EN | ES |

arz-32

arz-32


Javascript seems to be turned off, or there was a communication error. Turn on Javascript for more display options.

طراحي و ساخت انيميشن ها ، بنر ها و كليپ هاي تبليغاتي جهت معرفي شركت ها ، محصولات ، سايت ها و . . . « عَنْ زُرارَةَ بْنَ اَعْيَنَ قالَ : سَاَلْتُ اَبا جَعْفَرٍ عليه السلام عَنْ قَوْلِ اللّهِ عَزَّ وَجَلَّ : « يَوْمَ تُبَدَّلُ الاَْرْضُ غَيْرَ الاَْرْضِ » قالَ : تُبَدَّلُ خُبْزَةً نَقِيَّةً يَاْکُلُ مِنْهَا النّاسُ حَتّى يَفْرُغُوا مِنَ الْحِسابِ ؛ فَقالَ لَهُ قائِلٌ : اِنَّهُمْ لَفِى شُغُلٍ يَوْمَئِذٍ عَنِ الاَْکْلِ وَالشُّرْبِ ؟ فَقالَ عليه السلام : اِنَّ اللّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ ابْنَ آدَمَ اَجْوَفَ وَلابُدَّ لَهُ مِنَ الطَّعامِ وَالشَّرابِ . اَهُمْ اَشَدُّ شُغُلاً يَوْمَئِذٍ اَمْ مَنْ فِى النّارِ ؟ فَقَدِ اسْتَغاثُوا ، وَاللّهُ عَزَّ وَجَلَّ يِقُولُ : « وَ إِن يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَآءٍ کَالْمُهْلِ يَشْوِى الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ » ؛ ، زراره گويد که از امام محمّد باقر عليه السلام معناى اين سخن خداوند را پرسيدم : « روزى که زمين به زمينى ديگر مبدّل شود » ؛ فرمود : « به نان پاکيزه اى تبديل مى شود که مردمان از آن مى خورند تا از حساب آسوده شوند . » گوينده اى گفت : « مردمان در آن روز گرفتارند و به خوردن و نوشيدن نمى توانند بينديشند ! » امام عليه السلام فرمود : خداوند ، آدمى را ميان تهى آفريد و ناگزير بايد بخورد و بياشامد . آيا اهل محشر گرفتارترند يا کسانى که در دوزخ به سر مى برند ؟ اهل دوزخ [ نيز ] آب مى طلبند و خداوند درباره ايشان مى فرمايد : « اگر آب بطلبند ، به آنان آبى داده خواهد شد مانند مس گداخته که چهره ها را مى سوزاند و چه بد شرابى است . » تحيه معطره اخى ريف وربنا يسعد ايامك وليليك ان شالله تحياتى للمرور الكريم هههههههه وصل ياسيدنا بالرغم من كده فيه ناس كويسه . . الدنيا لسه بخير 3_ اس پر خداوند عالم بھى گواہ ہے كہ حضرت عيسي ( ع ) نے اپنى الہى ذمہ داريوں كى انجام دہى اور ادعا الوہيت سے اظہار برائت ميں سچ كا مظاہرہ كيا_ سوال : نظر حضرت عالى پيرامون تعزيه ( شبيه خواني ) چيست ؟ او ستاسې له برکته داسې نښې شته چې ښيي کېدی شي طالبان پر يو سياسي جوړجاړي فکر کولو ته زړه ښه کوي ، چې دا به په پای کې د دغه هېواد د پياوړتيا لپاره ډېر مهم وي . " نرم افزار مباحث مربوط به نرم افزار و برنامه هاي مختلف كامپيوتري 25 2 27 دوسرا مسئلہ جس پر ہميشہ ہمارے متعصب مخالفين اور بہانہ تلاش كرنے والے افراد ، مكتب اہلبيت كے پيروكاروں پر تشنيع كرتے ہيں ، ' ' تقيہ ' ' كا مسئلہ ہے _ وہ كہتے ہيں تم كيوں تقيہ كرتے ہو ؟ كيا تقيہ ايك قسم كا نفاق نہيں ہے ؟ يہ لوگ اس مسئلہ كو اتنا بڑھا چڑھا كر پيش كرتے ہيں كہ گويا تقيہ كوئي حرام كام يا گناہ كبيرہ يا اس سے بھى بڑھ كر كوئي گناہ ہے _يہ لوگ اس بات سے غافل ہيں كہ قرآن مجيد نے متعدد آيات ميں تقيہ كو مخصوص شرائط كے ساتھ جائز شمار كيا ہے _اور خود انكے اپنے مصادر ميں منقول روايات اس بات كى تائيد كرتى ہيں _اور اس سے بڑھ كر تقيہ ( اپنى مخصوص شرائط كے ساتھ ) ايك واضح عقلى فيصلہ ہے _خود ان كے بہت سے لوگوں نے اپنى ذاتى زندگى ميں اس كا تجربہ كيا ہے اور اس پر عمل كرتے ہيں _ اس بات كى وضاحت كے ليے چند نكات كى طرف توجہ ضرورى ہے _ تقيہ يہ ہے كہ انسان اپنے مذہبى عقيدہ كو شديداور متعصب مخالفين كے سامنے كہ جو اس كے لئے خطرہ ايجاد كرسكتے ہوں چھپا لے_ مثال كے طور پر اگر ايك موحّد مسلمان ، ہٹ دھرم بت پرستوں كے چنگل ميں پھنس جائے ، اب اگر وہ اسلام اور توحيد كا اظہار كرتا ہے تو وہ اس كا خون بہا ديں گے يا اسے جان ، مال يا ناموس كے اعتبار سے شديد نقصان پہنچائيں گے _ اس 28 حالت ميں مسلمان اپنے عقيدہ كو ان سے پنہاں كر ليتا ہے تا كہ انكے گزند سے امان ميں رہے يا مثلا ، اگر ايك شيعہ مسلمان كسى بيابان ميں ايك ھٹ دھرم وہابى كے ہاتھوں گرفتار ہوجائے جو شيعوں كا خون بہانا مباح سمجھتا ہے _ اس حالت ميں وہ مومن اگر اپنى جان ، مال اور ناموس كى حفاظت كے لئے اُس وہابى سے اپنا عقيدہ چھپا ليتا ہے تو ہر عاقل اس بات كى تصديق كرتا ہے كہ ايسى حالت ميں يہ كام مكمل طور پر منطقى ہے اور عقل بھى يہاں يہى حكم لگاتى تھے _كيونكہ خواہ مخواہ اپنى جان كو متعصب لوگوں كى نذرنہيں كرنا چاہيئے نفاق بالكلتقيہ كے مقابلے ميں ہے_ منافق وہ ہوتا ہے جو باطن ميں اسلامى قوانين پر عقيدہ نہ ركھتا ہو يا انكے بارے ميں شك ركھتا ہو ليكن مسلمانوں كے در ميان اسلام كا اظہار كر تا ہو_ جس تقيہ كے ہم قائل ہيں وہ يہ ہے كہ انسان باطن ميں صحيح اسلامى عقيدہ ركھتا ہو ، البتہ صرف ان شدت پسند وہابيوں كا پيروكارو نہيں ہے جو اپنے علاوہ تمام مسلمانوں كو كافر سمجھتے ہيں اور انكے ليے كفر كا خط كھينچ ديتے ہيں اور انہيں دھمكياںديتے ہيں_ جب بھى ايسا با ايمان شخص اپنى جان ، مال يا ناموس كى حفاظت كے لئے اس متعصب ٹولے سے اپنا عقيدہ چھپا لے اس كو تقيہ كہتے ہيں اور اسكے مقابل والا نكتہ نفاق ہے_ تقيہ حقيقت ميں ايك دفاعى ڈھال ہے_ اسى ليے ہمارى روايات ميں اسے ( تُرس 29 المومن ) يعنى ( باايمان لوگوں كى ڈھال ) كے عنوان سے ياد كيا گيا ہے _كسى انسان كى عقل اجازت نہيں ديتى كہ انسان اپنے باطنى عقيدہ كا خطرناك اور غير منطقى افراد كے سامنے اظہار كرے اور خواہ مخواہ اپنى جان ، مال يا ناموس كو خطرے ميں ڈالے _كيونكہ بلاوجہ طاقت اوروسائل كو ضائع كرنا كوئي عقلى كام نہيں ہے _ تقيہ : اس طريقہ كار كے مشابہہ ہے جسے تمام فوجى ، ميدان جنگ ميں استعمال كرتے ہيں اپنے آپ كو دختوں ، سرنگوں اور ريت كے ٹيلوںكے پيچھے چھپا ليتے ہيں اور اپنا لباس درختوں كى شاخوں كے رنگ جيسا انتخاب كرتے ہيں تا كہ بلا وجہ ان كا خون ہدر نہ جائے _ دنيا كے تمام عقلاء اپنى جان كى حفاظت كے لئے سخت دشمن كے مقابلے ميں تقيہ والى