے اغوا کرنے کے بعد زبردستی خودکش جیکٹ پہنا کر پولیس چوکی پر حملہ کرنے پر مجبور کیا ۔
دنیا کے ظلمت کدہ میں حقیقت ، وہم و گمان کے ساتھ مخلوط ہے اور کوئی راستہ ظاہر نہیں ہے ، خواہشات ، وظائف اور قیود کے اعتبار سے ہر قدم پر ہزاروں پیچ و خم موجود ہیں ، حیرت و گمراہی سے بچنے کیلئے کوئی راہنما تلاش کرنا چاہئے اور اس کے ذریعہ اس خطرناک اور سخت راستہ کو آسان بنانا چاہئے ۔ راستہ کا راہنما بننا سب کے بس کی بات نہیں ہے اگر راستہ طے کرنا مشکل اور خطرناک ہو تو یقینا رہبری اس سے بھی زیادہ مشکل ہے ، اس کام کے لئے پاک طینت ، اصل گوہر ، پہاڑ کی طرح ثابت روح ، بلند آسمان کی طرح ثابت ہمت و حوصلہ اور سب سے اہم یہ کہ انسان کا دل شوق سے لبریزہو تاکہ وہ انسانوں کی راہنمائی کیلئے ذوق وشوق سے قدم بڑھائے اور انسانوں کو تاریکی سے نجات دلائے اور راستوں سے گمشدہ افراد کو ہلاک ہونے سے بچاکر ان کی منزل مقصود تک پہنچائے یہ بلند مقام اور انسانیت کی معراج یقینا حضرت محمد مصطفی ( صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کو حاصل ہے کیونکہ آپ کی رفتار سب کیلئے سرمشق کمال اور آپ کی گفتار فضیلت و اخلاق کا قانون ہے ۔ آنحضرت ( صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کی زبان مبارک سے جو احادیثیں ظاہر ہوئی ہیں وہ انسانوں کے دلوں میں سما گئی ہیں اور بہت سے لوگ آپ کی ان باتوں سے حیرت زدہ ہو کر ظلمات و وہم و گمان میں پڑ گئے ہیں آپ کے کلمات ، آب حیات کی مانند ہیں جو ان کو معانی اور اور جاوید زندگی عطا کرتے ہیں ۔
جی ایس پی سی قیادت کے ایک حصے جس میں سابق امیر حسن حتاب شامل تھے 2001 کے بعد حکومت کے ساتھ مفاہمت کرنے اور لڑائی ختم کرنے کی کوشش کی لیکن قیادت کے مخالف گروہ نے ایسا کرنے سے انکار کردیا اور گروپ کی بھاگ دوڑ اپنے ہاتھوں میں لے لی ۔ 2003 میں یہ مخالف گروہ بتدریج القائدہ اور بین الاقوامی جہادی نیٹ ورک میں ضم ہو گیا ۔
لیبیا میںجہاںقذافی کے بارے میں یہ کہا جارہا ہے کہ اس نے ایسے قران پرنٹ کرائے جہاں " قل " کا لفظ حذف کیا گیا ہے ، اگر کوئی بھائی اس قران کو یہاںشئیر کرسکے تب اس خبر کی صداقت کے ساتھ ساتھ ، تحریف قران کے بارے میںاور لوگوںکو بھی آگاہ کرنے میںمزید مدلل بات ہوگی ۔ جزاک اللہ خیرا ۔
جزاک اللہ خیر ۔ شئرنگ کا بہت بہت شکریہ
میں نے یہ نغمہ انڈس ٹی وی پر بچوں کے ایک پروگرام میں سنا تھا اور میرے بیٹے کا یہ بہت پسندیدہ نغمہ ہے ۔ ویسے اور بھی نغمات ہیں جیسے دادی دادی اماں مان جاو یا ہم بھی اگر بچے ہوتے یا کٹورے پہ کٹورہ بیٹا باپ سے بھی گورا
پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کس وقت چنڈی گڑھ پہنچیں گے ، وزیر اعظم من موہن سنگھ سے ان کی ملاقات کب ہوگی اور اسکا ایجنڈا کیا ہوگا ، سب صیغہ راز میں ہے ۔ بس یہ کہا جارہا ہے کہ ہوائی اڈے سے انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے سٹیڈیم تک لے جایا جائے گا اور بات چیت غیر رسمی ہوگی ۔
جناب عکاشہ قاتلین حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ خوارج تھے اور حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ان کے خلاف جنگ کی تھی میرے ناقص علم کے مطابق ' ' حضرت طارق بن زیاد نے بیان کیا کہ ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خوارج کی طرف ( ان سے جنگ کے لیے ) نکلے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انہیں قتل کیا پھر فرمایا : دیکھو بے شک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : عنقریب ایسے لوگ نکلیں گے کہ حق کی بات کریں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا وہ حق سے یوں نکل جائیں گے جیسے کہ تیر شکار سے نکل جاتا ہے ۔ ' ' أخرجه النسائي في السنن الکبري ، 5 / 161 ، الرقم : 8566 ، وأحمد بن حنبل في المسند ، 1 / 107 ، الرقم : 848 ، وفي فضائل الصحابة ، 2 / 714 ، الرقم : 1224 ، والخطيب البغدادي في تاريخ بغداد ، 14 / 362 ، الرقم : 7689 ، والمروزي في تعظيم قدر الصلاة ، 1 / 256 ، الرقم : 247 ، والمزي في تهذيب الکمال ، 13 / 338 ، الرقم : 2948 .