روش سے استفادہ كرتے ہيں_ كبھى بھى عقلائ ، كسى كو ايسا طريقہ اپنا نے پر سرزنش نہيں كريںگے_آپ دنيا ميں ايك انسان بھى ايسا نہيں ڈھونڈسكتے جو تقيہ كو اس كى شرائط كے ساتھ قبول نہ كرتاہو_ قرآن مجيد نے متعدد آيات ميں تقيہ كو كفار اور مخالفين كے مقابلہ ميں جائز قرارديا ہے _ مثال كے طور پر چند آيات پيشخدمت ہيں_ الف ) آل فرعون كے مؤمن كى داستان ميں يوں بيان ہوا ہے _ ( و قال رجل مومن من آل فرعون يكتم ايمانہ اتقتلون رجلا ان يقول ربى اللہ و قد جاء كم 30 بالبينات . . . ) ( 1 ) آل فرعون ميں سے ايك باايمان مرد نے كہ جو ( موسى كى شريعت پر ) اپنے ايمان كو چھپا تا تھا كہا : كيا تم ايسے مرد كو قتل كرنا چاہتے ہو جو كہتا ہے كہ ميرا پروردگار خدا ہے اوروہ اپنے ساتھ واضح معجزات اور روشن دلائل ركھتا ہے_ پھر مزيد مؤمن كہتا ہے ( اسے اس كے حال پر چھوڑ دو اگر جھوٹ كہتا ہے تو اسجھوٹ كا اثر اس كے دامن گير ہوگا اور اگر سچ كہتا ہے تو ممكن ہے بعض عذاب كى جو دھمكياں اس نے سنائي ہيں وہ تمہارے دامن گير ہوجائيں ) پس اس طريقے سے آل فرعون كے اس مومن نے تقيہ كى حالت ميں ( يعنى اپنے ايمان كو مخفى ركھتے ہوئے ) اس ھٹ دھرم اور متعصب ٹولے كو كہ جو حضرت موسى ( ع ) كے قتل كے درپے تھا ضرورى نصيحتيں كرديں _ ب ) قرآن مجيد كے ايك دوسرے صريح فرمان ميں ہم يوں پڑھتے ہيں _ ( لايتخذ المومنون الكافرين اولياء من دون المومنين و من يفعل ذلك فليس من اللہ فى شئي الا ان تتقو منہم تقاة ً___ ) ( 2 ) مومنين كو نہيں چاہيے كہ كفار كو اپنا دوست بنائيں _ جو بھى ايسا كريگا وہ خدا سے بيگانہ ہے ہاں مگر يہ كہ تقيہ كے طور پر ايسا كيا جائے _ اس آيت ميں دشمنان حق كى دوستى سے مكمل طور پر منع كيا گيا ہے مگر اس صورت ميں اجازت ہے كہ جب ان كے ساتھ اظہار دوستى نہ كرنا مسلمان كى آزار و اذيت كا سبب بنے ، اس وقت ايك دفاعى ڈھال كے طور پر ان كى دوستى سے تقيہ كى صورت ميں فائدہ اٹھايا جائے_ - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - 31 ج ) جناب عمار ياسر اور انكے ماں ، باپ كى داستان كو تمام مفسرين نے نقل كيا ہے _ يہ تينوںاشخاص مشركين عرب كے چنگل ميں پھنس گئے تھے _اور مشركين نے انہيں پيغمبر اكرم ( ص ) سے اظہار براء ت كرنے كوكہا _جناب عمار كے والدين نے اعلان لا تعلقى سے انكار كيا جس كے نتيجہ ميں وہ شہيد ہوگئے _ليكن جناب عمار نے تقيہ كرتے ہوئے انكى مرضى كى بات كہہ دي_ اور اس كے بعد جب گريہ كرتے ہوئے پيغمبر اكرم ( ص ) كى خدمت ميں آئے تو اس وقت يہ آيت نازل ہوئي _ ( من كفر بالله من بعد ايمانہ الا من اكرہ و قلبہ مطمئن بالايمان . . . ) ( 1 ) جو لوگ ايمان لانے كے بعد كافر ہو جائيں . . . انكے لئے شديد عذاب ہے مگر وہ لوگ جنہيں مجبور كيا جائے_ پيغمبر اكرم ( ص ) نے جناب عمار كے والدين كو شہداء ميں شمار كيا اور جناب عمار ياسر كى آنكھوں سے آنسو صاف كيے اور فرمايا تجھ پر كوئي گناہ نہيں ہے اگر پھر مشركين تمھيں مجبور كريں تو انہى كلمات كا تكرار كرنا_تمام مسلمان مفسرين كا اس آيت كى شان نزول كے بارے ميں اتفاق ہے كہ يہ آيت جناب عمار ياسر اور انكے والدين كے بارے ميں نازل ہوئي اور بعد ميں رسول خدا ( ص ) نے يہ جملات بھى ادا فرمائے_ تو اس اتفاق سے عياں ہوجاتا ہے كہ سب مسلمان تقيہ كے جواز كے قائل ہيں_ ہاں يہ بات باعث تعجب ہے كہ قرآن مجيد سے اتنى محكم ادلہ اور اہل سنت مفسرين كے اقوال كے با وجود شيعہ كو تقيہ كى خاطر مورد طعن قرار ديا جاتا ہے - _ - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - 32 جى ہاں نہ تو جناب عمار منافق تھے نہ ہى آل فرعون كا وہ مومن منافق تھا بلكہ تقيہ كے دستور الہى سے انہوں نے فائدہ اٹھايا_ اسلامى روايات ميں بھى تقيہ كاكثرت سے ذكر ملتا ہے_مثال كے طور پر مسند ابى شيبہ اہل سنت كى معروف مسند ہے _اس ميں ( مسيلمہ كذاب ) كى داستان ميں نقل ہوا ہے كہ مسيلمہ كذاب نے رسو ل خدا ( ص ) كے دو اصحاب كو اپنے اثر و رسوخ والے علاقے ميں گرفتار كرليا اور دونوں سے سوال كيا كہ كيا تم گواہى ديتے ہو كہ ميں خدا كا نمائندہ ہوں ؟ ايك نے گواہى دے كر اپنى جان بچالى اور دوسرے نے گواہى نہيں دى تو اسكى گردن اڑادى گئي_ جب يہ خبر رسول خدا ( ص ) تك پہنچى تو آپ ( ص ) نے فرمايا جو قتل ہو گيا اس نے صداقت كے راستے پر قدم اٹھايا اور دوسرے نے رخصت الہى كو قبول كرليا اوراس پر كوئي گناہ نہيں ہے ( 1 ) ائمہ اہل بيت كى احاديث ميں بھى بالخصوص ان ائمہ كے كلمات ميں كہ جو بنوعباس اور بنو اُميّہ كى حكومت كے زمانہ ميں زندگى بسر كرتے تھے اور اس دور ميں جہاں كہيں محب على ملتا اسے قتل كرديا جاتا تھا_تقيہ كا حكم كثرت سے ملتا ہے _ كيونكہ وہ مامور تھے كہ ظالم اور بے رحم دشمنوں سے اپنى جان بچانے كے لئے تقيہ كى ڈھالسے استفادہ كريں_ ہمارے بعض مخالفين جب ان واضح آيات اور مندرجہ بالاروايات كا سامنا كرتے ہيں تو اسلام ميں تقيہ كے جواز كو قبول كرنے كے علاوہ انكے پاس كوئي چارہ نہيں ہوتا_ اس وقت وہ - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - 33 يوں راہ فرار تلاش كرتے ہيں كہ تقيہ تو صرف كفار كے مقابلہ ميں ہوتا ہے_ مسلمانوں كے مقابلے ميں تقيہ جائز نہيں ہے _ حالانكہ مندرجہ بالا ادلہ كى روشنى ميں بالكل واضح ہے كہ ان دو موارد ميں كوئي فرق نہيں ہے_ 1_ اگر تقيہ كا مفہوم متعصب اور خطرناك افراد كے مقابلے ميں اپنى جان ، مال اور ناموس كى حفاظت كرنا ہے ، اور حقيقت ميںبھى يو نہى ہے ، تو پھر نا آگاہ اور متعصب مسلمان اور كافركے در ميان كيا فرق ہے ؟ اگر عقل و خرد يہ حكم لگاتى ہے كہ ان امور كى حفاظت ضرورى ہے اور انہيں بيہودہ طور پر ضائع كرنا مناسب نہيں ہے تو پھر ان دومقامات ميں كيا فرق ہے_ دنيا ميں ايسے افراد بھى موجود ہيں جو انتہائي جہالت اور غلط پروپيگنڈہ كى وجہ سے كہتے ہيں كہ شيعہ كا خون بہانا قربت الہى كا ذريعہ بنتا ہے _ اب اگر كوئي مخلص شيعہ جو امير المومنين _ كا حقيقى پيرو كار ہو اور اس جنايت كارٹولے كے ہاتھوں گرفتار ہوجائے اور وہ اس سے پوچھيں كہ بتا تيرا مذہب كيا ہے ؟ اب اگر يہ شخص واضح بتادے كہ ميں شيعہ ہوں تو يہ خواہ مخواہ اپنى گردن كو جہالت كى تلوار كے سپردكرنے كے علاوہ كوئي اور چيزہے ؟ كوئي بھى صاحب عقل و خرد يہ حكم لگا سكتا ہے ؟ باالفاظ ديگر جو كام مشركين عرب نے جناب عمار و ياسريا مسيلمہ كذاب كے پيروكاروں نے دواصحاب رسول خدا كے ساتھ كيا اگر وہى كام بنو اميہ اور بنو عباس كے خلفاء اور جاہل مسلمان ، شيعوں كے ساتھ انجام ديں تو كيا ہم تقيہ كو حرام كہيں اور اہل بيتكے سينكڑوں بلكہ ہزاروں مخلص پيروكاروں كى نابودى كے اسباب فراہم كريں صرف اس خاطر كہ يہ حاكم بظاہر مسلمان تھے ؟ اگر ائمہ اہل بيتتقيہ كے مسئلہ پربہت زيادہ تاكيد نہ كرتے يہاںتك كہ فرمايا ہے 34 ( تسعة اعشار الدين التقيہ ) دس ميں سے نو حصے دين تقيہ ہے _ ( 1 ) تو بنو اميہ اور بنو عباس كے دور ميں شيعوں كے مقتولين كى تعداد شايد لاكھوں بلكہ كروڑوں تك پہنچ جاتى _ يعنى انكى بے رحمانہ اوروحشيانہ قتل و غارت دسيوں گنا زيادہ ہوجاتي_ آيا ان شرائط ميں تقيہ كى مشروعيت كے بارے ميں ذرہ برابر شك رہ جاتا ہے ؟ ہم يہ بات فراموش نہيں كرسكتے كہ جب اہل سنت بھى سالہا سال مذہبى اختلافات كى خاطر ايك دوسرے سے تقيہ كرتے تھے _ من جملہ قرآن مجيد كے حادث يا قديم ہونے پر انكا شديد اختلاف تھا اور اس راہ ميں بہت ساروں كا خون بہايا گيا ( وہى نزاع كہ جو آج محققين كى نظر ميں بالكل بيہودہ اوربے معنى نزاع ہے ) كيا جو گروہ اپنے آپ كو حق پر سمجھتا تھا اگر ان ميں سے كوئي شخص مخالفين كے چنگل ميں گرفتار ہوجاتا تو كيا اسے صراحت كے ساتھ كہہ دينا چاہيے كہ ميرا يہ عقيدہ ہے چاہے اس كا خون بہہ جائے اور اس كے خون بہنے كا نہ كوئي فائدہ ہو اور نہ كوئي تاثير ؟ 2_جناب فخر رازى اس آيت ( الا ان تتقوا منہم تقاة ) ( 2 ) كى تفسير ميں كہتے ہيں كہ آيت كا ظہور يہ ہے كہ تقيہ غالب كافروں كے مقابلے ميں جائزہے ( الا ان مذہب الشافعى _رض_ان الحالة بين المسلمين اذا شاكلت الحالة بين المسلمين و المشركين حلّت التقيہ محاماة على النفس ) ليكن مذہب شافعى يہ ہے كہ اگر مسلمانوں كى كيفيت بھى ايك دوسرے كے ساتھ مسلمين و كفار جيسى ہوجائے تو اپنى جان كى حفاظت كے لئے تقيہ جائزہے _ - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - 35 اس كے بعد حفظ مال كى خاطر تقيہ كے جواز پر دليل پيش كرتے ہيںكہ حديث نبوى ہے ( حرمة مال المسلم كحرمة دمہ ) مسلمان كے مال كا احترام اس كے خون كى مانند ہے ) اور اسى طرح دوسرى حديث ميں ہے ( من قتل دون مالہ فہو شہيد ) جو اپنے مال كى حفاظت كرتے ہوئے ماراجائے وہ شہيد ہے ( 1 ) _ تفسير نيشاپورى ميں كہ جو تفسير طبرى كے حاشيہ پر لكھى گئي ہے يوں بيان كيا گيا ہے كہ قال الامام الشافعى : ( تجوز التقيہ بين المسلمين كما تجوز بين الكافرين محاماة عن النفس ) ( 2 ) امام شافعى فرماتے ہيں كہ جان كى حفاظت كى خاطر مسلمانوں سے تقيہ كرنا بھى جائز ہے _ جس طرح كفار سے تقيہ كرنا جائز ہے _ 3_دلچسب بات يہ ہے كہ بنى عباس كى خلافت كے دور ميں بعض اہل سنت محدثين ( قرآن مجيد كے قديم ہونے ) پر عقيدہ ركھنے كيوجہ سے بنو عباس كے حكّام كى طرف سے دباؤ كا شكار ہوئے انہوں نے تقيہ كرتے ہوئے اعتراف كرليا كہ قرآن مجيد حادث ہے اوراس طرح انہوںنے اپنى جان بچالى _ ' ' ابن سعد ' ' مشہور مورخ كتاب طبقات ميںاور طبرى ايك اور مشہور مورخ اپنى تاريخ كى كتاب ميں دو خطوط كى طرف اشارہ كرتے ہيں كہ جو مامون كى طرف سے اسى مسئلہ كے بارے ميں بغداد كے پوليس افسر ( اسحق بن ابراہيم ) كى طرف ارسال كيے گئے _ - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - 36 پہلے خط كے بارے ميں ابن سعد يوں لكھتا ہے كہ مامون نے پوليس افسر كو لكھا كہ سات مشہور محدثين ( محمد بن سعد كاتب واقدى _ابو مسلم_يحيى بن معين_زہير بن حرب_ اسمعيل بن داوود_ اسمعيل بن ابى مسعود_ و احمد بن الدورقى ) كو حفاظتى اقدامات كے ساتھ ميرى طرف بھيج دو_جب يہ افراد مامون كے پاس پہنچے تو اس نے ان سے آزمانے كے ليے سوال كيا كہ قرآن مجيد كے بارے ميں تمہارا عقيدہ كيا ہے ؟ تو سب نے جواب ديا كہ قرآن مجيد مخلوق ہے ( حالانكہ اس وقت محدثين كے درميان مشہور نظريہ اس كے برعكس تھا يعنى قرآن مجيد كے قديم ہونے كے قائل تھے اور ان محدثين كا بھى يہى عقيدہ تھا ( 1 ) ہاں انہوں نے مامون كى سخت سزاؤں كے خوف سےتقيہ كيا اور قرآن مجيد كے مخلوق ہونے كا اعتراف كرليا اور اپنى جان بچالى _مامون كے دوسرے خط كے بارے ميں كہ جسے طبرى نے نقل كيا ہے اور وہ بھى بغداد كے پوليس افسر كے نام تھايوں پڑھتے ہيں كہ جب مامون كا خط اس كے پاس پہنچاتو اس نے بعض محدثين كو كہ جنكى تعداد شايد 26چھبيس افراد تھى حاضر كيا اور مامون كا خط انكے سامنے پڑھا_پھر ہر ايك كو الگ الگ پكار كر قرآن مجيد كے بارے ميں اُسكا عقيدہ معلوم كيا_ ان ميں سوائے چار افراد كے سب نے اعتراف كيا كہ قرآن مجيد مخلوق ہے ( اور تقيہ كركے اپنى جان بچالى ) جن چار افراد نے اعتراف نہيں كيا انكے نام يہ تھے احمد ابن حنبل ، سجادہ ، القواريري ، اور محمد بن نوح _ پوليس انسپكٹر نے حكم ديا كہ انہيں زنجيروں ميں جكڑ كر زندان ميں ڈال ديا جائے _ دوسرے دن دوبارہ ان چاروںافراد كو بلايا اور قرآن مجيد كے بارے ميں اپنے سوال كا تكرار كيا _سجادة نے اعتراف كرليا كہ قرآن مجيد مخلوق ہے وہ آزاد ہو - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - 37 گيا _ باقى تين نے مخالفت پر اصرار كيا ، انہيں دوبارہ زندان بھيج ديا گيا_ اگلے دن پھر ان تين افراد كو بلايا گيا اس مرتبہ ( القواريري ) نے اپنا بيان واپس لے ليا اور آزاد ہوگيا_ليكن احمد ابن حنبل اور محمد بن نوح اسى طرح اپنے عقيدہ پر مصّر رہے _ پوليس انسپكٹر نے انہيں ( طرطوس ) ( 1 ) شہر ميں جلا وطن كرديا_ جب كچھ لوگوں نے ان تقيہ كرنے والوں پر اعتراض كيا تو انہوں نے كفار كے مقابلے ميں جناب عمار ياسر كے عمل كو دليل كے طور پر پيش كيا ( 2 ) ان موارد سے بالكل روشن ہوجاتا ہے كہ جس دقت انسان كسى چنگل ميں گرفتار ہوجائے اور اس وقت ظالموں سے نجات