سیموئل ڈی چیمپلن 1603 میں بننے والی مہم جو ٹیم کا حصہ بنا جو سینٹ لارنس کے دریا کو گئی ۔ 1608 میں اس مہم جو ٹیم کے سربراہ کے طور پر واپس آیا اور اس نے کیوبیک کےشہر کی بنیاد رکھی جو فرنچ کالونیل ایمپائر کا حصہ بننا تھا ۔ چیمپلن کا ہیبٹیشن ڈی کیوبیک ابتداٗ میں کھالوں کی تجارت کے لئے ایک بیرونی چوکی تھی جہاں اس نے مقامی قبائل کے ساتھ تجارتی اور بعد ازاں فوجی روابط بنائے ۔ مقامی لوگ فرانسیسی اشیاٗ جیسا کہ دھاتی اشیاٗ ، بندوقیں ، شراب اور کپڑوں کے عوض کھالیں مہیا کرتے تھے ۔
جنگی جرائم چھپانے کیلئے اسرائیل کا سفید ج ¬
یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمارا میڈیا عامر لیاقت اور غامدی جیسے لوگوںکو کو اہمیت دیتاہے تاکہ وہ مسلمانوں کو گمراہ کرسکیں ۔
مندرجہ ذیل ایک فہرست دی جا رہی ہے ، جس میں وہ تمام اصحاب شامل ہیں جو رسول ( ص ) کے وصال کے بعد علی کے شیعہ بن گئے ، جنہوں نے ابوبکر کو بعیت دینے سے انکار کر دیا ، جب تک کہ بمطابق سنّی حضرات , امام علی نے خود بعیت نہیں دی ، ۔ جنگِ جمل ، سفّن ، نہروان اور دیگر تنازعوں میں علی کا ساتھ انہوں نے دیا ۔
ہمارے ملکی دستور کے مطابق آئین کی دفعہ 45 کے تحت صدر مملکت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ مجرموں کو جن میں خواہ قتل کے مجرم ہی کیوں نہ ہوں کو دی جانے والی سزاؤں کو معاف کرنے کا اختیار رکھتے ہیں ۔ آئین میں دیئے گئے الفاظ کے مطابق صدر کو کسی عدالت ٹربیونل یا دیگر ہیت مجاز کی دی ہوئی سزا کو معاف کرنے ، ملتوی کرنے اور کچھ عرصہ کے لیے روکنے اور اس میں تخفیف کرنے اسے معطل یا تبدیل کرنے کا اختیار ہو گا ۔ ہمارے اسی آئین کے تحت صدر وزیراعظم کے مشورہ کا پابند ہے آئین کی دفعہ 48 کہتی ہے اپنے کارہائے منصبی کی انجام دہی میں صدر کابینہ یا وزیراعظم کے مشورہ کے مطابق عمل کرے گا ۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کی نجید جو آئین کا حصہ ہے یہ کہتی ہے کہ ملک اپنے اختیارات و اقتدار کو جمہور کے منتخب کردہ نمائندوں کے ذریعے استعمال کرے گی جس میں جمہوریت آزادی ، مساوات ، رواداری اور عدل عمرانی کے اصولوں پر جس طرح اسلام نے ان کی تشریح کی ہے پوری طرح عمل کیا جائے گا ۔ مزید برآں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جس میں عدلیہ کی آزادی پوری طرح محفوظ ہو گی ۔ اسلامی ریاست کے تصور میں جزا اور سزا لازمی امر ہیں اور اسلامی تعلیمات کے مطابق قاضی کا فیصلہ حکمران ہمیشہ تسلیم کرتے رہے ہیں ۔ ریاست کو جرم معاف کرنے کا اختیار اسلامی تعلیمات کے مطابق ہے کہ نہیں یہ میرا فی الحال مسئلہ نہیں ہے تاہم یہ میرے علم میں ہے کہ عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کی معافی کے لیے اسی سزا کو بطور مجرم تسلیم کرنا لازمی امر ہے ۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا کی معافی کی درخواست ، سمری ، چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف اور صدر پاکستان رفیق تارڑ کے دستخطوں والے تمام سرکاری ریکارڈ اسی حکومت کے صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے ایڈووکیٹ جنرل نے عام کئے تھے امیر بیگم صاحبہ نے ذوالفقار علی بھٹو کی معافی کی جو درخواست جنرل ضیاء الحق کو دی تھی وہ بھی منظر عام پر موجود ہے ۔ صدر آصف علی زرداری جن کے بارے مخدوم امین فہیم نے سپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ زرداری صاحب دوستوں کے دوست ہیں نے گزشتہ روز عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی سزا کی خبر سن کر ہی حکم جاری کر دیا ۔ وہ اس وقت سندھ کی دھرتی پر سندھی ٹوپی پہنے سندھ کابینہ کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے ۔ رات گئے تک ہائیکورٹ کے فیصلہ کی نقل کسی کے پاس نہ تھی اور ہائیکورٹ میں ایسی کوئی شہادت نہیں مل رہی کہ نقل جاری ہوئی تھی ۔ گویا وزیراعظم کو وزارت انصاف و انسانی حقوق نے ہوا میں تحریر کر دیا کہ مجرم رحمن ملک نے معافی کی درخواست دی ہے اور یہ معافی ریاست کو دینی بہت ضروری ہے اس لیے حکومت تمام کام چھوڑ کر بغیر سیکرٹری قانون کے جو مستعفی ہوکر عدالت میں پیش ہونے سے گریزاں ہیں کی تیار کردہ سمری کے باعث مجرم کے اعتراف جرم کی بناء پر ملک کے اعلیٰ ترین مفادات ترقی خوشحالی اور استحکام کو مدنظر رکھتے ہوئے سزا کو معاف کر دیا جائے اور پھر صدر پاکستان نے فرحت اللہ بابر کی زبانی آئین کی سربلندی ، جمہوریت کی بقائ ، عدلیہ کے احترام ، انصاف اور قانون کی نظر میں سب کو برابر گردانتے ہوئے اپنے شریک کا روبار حکومت و ذاتی معیشت کو شریک خاندان بینک اکاؤنٹ ہولڈر کو معاف کر دیا تاکہ وہ سپریم کورٹ میں نہ جائیں چونکہ سپریم کورٹ کے پاس پہلے ہی بہت سا کام ہے اور درخواست گزار کو انتظار کرنے تک اڈیالہ جیل جانا ہو گا ۔ صدر مملکت وفاق کی علامت ہیں ۔ صوبائی خودمختاری پر یقین رکھتے ہیں ۔ صوبوں کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے ، جمہوریت کے تحت رواداری اور مفاہمت چاہتے ہیں شاید یہ کسی نے نہیں بتایا کہ ہائیکورٹ کی سزاؤں پر معافی کا معاملہ بھی گورنر اور وزیر اعلیٰ سے متعلقہ ہے ۔ صدر مملکت نے مجرم رحمن ملک کو معاف تو کر دیا یہ بادشاہت سے بھی بڑھ کر ریاستی امور چلانے کا انداز ہے مگر کیا کیا جائے کہ سینٹ کی نشست تو کسی بھی صورت بچ ہی نہیں سکتی ۔ سینیٹر رحمن ملک اب نااہل ہو چکے ہیں آئین کی دفعہ 63 کہتی ہے کہ کوئی شخص مجلس شوریٰ ( پارلیمنٹ ) کے رکن کے طور پر منتخب ہونے یا چنے جانے اور رکن رہنے کے لیے نااہل ہو گا اکر وہ کسی عدالت مجاز کی طرف سے فی الوقت نافذ العمل کسی قانون کے تحت مفرور ہونے کی بناء پر سزا یاب ہوچکا ہو اسے قید کی سزا دی گئی ہو ۔ وفاقی وزیر داخلہ مجرم ہیں سزا یافتہ ہیں اور اگر سزا معاف ہوئی ہے تو ان کا اقراری مجرم ہونا یقینی اور تحریری ہے اور یوں اسبان کے تمام احکامات غیر آئینی غیر قانونی ، بغیر کسی اختیار اور توہین عدالت کے ہیں ۔ سابق صدر سپریم کورٹ بار اعتزاز احسن بار بار کہتے تھے کہ مستعفی ہو جائیں ۔ ضمانتیں کروا لیں ، کوئی سنتا ہی نہ تھا ، اب عشق کے اور امتحان باقی ہیں ۔
ڈپٹی نذیر احمد کا شمار اردو کے صاحب طرز انشاء پردازوں میں ہوتا ہے ۔
مساجد سبعہ کی تاریخ کا تعلق صدر اول سے ہے ۔ یہ مساجد مدینہ منورہ کے شمال مغرب میں واقع " سلع " نامی کوہستانی سلسلے میں واقع ہے ۔ سنہ 5 ہجری کو اسی مقام پر تاریخی غزوہ خندق لڑا گیا تھا ۔
سان فرانسسکو کرانیکل اخبار کے مضمون کا عنوان " ہجرت کا المیہ " یہ مضمون ایک امدادی تنظیم امریکی جائینٹ یہودی مشترکہ ڈسٹری بیوشن کمیٹی کے موزز بیکل مین سے ایک انٹرویو پر مبنی تھا ۔ اس مضمون میں پولینڈ اور لیتھووانیا سے تعلق رکھنے والے پناہ گذینوں کی ایک بڑی تعداد کی شنگھائی ، کوبے ( جاپان ) اور لزبن ( پرتگال ) میں مرتکز ہونے کا تذکرہ کیا گیا تھا جو شمالی اور جنوبی امریکہ کی طرف جانے والے تمام راستوں پر مشتمل ہیں ۔ اس ارتکاز کی بنیادی وجہ ٹرانزٹ اور ویزا کی سہولتون کی کمی تھی جو بیشتر ممالک کی طرف مہاجرین کیلئے اپنی سرحدیں بند کر لینے کا نتیجہ تھی ۔ مئی 1941 ۔ [ یو ایس ایچ ایم ایم خصوصی نمائش پرواز اور بچاؤ سے ۔ ]
وہ شعر کہ پیغام حیاتِ ابدی ہے یا نغمہ جبریل ہے یا بانگ اسرفیل
حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے باعث ملک بحرانوں سے دوچار ہے ' غریب آدمی کے لئے سانسوں کا تسلسل بر قرار رکھنا بھی مشکل ہو چکا ہے ' مہنگائی اور بے روز گاری کے باعث آئے روز لوگ خودکشیاں کررہے ہیں ' وزیر اعظم اور صدر مملکت عوام کے دکھ درد ختم کرنے کی بجائے بیرون ممالک کے دوروں میں مصروف ہیں ۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر زونل امراءکے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گیلانی صوبوں کے نام پر سیاست ختم کریں ۔ وہ بہاولپور اور ملتان کے عوام کو زیادہ دیر بے وقوف نہیں بنا سکتے ۔ جماعت اسلامی ملک میں نئے صوبوں کی تشکیل کے حق میں ہے ۔ ملتان ، ہزارہ سمیت بہاولپور کے عوام کو انکا آئینی حق دیتے ہوئے نئے انتظامی یونٹس بنائے جائیں اور اس حوالے سے پارلیمنٹ میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ ایم کیو ایم کراچی کے بعد پنجاب میں بھی بھتہ خوری اور لاشوں کی سیاست کرنا چاہتی ہے ۔ پنجاب کے عوام ان کے ناپاک عزائم کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ اجلاس میں مختلف قرار دادوں کے ذریعے مہنگائی ، بے روزگاری ، لوڈ شیڈنگ اور امریکی سفارتخانے میں ہم جنس پرستوں کے اجتماع کی شدید مذمت کی گئی ۔ تما م تر دعوﺅں کے باوجود حکومت کی زراعت کش پالیسیاں بھی قابل مذمت ہیں ۔
: : عقیدہ ، عبادات ، فقہ ، علم و دعوت ، آداب و اخلاق ، تربیت و پرورش ، معاملات ، معاشرت ، نفسیات ، سیاست ، تاریخ و سیرت وغیرہ سے متعلق سوالات کے جوابات قرآن ، حدیث ، فقہ اور تاریخ اسلام کے مستند حوالوں سے دئے جاتے ہیں : :
بلاشك انہوں نے بار بار . . . بلاشك انہوں نے بار بار اتباع شريعت ، اتباع سنت كا نام ليا ہے مگر ايك نصيحت بھی شريعت كے مطابق نہیں ۔ یہ مواجہہ . . .