پانے كا تنہا راستہ تقيہ ہوتو وہ يہ راستہ اختيار كر سكتا ہے خواہ يہ تقيہ كافر كے مقابلہ ميں ہو يا مسلمان كے مقابلے ميں ہو_ بعض موارد ميں تقيہ حرام ہے اور يہ اس وقت ہے كہ جب ايك فرد يا گروہ كے تقيہ كرنے اور اپنا مذہبى عقيدہ چھپا نے سے اسلام كى بنياد كو خطرہ لاحق ہوتا ہو يا مسلمانوں كو شديد نقصان ہو تا ہو_ اس وقت اپنے حقيقى عقيدہ كو ظاہر كرنا چاہيے ، چاہے ان كے لئے خطرے كا باعث ہى كيوں نہ ہو _اور جو لوگ خيال كرتے ہيں كہ يہ اپنے آپ كو ہلاكت ميں ڈالنا ہے اور قرآن مجيد نے صراحت كے ساتھ اس سے منع فرمايا ہے ( ولا تلقو بايديكم الى التہلكة ) يہ - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - 38 لوگ سخت خطاء سے دوچار ہيں كيونكہ اس كا لازمہ يہ ہے كہ ميدان جہاد ميں حاضر ہونا بھى حرام ہو حالانكہ كوئي بھى عاقل ايسى بات نہيں كرتا ہے _يہاں سے واضح ہوتا ہے كہ يزيد كے مقابلے ميں امام حسين _ كا قيام يقينا ايك دينى فريضہ تھا _ اسى لئے امام _ تقيہ كے طور پر بھى يزيديوں اور بنو اميہ كے غاصب خلفاء كے ساتھ كسى قسم كى نرمى دكھانے پر راضى نہ ہوئے_ كيونكہ وہ جانتے تھے كہ ايسا كرنے سے اسلام كى بنياد كو شديد دھچكا لگے گا_ آپ ( ع ) كا قيام اور آپكى شہادت مسلمانوں كى بيدارى اور اسلام كو جاہليت كے چنگل سے نجات دلانے كا باعث نبي_ يہ تقيہ كى ايك دوسرى قسم ہے اور اس سے مراد يہ ہے كہ ايك مذہب والے ، مسلمانوں كى صفوں ميں وحدت برقرار ركھنے كے لئے ان باتوں ميں جن سے دين و مذہب كى بنيادكو كوئي نقصان نہيں پہنچتا ، دوسرے تمام فرقوں كے ساتھ ہماہنگى اور يكجہتى كا ثبوت ديتے ہيں _ مثلا مكتب اہل بيتكے پيرو كار يہ عقيدہ ركھتے ہيں كہ كپڑے اور قالين پر سجدہ نہيں ہوتااورپتھريا مٹى و غيرہ پر سجدہ كرنا ضرورى ہے _اور پيغمبر اكرم ( ص ) كى اس مشہور حديث ( جعلت لى الارض مسجداً و طہورا ) ( 1 ) ' ' زمين كو ميرے لئے محل سجدہ اور وسيلہ تيمّم قرار ديا گيا ہے ' ' كو اپنى دليل قرار ديتے ہيں اب اگر وہ وحدت برقرار ركھنے كيلئے ديگر مسلمانوں كى صفوں ميں انكى مساجد ميںيامسجد الحرام اور مسجد نبوى ميں جب نماز پرھتے ہيں تو ناگزير كپڑے پر سجدہ كرتے ہيں _ يہ كام جائز ہے اور ايسى نماز ہمارے عقيدہ كے مطابق - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - 39 درست ہے اور اسے ہم مدارا كرنے والا ( مصلحت آميز ) تقيہ كہتے ہيں _كيونكہ اس ميں جان و مال كا خوف دركار نہيں ہے بلكہ اس ميں تمام اسلامى فرقوں كے ساتھ مدارا كرنے اورحسن معاشرت كا عنوان در پيش ہے _تقيہ كى بحث كا ايك بزرگ عالم دين كے كلام كے ساتھ اختتام كرتے ہيں _ ايك شيعہ عالم دين كى مصر ميں الازہر كے ايك بزرگ استاد سے ملاقات ہوئي اس نے شيعہ عالم كو سرزنش كرتے ہوئے كہا - ميں نے سنا ہے تم لوگ تقيہ كرتے ہو ؟ شيعہ عالم دين نے جواب ميں كہا ( لعن الله من حملنا على التقية ) رحمت الہى سے دور ہوں وہ لوگ جنہوں نے ہميں تقيہ پر مجبور كيا ( 1 ) - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - ســـــــــــــــــــلام شو لاننسى حصتك وإنتي كمان بتجربيها ولاتنسي حصتي هههههههههه وی هنگام تشریف به حرم حضرت امیر المؤمنین علی ( علیه‌السلام ) چنین سروده است : عباس بولے : اس كى قسم كہ جس كى محمد ( ص ) قسم كھاتا ہے كہ ميرے اور ميرى بيوى كے علاوہ اس راز سے كوئي آگاہ نہ تھا_ بسیاری از افراد ترجیح میدهند تصاویر ضبط شده خود را . . . 4 ـ ديرپاىترين آنها ; چه نخستين افراد اين طايفه دوران امام سجاد ( ع ) و آخرينشان اوايل غيبت صغرى را درك كرده اند . ( 2 ) هشام مى گويد : ديصانى مدتى سرش را به زير انداخت و درفكر فرو رفت . سپس سربرداشت و گفت : ( اشهد ان لا اله الا الله وحده لاشريك له و اشهد ان محمدا عبده و رسوله و انك امام و حجه من الله على خلقه و انا تأب مما كنت فيه ) ( 12 ) لو كان لي أمر لوضعت علي الحنابلة الجزية . مبروك والله يوفقك : shy : : smile : ممكن تهدي مشلح الزفه او جوال واهله ممكن تحفه تكون مره كبيره اومنظر كبير لانه حيكون االبيت كله او ممكن تهدي امه طقم ذهب وابوه ممكن تهديه مصحف في مصاحف مره كبيره يعني 30 في 50 سم انشاء الله اكون افدتك : shy : قېرى خۇەن خې مىقتا قەدەملىرى بىلەن كېلىپ ئالىيلىرىغا لەشكەرلەرچە تازىم بىلەن سالام بەجا كەلتۈرۈپ : ـــــ ئالىيلىرى گۇناھىمدىن ئۆتكەيلا ، ۋەزىرلىرى يېقىنقى يىللاردىن بېرى غەلىتە بىر كېسەلگە مۇپتىلا بولۇپ قالدىم ، دوبۇلغا - ساۋۇت كىيسەملا پۈتۈن بەدەنلىر . . . اینترنت پر سرعت ( ADSL ) تمامي نكات لازمه ، اخبار و مباحث مربوط به اينترنت پر سرعت و نحوه نصب و راه اندازی مودم adsl در اين بخش جستجو نماييد روابط اجتماعي زنان و مردان از ديد نهج البلاغه ترسيم شاكله روابط ميان زنان و مردان از مباحث پر جنجال اجتماعي است كه همواره دو مدافع سر سخت را در د . . . کتاب رفتار سازماني اثر مورهد گريفين مترجم مهدي الواني با قیمت 98000 ریال در سایت چیترا عرضه می گردد . و ای پروردگار ملائک مقرب و پیغمبران و رسولان در حكمي از سوي سرپرست باشگاه پرسپوليس ، محمد مايلي‌كهن به سمت مدير فني ادامه . . . ايرانيان بسيارى اميدوارند كه نهادهاى حكومتى ايران ممنوعيت كنونى ديش و رسيور را كنار بگذارند و اجازه دهند مردم به كانالهاى تلويزيونى " بيگانه " نيز دسترسى داشته باشند . تهران ، پس از سالها ايستادگى در برابر ويديو ، چند سال پيش آن را از ممنوعيت قانونى به درآورد و همين تجربه ، مردم ايران را اميدوار كرده است كه از " ماهواره " نيز رفع ممنوعيت شود . الشاعر مينو السهم الجارح شهرزاد حنونة الحبوبة مودتى لكم إخوتى على مروركم الطيب والجميل وكلماتكم الأكثر من رقيقة دمتم بكل حب الاحلام وانا عندى نفس اليقين بس لازم نخاف ع ثورتنا عشان مش تتسرق مننا سعيده بمرورك فى مدونتى وتعليقك دمت بكل خير وود نمونه سوالات ادبیات پایه اول 16 آذر 1384 - صفحه اول ۲۴ سال پيش تو اين روزا پدر ، مادراي ما چه حالي داشتن ! فکر کنم اون موقع ميزان اميد به آينده تو ايران بوق برابر استاندارد جهاني بوده . چي شد که کار به اينجا کشيد ؟ اينجايي که الآن اکثر همسنهاي ما پدر مادرشون رو بخاطر انقلاب شماتت ميکنن بجاي اينکه بهشون افتخار کنن . تحليل اينکه چرا اينجوري شد ، از عهده من خارجه . حتماً عاملهاي زيادي تو اين قضيه نقش داشتن . ولي يه عامل به ذهن من ميرسه که بنظر من خيلي مهمه : جووناي اون موقع براي برعهده گرفتن نقشهاي مختلف آمادگي لازم رو نداشتن . منظورم از آمادگي تا حد زيادي آگاهي و دانشه . درسته که بعضي از اونها خيلي خودشون رو تربيت ميکردن ولي من فکر ميکنم اين تربيت بيشتر درجهت توانا شدن براي پيروزي بر دشمن مشخص بوده . اگر تو اين دوره ماها هيچ کدوم دنبال کارايي از جنس فعاليتهاي اونا نيستيم ، ولي بنظر من هرکدوم از ما بايد خودشو جوري بار بياره که اگه فردا امکان کار کردن بوجود اومد ( با فرض اينکه الآن وجود نداره ) ، يه کاري ازش بربياد . بتوني گوشه يه چيزيه بگيره از زمين بلندش کنه . ميخواد مهندس خوبي باشه ، نويسنده ، نوازنده ، محقق ، چه ميدونم نجار ، هرچي . فقط واقعاً به يه دردي بخوره ، تو اون رشته خودش آگاه و کاردرست باشه . شرمنده . شبيه نصيحت شد . کم از یک ساعت ، همگان خبردار شده اند که دو دانشمند فیزیک هسته ای ، همزمان مورد حمله ی جوخه های ترور قرار گرفته اند ، همگان خبردار شده اند ، اما سازمان ملل ، شورای امنیت ، سران کشورها و رسانه های بین الملل ، همه و همه ، در گرماگرم ماجرای ویکی لیکس ، خود را به بی خبری زده اند . کمیته ی تحقیقی تشکیل نخواهد شد ، قطعنامه ی محکومیتی هم صادر نخواهد شد . دانشمندانی هدف قرار گرفته اند که یا به نحوی با پروژه ی مشکوک سزامی مرتبط بوده اند ، و یا سازمان ملل ، قبلا زحمت تهیه فهرست ترور آن ها را متقبل شده است ، گویا تحقیقات مکفی را پیش از ترور انجام داده اند ، بازرسان سازمان ملل . از شما دوست يا دوستان گرامي كه اين مطالب ارزشمند و گرانبها را گذاشتيد تا ما به سهولت به آن دست يابيم بسيار سپاسگذارم . راستش من در مورد آموزش اينديزاين مدتهاست كه دنبال يه برنامه خوب مي گشتم ولي اكثر آموزشها به زبان انگليسي بود . وقتي سايت شما رو ديدم درنگ نكردم و تمامي مطالب آموزشي آن را دانلود كردم و حال كردم . قربان لطف و صفا و مهربانيتان توبيك اللهم اجعل لى نصيبا من كل خير تنزل فيه واذقنى فيه حلاوة ذكرك 0 قصه البنت مع الماسنجر 0 اطرد السموم من جسدك بالفواكه والخضار 0 صور تماسيح اتموت ضحك ادخلوا على السريع 0 موعد الشاليه ماذا حصل 0 حصريا سجل حضورك باسم فنانك المفضل 0 قصه مخيفه ممنوع دخول من هم دون 18 مخيفه مرررررررررررررره 0 موضوع مهم جدا جدا جدا لصحه اننا نتعرض له كل يوم 0 صور زواج ياسر القحطانى القناص 0 اكبر موسوعه صور بنات جنان 0 صووور مجنونه روابط عمومي اداره كل تبليغات اسلامي استان هرمزگان يك درس ديگر مسئله ى سخت گرفتن بر خود و انفاق به ديگران است . اين گرسنگى كشيدن ، تشنگى كشيدن ، روزه ى از اذان صبح تا اذان مغرب ، اين سخت گرفتن بر خود است . بسيارى از مردم ما به خودشان با روزه گيرى سخت گرفتند و به ديگران انواع و اقسامِ انفاق را كردند . انسان چقدر لذت ميبرد كه مى بيند در شب ولادت امام مجتبى ( عليه الصّلاة و السّلام ) در نيمه ى ماه رمضان ، بالاى سر يك نانوائى تابلو زده اند كه امشب به عشق امام حسن ، نان از اين نانوائى صلواتى است ؛ هر كه ميخواهد بيايد نان ببرد . اين انفاقهائى كه در افطارها - افطارهاى بى نام و نشان ، افطارهاى در مساجد - به وسيله ى همينگونه كارهاى ابتكارى مردم ما دادند ، اين يك درس ديگر است ، يك تمرين ديگر است . بر خود سخت بگيريم ، به ديگران انفاق كنيم . من روى اين نكته اندكى درنگ بكنم ؛ چون يكى از مسائل مهم كشور و اجتماع ما اين است . ما مردم مسرفى هستيم ؛ ما اسراف ميكنيم ؛ اسراف در آب ، اسراف در نان ، اسراف در وسائل گوناگون و تنقلات ، اسراف در بنزين . كشورى كه توليد كننده ى نفت است ، وارد كننده ى فرآورده ى نفت - بنزين - است ! اين تعجب آور نيست ؟ ! هر سال ميلياردها بدهيم بنزين وارد كنيم يا چيزهاى ديگرى وارد كنيم براى اينكه بخشى از جمعيت و ملت ما دلشان ميخواهد ريخت و پاش كنند ! اين درست است ؟ ! ما ملت ، به عنوان يك عيب ملى به اين نگاه كنيم . اسراف بد است ؛ حتى در انفاق راه خدا هم ميگويند . خداى متعال در قرآن به پيغمبرش ميفرمايد : « لا تجعل يدك مغلولة الى عنقك و لا تبسطها كل البسط » ؛ در انفاق براى خدا هم اينجورى عمل كن . افراط و تفريط نكنيد . ميانه روى ؛ ميانه روى در خرج كردن . اين را بايد ما به صورت يك فرهنگ ملى در بياوريم . قرآن ميفرمايد : « و الّذين اذا انفقوا » ؛ كسانى كه وقتى ميخواهند خرج كنند ، « لم يسرفوا و لم يقتروا » ؛ نه اسراف ميكنند - زياده روى ميكنند - نه تنگ ميگيرند و با فشار بر خودشان ، زندگى ميكنند ؛ نه ، اسلام اين را هم توصيه نميكند . اسلام نميگويد كه مردم بايستى با رياضت و زهد آنچنانى زندگى كنند ؛ نه ، معمولى زندگى كنند ، متوسط زندگى كنند . اينكه مى بينيد بعضى از فضولهاى خارجى ، دولتهاى خارجى ، دائم و دم به ساعت ، چندين سال است كه ملت ما را تهديد ميكنند كه تحريم ميكنيم ، تحريم ميكنيم ، تحريم ميكنيم - بارها هم تحريم كرده اند - به خاطر اين است كه چشم اميدشان به همين خصوصيت منفى ماست . ما اگر آدمهاى اهل اسراف و ولنگارى در خرج باشيم ، ممكن است تحريم براى آدم مسرف و ولنگار سخت تمام بشود ؛ اما ملتى كه نه ، حساب كار خودش را دارد ، حساب دخل و خرج خود را دارد ، حساب مصلحت خود را دارد ، زياده روى نميكند ، اسراف نميكند . خوب ، تحريم كنند . بر يك چنين ملتى از تحريم ضررى وارد نميشود . اين نكته را از ماه رمضان به ياد نگه داريم و ان شاءاللَّه عمل كنيم . الاخوة الواعظين لما انت وهو عارفين انه حرام بتتفرجوا عليه ليه . . ولا هو تتبسط انت وهو وبعد كده  تعمل مصلح اجتماعي پاسخ درماني : کاهش درد مفاصل ، کاهش تشکيل سنگ در کليه . * اين عنوان , از كلام مرحوم آية الله سيد مهدى روحانى در كتاب بحوث مع أهل السنة والسلفية ( ص91 ) گرفته شده است . وهّابيان معتقدند كه خداوند , جسم بوده , فوق آسمان هاست و كره زمين بر روى يكى از انگشتان خدا قرار دارد . همچنين مى گويند : در هر شب , خداوند به آسمان دنيا نزول مى كند ! آية الله روحانى مى گويد : اين خدايى كه اينها از آن صحبت مى كنند , بايد از جنس پلاستيك باشد كه وقتى در آسمان است , آن قدر بزرگ است و وقتى به آسمان دنيا مى آيد , كوچك مى شود ! * * محقق حوزه علميه قم . 