قیامت خیز بارشوں نے ریلے کی شکل اختیار کی ' توقع نہ تھی کہ سیلابی ریلے آپس میں مل کر " طوفان نوح " بپا کریں گے ۔ جانیں تو بچ گئیں لیکن چھت بہہ گئے ۔ چولہے برتن ' کپڑے ' بپھری لہروں نے اچٹ لئے ۔ گندم ' اناج ' مرچ ' مصالحہ سب کچھ ہی تو بہہ گیا ۔ بہت شور اٹھا ۔ بین الاقوامی امدادی ٹیمیں پہنچیں ۔ پاکستان کی ہر سیاسی اور سماجی تنظیم نے امداد کے لئے کیمپس لگائے ۔ خوراک تقسیم کی گئی ۔ ٹینٹس فراہم کئے گئے ۔ نقد رقوم بانٹی گئیں لیکن سارے امدادی کام ابھی ادھورے ہی تھے کہ موسم سرما آگیا ۔ Continue reading " سیلاب زدگان بھی " وکی لیکس " کھائیں " »
ویڈیودیکھنے کے لئے کلک کیجیے | | اتارنے کے لئے کلک کیجیے | اعلیٰ معیار | متوسط معیار | موبائل معیار
وقار اعظم ، آپ نے صحیح کہا ۔ اسکا ترجمہ یہی ہونا چاہئیے ۔ گمنام ، آپ نے اچھا لنک دیا ہے ۔ اسکا بے حد شکری ۔
91 ۔ بنی اسمٰعیل یعنی عربوں میں ابراہیم اور اسمٰعیل علیہم السلام کے بعد کوئی نبی نہیں آیا ان دو نبیوں نے جو تعلیم ، جو نقوش ، جو شریعت اور جو شعائر چھوڑے تھے وہی اس قو م کے لیے سرمایہ دین تھے البتہ حضرت موسیٰ پر نازل شدہ تورات بنی اسرائیل کے واسطہ سے ان کے لیے بھی تذکیر کا ذریعہ بنی ۔ مگر چونکہ ایک طویل عرصہ سے اس قوم میں کوئی نبی نہیں آیا تھا اور وہ غفلت میں پڑی ہوئی تھی اس لیے اللہ کی رحمت جوش میں آئی اور اس نے اپنے آخری رسول کو اس قوم میں مبعوث کر کے اس کو بیدار کرنے اور اللہ کی رحمت کا مستحق بننے کا سامان کیا ۔
یقیں ہے وقتِ جلوہ لغزشیں پائے نگہ پائے ملے جوشِ صفائے جسم سے پا بوسِ حضرت کا
شہر کراچی میں کیونکہ وطن عزیز کی سب سے زیادہ قربانیاں ہوتی ہیں اس لیے قربانی کی کھالوں کے باعث یہ سیاسی و مذہبی جماعتوں اور اداروں کے لیے سونے کی چڑیا کی حیثیت رکھتا ہے ۔ بیشتر امدادی و حقوق انسانی کے اداروں کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ قربانی کی کھالیں ہی ہیں ۔ ابتداء میں تو یہ کام چند تنظیمیں ہی کیا کرتی تھیں لیکن جب اس منفعت بخش کام کی اہمیت کا اندازہ ہوا تو ہر کوئی اس میں کود پڑا اب یہ کراچی میں اربوں روپے کا کاروبار بن چکا ہے ۔ اب عید الاضحی کے پہلے روز صبح سے تیسرے روز کی شام تک آپ کو ہر گلی میں مخصوص ٹوکری لیے پیدل ، موٹرسائیکلوں یا سائیکلوں پر مختلف افراد دکھائی دیں گے جو ان تین دنوں میں جان توڑ محنت کرکے اپنے ادارے کے سال بھر کے بجٹ کا انتظامکر جاتے ہیں ۔
ایک اور شاعر نے کہا : قالت لہ العینان سمعاً وطاعة وحدرتا کالدر لما یثقب ایک اورقول ہے : اِمْتَلَاَءَ الحَوْضَ وقال قَطْنی مذکورہ بالا ان تمام مثالوں میں زبان حال مراد لی گئی ہے نہ کہ زبان مقال ۔ راغب اصفہانی کہتا ہے اگرچہ " قول " کو کئی طرح سے بروئے کار لایاجاتا ہے تاہم ان میں سے نمایاں ترین قول وہ لفظ ہے جو حروف کا مرکب ہو اور نطق کے ذریعے انجام پائے چاہے وہ مفرد ہو یاجملے کی صورت میں ہو ( دیگر مواقع جہاں قول کو بروئے کار لایا جاتا ہے درج ذیل ہیں ) ۲ . لفظوں میں اظہار سے قبل ذہن میں متصور ( قول ) جیسا کہ اس آیت میں ہے کہ وَیَقُوْلُوْنَ فِیْ اَنْفُسِھِمْ لَوْلَا یُعَذِّ بُنَا اللّٰہُ ۔ ( سورہ مجادلہآیت۸ ) " اور وہ اپنے دلوں میں کہتے ہیں کہ اگر وہ واقعی رسول ہے تو پھر اللہ ہمیں سزا کیوں نہیں دیتا " یہاں لوگوں نے اپنے دلوں میں جو گمان رکھا اس کے تصور کو قول کا نام دیا گیا ہے ۳ صرَفِ اعتقاد : چنانچہ کہا جاتا ہے کہ فلان شخص نے حضرت ابو حنیفہ کے قول کو اپنا یا یعنی ان کی رائے کو پسند کر کے ان کا ہم عقیدہ بن گیا ہے ۴ مطلق دلالت : مطلق دلالت کو بھی قول کہتے ہیں جیسا کہ شاعر نے کہا ہے کہ :
جواب ۔ راحب اور اسرائیلیوں کے لیے ، یہ محض ان کے درمیان نشان تھا کہ اس کے خاندان کو زندہ رکھیں ۔
مظفرآباد / پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں اسمبلی انتخابات کیلئے انتظامات مکمل ہو گئے ہیں ۔ ۲۶جون کو ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ الیکشن کمیشن نے آئندہ انتخابات کے سلسلہ میں چیف الیکشن کمشنر نے اپنے اختیارات ڈسٹرکٹ ریٹرنگ آفیسران اور ریٹرنگ آفیسران کو تقویض کر دیئے ہیں جو کسی بھی امیدوار کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی صورت میں موقع پر احکامات جاری کر سکتے ہیں ۔ انتخابات کے موقع پر امن و امان کی صورت حال کو یقینی بنانے کیلئے الیکشن کمیشن کی جانب سے وفاقی حکومت کو رینجرز اور پاک فوج کے دستے تعینات کر نے کی سفارش کی گئی ہے جس پر ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے ۔ چیف سیکرٹری نے آزاد کشمیر تمام ضلعی آفسیران کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ انتخابی عمل میں انتظامات کے سلسلے میں متعلقہ ڈسٹرکٹ ریٹرنگ آفیسران اور ریٹرنگ آفیسران کے حکم کے پابند ہیں ۔ پاکستان کے زیر انتظام تمام اضلاع میں انتخابات کے لئے ضروری سازو سامان کی فراہمی کا عمل جاری ہے اور اس سلسلہ میں پولنگ عملہ کی تعیناتی اور انہیں پولنگ کے مقامات پر پہنچانے کے لئے انتظامی مشنری کے ساتھ مل کر انتظامات کو مکمل کیا جارہا ہے ۔ الیکشن کمیشن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ انتخابات کے دوران لوگوں کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے جسے پورا کرنے کیلئے سیکورٹی کے خاطر خواہ انتظامات کیئے جائیں گے ۔ انتہائی حساس پولنگ سٹیشنوں کی فہرستیں مکمل کر لی گئی ہیں ان پر رینجرز اور فوجی دستوں کو تعینات کرنے کی سفارش کی گئی ہے جس پر ہمیں اعلیٰ حکام کی جانب سے جواب کا انتظار ہے ۔ ترجمان نے کہا اس وقت کی مرتب کردہ فہرستوں کے مطابق ضلع میر پور میں ۱۱۶پولنگ سٹیشن انتہائی حساس جبکہ ۱۳۶حساس قرار دیئے گئے ہیں ۔ ضلع بھمبر میں ۴۰پولنگ سٹیشن انتہائی حساس جبکہ ۸۹کو حساس قراردیا گیا ۔ ضلع کوٹلی میں ۱۷۶پولنگ اسٹیشنوں کو انتہائی حساس جبکہ ۲۷۳کو حساس قراردیا گیا ۔ ضلع باغ میں ۴۹پولنگ اسٹیشنوں کو انتہائی حساس جبکہ ۴۳کو حساس قرار دیا گیا ۔ ضلع حویلی ، پونچھ ، سدھنو تی ، مظفرآباد اور ہٹیاں میں بالترتیب ۳۸پولنگ اسٹیشنوں کو انتہائی حساس اور ۳۶حساس ، ۵۷کو انتہائی حساس اور ۱۵کو حساس ، ۵۲کو انتہائی حاس اور ۶۲کو حساس ، ۶۱کو انتہائی حساس اور ۷۰کو حساس ، ۳۱کو انتہائی حساس اور ۷۵کو حساس پولنگ اسٹیشنزقرار دیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ اب کی بار پاکستان کی اہم سیاسی جماعتیں ' پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ بھی میدان میں کود پری ہیں
کے پر چم تلے مختار کے بعد اپنے مخالفين سے جنگ کی ۔
میں تو کافی دیر سے سوچ رہا ہوں کہ یہ شوہروں بیچاروں پر کیسے کیسے ظلم کیے جا رہے ہیں ، ارے ان غریبوں ، بے چاروں ، لا چاروں کی سننے والا کوئی نہیں ، یہ انیائے ہے ، ہم بھی لکھیں گے اپنے ویک اینڈ کے بارے میں پہلے آپ سب شیئر کرو پھر ہماری باری
وہ اپنی ہر ایک سانس میرے نام کر گیا جاتے جاتے وہ اپنی زندگی تاوان کر گیا مانگا تھا اس سے فقط نہ بگڑنے کا عہد وہ تو پل پل لمحہ لمحہ مجھے دان کر گیا آتشنگی صحرا میں نہ بھٹکوں میں تنہا میری حسرتیں وہ یوں قید زندان کر گیا میری جھکی نگاہ اٹھی جو پل بھر کے لئے اس لمحے پہ وہ جان و دل قربان کر گیا نمی نہ اترنے پائے میری ہنستی آنکھوں میں اپنے آپ سے وہ پگلا عہد پیمان کر گی
اسلام و علیکم بہت عمدہ اسے جاری رہنا چاہے ۔
محفوظ ہوگی آتشِ دوزخ سے جان بھی آنکھیں رکیں گی فحش سے گانوں سے کان بھی ازخود ہی احتراز کرے گی زبان بھی چغلی سے غیبتوں سے لگائی بجھائی سے
وہ حریّت جو دینی احساسات اور دینی سو چ کو نہیں مانتی ' جو اخلاق کی قدر نہیں کرتی ' جوفضیلت کا گہوارا نہیں ہوتی ' وہ ایسی خارش جیسی بیماری ہے جس سے ہر قوم نفرت کرتی اور دور بھاگتی ہے ۔ اس بیماری میں مبتلا ہونے والے معاشرے جلد یا بدیر ' اپنا تمام آرام و آسائش کھو بیٹھیں گے ۔ اسی طرح وقت کے ساتھ یہ ناممکن ہو جائے گا کہ ارد گرد کے معاشرے اس سے قطع تعلق نہ کر لیں ۔
نتیجہ کے طور پر ، اسلام کے پاس دوقسم کے قوانین ہیں : ثابت اور غیر متغیر قوانین اور یہ آسمان شریعت ہے ، جیسا کہ قرآن مجید فرماتا ہے :
ہم چلتے چلتے اس دروازے کے قریب آ گئے جہاں سے حشر کا راستہ تھا ۔ میں نے صالح سے دریافت کیا :