1 . أصول مذهب الشيعة , ج 2 , ص 552 . 2 . همان , ص 538 . 3 . اعراف , آيه 138 . 4 . الملل و النحل , الشهرستانى , ج1 , ص 97 ( طبع منشورات الرضى ) . 5 . همان , ص 84 . 6 . ص , آيه 75 . 7 . نساء , آيه 164 . 8 . اعراف , آيه 145 . 9 . الملل و النحل , ج1 , ص 103 . 10 . شورا , آيه 11 . 11 . بحوث فى الملل و النحل , جعفر السبحانى , ج 1 , ص 103 . 12 . التوحيد , الصدوق , ص 97 . 13 . همان , ص 99 . 14 . نهج البلاغه , خطبه 91 . 15 . ر . ك : صحيح البخارى , دار إحياء التراث العربى [ يك جلدى ] , ص 1311 ( ش 7436 از كتاب التوحيد ) . اين حديث , تقطيع شده حديثى است كه بخارى در باب « فضل صلاة العصر » , باب هفدهم از كتاب « مواقيت الصلاة » ( ص 118 , ج 554 ) نقل كرده است كه علاوه بر تقطيع , تفاوت در عبارت نيز دارد . همچنين ر . ك : صحيحُ مسلم , دار إحياء التراث العربى [ يك جلدى ] , ص 284 , ح 211 ( 632 ) ( باب فضل صلاتى الصبح و العصر ) و ص 129 , ح 299 ( 182 ) ( باب معرفة طريق الرؤية ) ; مسند أحمد بن حنبل , ج 3 , ص 16 و ج 4 , ص 407 . 16 . صحيح مسلم , ص 333 , ح 168 ( 758 ) ( باب الترغيب فى الدعاء و الذكر فى آخر الليل ) . وى هفت روايت به اين مضمون نقل كرده است ; صحيح البخارى , ص 209 , ح 1145 ( باب الدعاء و الصلاة من آخر الليل ) . همين حديث با اندكى تفاوت در سند در باب « الدعاء نصف الليل » ( ص 1130 , ح 6321 ) نقل شده و در مسند أحمد بن حنبل ( ج 4 , ص 81 ) آمده است . 17 . صحيح البخارى , ص 885 ( ح 4848 ) . 18 . مسند أحمد بن حنبل , ج 1 , ص 176 و ج 3 , ص 292 ; سنن أبى داوود , ج 4 , ص 116 ( ح 4320 ) . 19 . سنن أبى ماجة , ج 1 , ص 69 ( ح 193 ) . 20 . صحيح البخارى , ص 1114 , ح 6227 ( باب بدء السلام از كتاب الاستئذان ) . 21 . الأسئلة النجدية على العقيدة الواسطية , رياض : دار ابن خزيمة , ص 81 . 22 . همان , ص 45 , 47 , 49 , 52 , 63 , 68 و 84 . 23 ـ 28 . همان . 29 . ر . ك : الميزان , ج 7 , ص 62 ( ذيل آيه 20 سوره انعام ) . 30 . انعام , آيه 103 . 31 . طه , آيه 110 . 32 . شورا , آيه 11 . 33 . أصول الكافى , ج 1 , ص 96 . همچنين , ر . ك : الميزان , ج 7 , ص 473 ( ذيل آيه 91 سوره انعام ) . 34 . الميزان , ج 1 , ص 287 و 288 ( ذيل آيه 75 سوره بقره ) . 35 . صحيح البخارى , ص 1311 . « نفسى أصدق ! ! | بالله عليك اقرأ وقولى ايه رايك ؟ » موديلات فساتين سهرة 2010 , موديلات فساتين انيقة و جذابة جديدة ، فساتين سهره انيقه بر اساس این قانون نامگذاری کودکان به نام‌هایی چون محمد ، عبدالله و ابراهیم ادامه . . . ـــــ ۋاي شۇمتەك ، سەنمۇ سودا قىلالامسىنا ؟ بۇ يەردە جېنىڭدىن ئايرىلىپ قېلىشتىن قورقمامسەن ؟ ـــــ دېدى . ماذا اعمل ؟ انا جائعة . . ! ! اسرتی فقیرة ! چكار كنم ؟ من گرسنه ام . خانواده ام فقیرند . آن دم كه نور اين مرقد تابيده و ماه و ستاره قطب از آن خجل شد ، گفتيم : نصب دستگاه پارازيت براي جلوگيري از استراق سمع مكالمات حزب‌الله و شنود مكالمات فرماندهان اسراييل توسط مغنيه اور پھر مومن تو اپنے ايمان اور اسلام كے ساتھ بلند ہوتا ہے ، اور اس عظيم دين كے ساتھ منسوب ہو كر سعادت و عزت حاصل كرتا ہے ، اور اپنے نبى كريم محمد صلى اللہ عليہ وسلم سے محبت كرتا ہے ، آپ كى اى ميل اس كى واضح دليل ہے ؟ ! ! گفتگو با عبدالكریم سروش در باره سیاست ، مرجعیت و نبوّت حضرت عيسى - سلام الله عليه - اگر به او مهلت مى دادند ، همين ترتيبى كه حضرت موسى سلام الله عليه عمل مى كرد ، همان طورى كه حضرت نوح - سلام الله عليه - عمل مى كرد ، آن هم با كفار آن طور عمل مى كرد . اين اشخاصى كه گمان مى كنند كه حضرت عيسى اصلا سر اين كارها را نداشته است و فقط يك ناصح بوده ، اينها به نبوت حضرت عيسى ( ع ) لطمه وارد مى كنند . خوشا به حال آنان كه گرسنه و تشنه عدالتند ، از آن رو كه سير نخواهند شد . انجيل متى . خوشا به حال آنان كه از بهر عدالت زحمت مى كشند ، به سبب آنكه مملكت آسمانى از آنهاست ، انجيل متى . . . . مسيح پيامبر عظيم الشان كه براى طرفدارى مظلومان و برقرارى عدل و رحمت مبعوث و با گفتار آسمانى و كردار ملكوتى خود ظالمان و ستمكاران را محكوم و مظلومان و مستضعفان را پشتيبانى فرمود . ههههههههههه يابنى ده بنو من زمان على القمر ومبقاش فى اماكن وفى الصيف بيبقى القمر زحمة اوى عشان الاوربيين بيصيفو هناك 1390 / 03 / 11 به افرادي با خصوصيات ذيل در محيطي مناسب پس از آموزشهاي حرفه اي جهت امر فروشندگي دعوت بعمل مي آيد : 1 - باهوش 2 - سخت كوش 3 - بلند پرواز 4 - خوش برخورد . . . 2 - آن هنگامى كه از درون قبر زنده مى شود و در صحراى محشر به پامى خيزد . پرده تور شش متري با والان 130000 تومان تمام سعادت و خوشبختی ، حفظ ( و كنترل اعضا و جوارح خود از هرگونه بدی ) از سوی خویش است . جناب دكتر حسيني قزويني : آقاي دكتر هاشمي السلام عليكم ورحمة الله وبركاته . چنان‌که مى بینیم ، در روایات فوق ، پیامبر اکرم ( ص ) صراحتاً و کراراً مظهر « ختم نبوت » ، « ختم رسالت » ، « ختم ماسَبَق » ، و « ختم وحى » اعلام شده است . [ ۲۳ ] بر پایۀ این رهنمودهاى مکرر ، و نیز در تناسب با ریشۀ لغوى « ختم » است که درک عامۀ مسلمانان در سراسر تاریخ اسلام از واژۀ « خاتم النبیین » در آیۀ شریفۀ ۴۰ سورۀ احزاب ، این بوده و هست که آن حضرت آخرین پیامبرى است که خداوند به سوى بشر فرستاده است . [ ۲۴ ] « اباريق شاي تحفة | صور خطيرة لمصور اخطر » تا اينكه اون روز عصر زنگ زد و