سرینگر / / کشمیر کے خصوصی دورے پر آئے جرمن سفیر نے میر واعظ عمر فاروق کے ساتھ ملاقات کی جس دوران کشمیر کی موجودہ صورتحال ، انسانی حقوق کی پامالیوں ، بلاجواز گرفتاریوںاور علیحد گی پسند وں کی سیاسی سر گر میوں پر قدغن لگانے پر تبادلہ خیال ہوا ۔ اس موقعہ پر میرواعظ عمر فاروق نے جر منی سفیر پر واضح کیاکہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے ہی خطے میں غیر یقینی سیاسی صورتحال پائی جاتی ہے ۔ بھارت میں جرمنی کے سفیر تھامس متوسیک نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ حریت کانفرنس ( ع ) کے چیرمین میرواعظ عمر فاروق کے ساتھ موصوف کی رہائش گاہ واقع نگین حضرتبل میں ملاقات کی ۔ ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات کے دوران میر واعظ اور جر منی سفیر کے درمیان مقامی اور بین الاقوامی مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال ہوا ۔ میرواعظ عمر فاروق نے جرمن سفیر کو جموںوکشمیر کی تازہ ترین صورتحال ، انسانی حقوق کی پامالیوں ، بلا جواز نوجوانوں کی اندھا دھند گرفتاریوں اور جمہوری پر امن سرگرمیوں پر قدغن لگانے کی کارروائیوں کے علاوہ حریت کانفرنس کے اصولی موقف اور مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اسکی مثبت کوششوں سے آگاہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ سے جڑے جب تک تمام فریقوں کے مابین جامع مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا دیرپا حل تلاش نہیں کیا جاتاتب تک تعمیر و ترقی کا خواب ہر گز شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ہے ۔ ادھر میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ مسلم معاشرہ کو درپیش مسائل و مشکلات اور مصائب و پریشانیاں مذہب اسلام سے دوری کے سبب ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم جب تک قرآن و حدیث کی تعلیمات پر صدق دلی سے عمل پیرا نہیں ہوں گے تب تک نہ تو ہماری دنیا سدھر سکتی ہے اور نہ ہی آخرت بن سکتی ہے ۔ وہ صفاکدل میں مسجد بابا دائود مشکوٰۃ کے زیر اہتمام بلائی گئی ایک پر وقارسیرتی اور اصلاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔
میں نے عرض کی ! یارسول اﷲ ؐ ! ہم پہلے لوگ تھے جنھیں آسمانوں کی حفاظت ، شيطان کی رجز و توبیخ اور ستاروں کے ٹوٹنے کے متعلق علم ہو ا ' ' ۔ تب ہم اپنے کاہن خطر بن مالک کے پاس جمع ہوئے اور اس وقت وہ بہت بوڑھا ہو چکا تھا اور عمر کی تیسری صدی میں داخل ہو چکا تھا ' ' ۔ ہم نے اس سے کہا ! اے خطر ہمیں بتا ؟ یہ ستارے کیوں ٹوٹ رہے ہیں ' ' ۔ ہم تو اِن کی وجہ سے مضطرب ہیں اور ہمیں اپنے انجام کا خطرہ ہے ' ' ۔ خطر نے جواب دیا ' ' ۔ اِئَتُوْنِیْ بَسَحَر ۔ وقت سحر میرے پاس آ نا ۔ اُخْبِرُکُمْ الْخَبَرْ ۔ میں تمہیں اس کے متعلق خبر دوں گا ۔ بِخَیرٍ اَمْ ضَرَرْ ۔ کہ اس سے بھلائی مقصود ہے یا برائی اَوْلَاْمْنٍ اَوْحَذَر ْ ۔ اس سے امن مقصود ہے یا تباہی ۔ چنانچہ اس دن ہم اس کو وہیں چھوڑ کے چلے آئے پھر دوسرے دن سحر کے وقت اس کے پاس آئے ' ' ۔ اور ہم نے دیکھا ! کہ وہ اپنے قدموں پہ کھڑا تھا اور ٹکٹکی باندھے آ سمان کی طرف دیکھ رہا تھا ' ' ۔ ہم نے اسے آواز دی ' ' ۔
Download XML • Download text