گفت مي خوام يه چيزي رو بهت بگم : ولي عمر ، سوده همسر رسول خدا را اذیت مى‌کرد : بزرگترت و به حق ذكرت كه والاتر و برتر و اعلى است و به كلمات تام و تمامت كه هنّ جهدن کثیرا . آنها بسیار تلاش کردند . امتحان آز نبود كه ، امتحان بود در حد المپياد و المپيك وجام جهاني و . . . . طوري كه حتي كمك از استاد و جلويي و پشتي و بلوتوث جوابا براي همديگه سر جلسه هم جواب نداد ! ! الانم كه نمره اشم اومده من هنوزم انگشت حيران به دهنم ! ۱۲ ! ! آخه اينم نمره ي آز ه ، خجالت آوره البته فكر كنم فقط نمره ي عملي هست و نمره ي كامل نيست . برادران من در سراسر دنيا ! در تونس و مغرب و ليبي و الجزائر و مصر و سودان و سعودي و دمشق و اهواز و ايران و عراق و در هر مكاني كه هستيد با سلام اسلامي به شما مي‌گويم : السلام عليكم ورحمة الله تعالى وبركاته . ازيــكم أحبابى فى الله ايه رايكم هانلعب لعبه حلوه وسهله كمان مع بعض وهى لعبه عجبيتنى كتير وانشاء الله تعجبكم واللعبه هى : ان الواحد يكتب حرفين واللى بعده يكمل الكلمه مثل أكتب : ور اللى بعدى يقول ورده عرفتوا يلاااا نبدا ( ( ( . . . كا . . . ) ) ) لماذا يبعد 1300 سنه ضوئية و يوجد به جميع الالغاز التى يحتاج الانسان الى اجابتها , در اين هنگام است كه ( طلب غذا مبدل به طلب مال ) مى شود ، چون به خيال او مال مشكل گشاى همه گرفتاريهاى زندگى است ، زيرا عادتا و غالبا به وسيله مال مشكلات حل مى شود ، در نتيجه همين انسانى كه ضامن سعادت خود را غذا و فرزند مى دانست ، حالا اين ضمانت را در مال و اولاد مى داند ، و تدريجا دل بر خواسته هاى نفسانى مى بندد ، و همه هم و غم خود را صرف در اسباب مى كند ، و در آخر ، قلبش به كلى تسليم اسباب مى شود ، و آنها را مستقل در سببيت مى پندارد ، كه معلوم است وقتى چنين باورى در دل آمد ياد خدا از دل بيرون مى رود ، و همين جهل باعث هلاكت او مى گردد ، چرا كه اين جهل روى آيات خدا را مى پوشاند و صاحبش كافر و منكر آيات خدا شده ، امر بر او مشتبه مى شود ؟ چون رب واقعى او ، خدائى است كه بجز او معبودى نيست ، خدائى كه حى و قيوم است ، و موجودات در هيچ حالى از او بى نياز نيستند . و هيچ چيزى او را از خدا بى نياز نمى كند ، ولى او رب خود را مال و اولاد مى داند . عزيزتى ضد التيار تحياتى ليكى اولا عندك حق فعلا الدنيا اصبحت كدة فعلا انعدم منها كل شيى صح واصبح كل الواجب اللى مكتوب فى الاجندة هو دة الواجب الصح والمفروض لاكن الصح اننا منعملوش حتى لو هنتعب واكيد هنتعب ونكون احنا فى الاخر غلط لانك بالتاكيد هتكونى فى متحركة ضد التيار تحياتى ليكى وتقبلى مرورى شخابيط MAHGOUB مندرجہ ذیل صارف نے اس مفید مراسلہ پر حسن رضا کا شکریہ ادا کیا ۔ جزاك الله كل خير . . . مافي أحلى من اتباع سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم . . . امام باقر علیه السلام مى فرماید : « اِنِّى اَجِدُنِى اُمْقِتُ الرَّجُلَ مُتَعَذِّرَ الْمَکاسِبِ ، فَیَسْتلْقِى عَلى قَفاهُ وَیَقُول : اللّهُمَّ ارْزُقْنِى ، وَیَدَعُ اَنْ یَنْتَشِرَ فِى الاَْرْضِ وَیَلْتَمِسَ مِنْ فَضْلِ اللّهِ ، فَالذَّرَّةُ تَخْرُجُ مِنْ حُجرِها تَلْتَمِسُ رِزْقَها ؛ من بیزارم از کسى که عذرتراشى مى کند و سراغ کسب و کار نمى رود ، و [ در خانه [ بر پشت دراز مى کشد و مى گوید : « خدایا ! به من روزى عطا کن ! » ؛ و سرازیر شدن در اطراف کره زمین [ براى کسب و کار را ] و درخواست از فضل خدا را وامى نهد ؛ در حالى که مورچه از خانه اش به طلب روزى خارج مى شود [ و روزى اش را با تلاش به دست مى آورد ] . » جوزيف بلاټس وايي د سولې د راتګ لپاره جګړه اړينه ده و ايـن سـوره بـه شهادت سياق آياتش در مكّه نازل شده ، و از جمله آيات برجسته اش آيه شـريـفـه ( و ان الى ربـك المنتهى ) ، و آيه شريفه ( وان ليس للانسان الا ما سعى ) است . كتابهايى كه مىسوزانى شعله مىكشند ٫ درست نگاه كن ! شعله ها تاريكى را روشن مىسازد ارواح نجيب شعرا از قبرها برمىخيزند و به ملت قهرمانى كه عشق بزرگى دارد آفرين مىگويند شعله ها تاريكى را روشن مىسازد گفت : بارها صدایت کردم ، آرام گفتم ازاین راه نرو که به جایی نمی رسی ، توهرگز گوش نکردی و آن سنگ بزرگ فریاد بلند من بود که عزیز ازهرچه هست ازاین راه نرو که به نا کجا هم نخواهی رسید امام احمد روزي در زندان گفت : ( ( من به زندان پروايي ندارم ، خانه من وزندان باهم تفاوتي ندارند ، واز كشته شدن با شمشير نيز هراسي ندارم ، اما از ضربه هاي شلاق بيم دارم ، يكي از زندانيان گفت : از آن نيز بيم نداشته باش ، پس از دو ضربه شلاق ( بدنت بي حس مي شود ) و نمي داني كه ضربه هاي ديگر به كجا اصابت مي كند . سلام رضا جان وقتتون بخير لطفا به اين وبلاگ هم سري بزنين و از مطالب و تبليغات شرکت ما ديدن فرماييد و به دوستان اطلاع دهيد . باتشکر دوست شما از وبلاگ نيروي هوايي دلتا آدرس جديد ما : WWW . AIRDELTAGROUP . BLOGSPOT . COM عينى عليك انا عينى ليك بحن ليك انا بحن ليك هيمانه يانا امانة عليك ريحنى متسبنيش كده مالى بدوب انا مالى بدوب وانا يادوب كده وانا يادوب حالا ملاحظه فى لحظه ادوب والحب يعمل كل ده جرالى ده اللى جرالى ليه هو انت تطلع مين يابيه شوقك وصلى حصلى ايه وده باينله ده ده اللى اسمه ايه الحب صياد القلوب ياماما ياماما دوب قلبى دوب وبالامارة مش عارفة انام ولا انا عارفة كام ولا انا فاهمة ليه عينى عليك انا عينى ليك بحن ليك انا بحن ليك هيمانه يانا امانة عليك مالى بدوب انا مالى بدوب وانا يادوب كده وانا يادوب حالا ملاحظه فى لحظه ادوب والحب يعمل كل ده شايفه الحياة متزوقه مزاجى حلو مروقه معقولة من اول لقا حاسة انى عرفاك من سنين استنى على مهلك ياعم هو انت ايه معندكش دم قبل ما تمشى من المكان انا عايزة اقولك كلمتين عينى عليك انا عينى ليك بحن ليك انا بحن ليك هيمانه يانا امانة عليك ريحنى متسبنيش كده مالى بدوب انا مالى بدوب وانا يادوب كده وانا يادوب حالا ملاحظه فى لحظه ادوب والحب يعمل كل ده o دستگاه حضور و غياب ، پاركينگ و گشت آراز يا شايد چون ياد تنهايياش افتاده ويه كم ارزش بودن من براش نمود پيدا كرده و ميگه اين كه شب بياي خونه و دعوا باشه بهتر از وقتيه كه بياي و هيشكي نباشه « " الطيور طارت بأرزقها " الشروط تم تطبيقها والجلسة 170 اخر الجلسات | إرسال الأوراق للملحقية عن طريق الفيديكس أو أي بريد أخر » و ان تغفر لھم فانك انت العزيز الحكيم چرا عبدالله بن جعفر و محمد بن حنفيه در قضيه ي عاشورا شركت نداشتند ؟ غلام‌حسن محرّمي طيب . . . . . خليك فى الاحتفال بالدورى بتاعك مالكش دعوه بشيكا والزمالك ئۇلۇغ سۇ شۇنداق تېز ئاقىدۇكى ، تاشلارنىمۇ ئېقىتىپ كېتىدۇ ، تېز ئېقىننىڭ قۇدرىتى ئەنە شۇ ، بۈركۈت شۇنداق تېز ئېتىلىدۇكى ، ئۇچار قوشلارنى قامانلىپ ھالاك قىلىدۇ ، قىسقا ھەم تېز زەربە دېگەن ئەنە شۇ . دېمەك ئۇرۇشقا قوماندانلىق قىلىش يولىنى بىلىدىغان كىشى ھاسىل قىلغان قۇدرەت شىددەتلىك بولىدۇ ، ئۇ بەرگەن زەربە قىسقا بولىدۇ . شىددەتلىك قۇدرەت خۇددى كىرىچى چىڭ تارتىلغان كامانغا ، قىسقا زەربە خۇددى ئېتىلغان كامان ئوقىغا ئوخشايدۇ . و در روايـات اهـل بـيـت ( عـليـهـم السـلم ) بـه مـعـنـاى سـوم تـفـسـيـر شـده ، مـثـلا در اصول كافى از ابن عمار از امام صادق ( عليه السلام ) روايت آمده كه فرمود : لمم اين است كه كسى بر گناهى تصميم بگيرد و بعد استغفار كند . برآيند اين سخنان ، آن است كه گويى مرحوم آخوند خراسانى غَفلَةً و فَلتَةً به تأييد و تحكيم مشروطيّت پرداخته و در اثر عدم تمركز حواس و در يك موقعيت غافلگيركننده بر جنبش مشروطه خواهى صحّه نهاده است ! و البتّه پوشيده نيست كه يك چنين ادّعاى غريب و آسان گيرانه ، آن هم در باب آخوند خراسانى كه از گزارش مجاهدات قلمى و قدمى او و دست پروردگان او در نصرت نهضت مشروطيّت مى توان كتابى فراهم ساخت ( و ساخته اند ) ، اگر مزاح نباشد ( كه نيست ) ، مثال بارز كم لطفى و سهل انگارى در مواجهه با تاريخ محسوب مى گردد . الاتصال بنا - الملك - الأرشيف - إحصائيات الإعلانات - الأعلى Ez ji te hez dikim عفوا , , , لايمكنك مشاهده الروابط لانك غير مسجل لدينا [ للتسجيل اضغط هنا ] عفوا , , , لايمكنك مشاهده الروابط لانك غير مسجل لدينا [ للتسجيل اضغط هنا ] مثه يه بچه که باره اوله ميره مدرسه اور ہم نے كبھى بھى ابن الخطيب مصرى كى كتاب ( الفرقان فى تحريف القرآن ) كى خاطر يا آپ كى ان ضعيف روايات كى خاطر جو تحريف قرآن پر مشتمل ہيں آپ پر تحريف قرآن كى تہمت نہيں لگائي _ اور ہم كبھى بھى قرآن مجيد كو تخريب كارى كرنے والے تعصّب كا شكار نہيں ہونے ديں گئے_ عبّاس ، شمعی است که زندگی در شعله های آن ، روشنی بخش هر دو جهان است . ميكروكليماتولوژي مقدماتي - ميكرو كليماتولوژي - جغرافياي طبيعي و شهري - دانلود رايگان انا عندي مشكلة ونفسى حد يفهمنى لية بنت انا بحبها لدرجة ان كل النات قالولى اني بحبها مش حب عادي ولا حتي زي حب الولد بل حبي ليها غريب جدا لدرجة ان ببقي انسانة ضعيفة جدا لما اشوفها ولما تعمل اي حاجة تزعلني منها بمجرد رسالة منها انسي اني زعلانة منها وهي مش بتحبني حتي نصف حبي ليها ومش بتقدر حبي وهي بتحب بنت تانية والبنت ديهة برغم انها بتجرحها بقوة الا انها بتزيد في حبها ليها وبتقدرني لما ابعد عنها او حتي لما تزعل مع البنت التانية ولما قولت هبعد عنها خفت لاحسن اكون ظلماها ان مش عارفة اعمل اية في بنات تانية بتحبني لكن خايفة احب اي صديقة وبعدين انجرح تاني نفسي اعرف ازاي ااقل في حبي ليها واكون انسانة قوىة واثقة في نفسها « اضحك على اسمك | لعبة السؤال الغبى والاجابة الاغبى » 10 ـ مبلغان بنى عباس در آغاز , مردم را با عنوان ( الرضا من آل محمد ) يا ( الرضى من آل محمد ) تبليغ مى كردند . دو تن از ماهرترين شان عبارت بودند از : ( ابوسلمه خلال ) و ( ابومسلم خراسانى ) . ندى روان الصمت وردة مشكورين على مروركم الجميل نورتو الموضوع تا نبيني گريه هامو هر دو چشامو من مي بندم تکرار برنامه روزهای جمعه ساعت 14 : 30 از شبکه سیمای قرآن احب ان اكون اول مشاركه فى هذا الموضوع انا افتقد ابى بشده رحمه الله اذا كان موجود كان مجرى حياتى كله اتغير احتاجه فى كل وقت وكل لحظه ولكن اراده الله رحمه الله ربنا يجعله فى فسيح جناته امين جزاك الله خيرا د دغه لړۍ دوهم پروگرام کې اوریء چې احمد شاه ابدالي لاهور او سرهند څنګه ونيو ! مغولانو سرهند د هندوستان دروازه بلله . سبحان الله يالطيف الله يجيرنا يارب الله يتولانا برحمتو احسن شي مشكور فارس على النقل تحياتي يه جا اخراش ازش پرسيد : Are u married ؟ ! البته فكر بد نكنين ميخاس درباره ي يه تاپيك ازش سوال كنه ! اونم ضايعش كرد گفت yes . . . ! خدا به خير كنه تا اخر ترم ! ! راستي يه اسم هم روش گذاشتم ! Mr . Beautiful بشم مياد خيلي ! المشكله بقه لما الانسان يربط كل تصرف فى حياته بالناس يعنى معملش كده عشان الناس متقولش كذا وملبس ده عشان الناس متقولش كذا ومخرجش كتيير عشان الناس متقولش . . . . ومضحكش عشان الناس متقولش . . . . . . . ومتشيكش وانا خارجه عشان الناش متقولش كذا . . . . . ظهر شده است ، نزديك آمدن بابا . . . . . بابا مي آيد و تو در را به رويش مي گشايي و او تو را عاشقانه در آغوش مي كشد . عشق كنار من ايستاده است و با لبخند نگاهتان مي كند . و او در اين باره گفته : تنها تمركزم روى بازى بوده و اين کلید اوليه سوالات ارشد رشته روانشناسي باليني وزارت بهداشت 91 - 90 تصاویر منتخب از آیت الله انصاریان ( همراه با علما ) دانلود دعای سلامتی امام زمان « اللهم کن لولیک الحجه بن الحسن . . . » با اجرای صدقی رسول اكرم ( ص ) جس شخص ميں تين چيزيں ہوں گى وہ نہ مجھ سے ہے اور نہ ميں اس سے ہوں ، بغض على ( ع ) بن ابى طالب ( ع ) عداوت اہلبيت ( ع ) اور ايمان كو صرف كلمہ تصور كرنا ۔ 8 ـ شيبانى نام قبيله اى معروف در بكربن وأل است . ( سمعانى , الانساب , ج 3 , ص 482 . ) يه وقت فكر نكنين من همينطوري بدون فوتباليست ها ادامه ي زندگي مو مي كنم ! ! ! هر جوري شده مي خرمش ! ! ! الف - مسجد ب - منزل ج - هردو د - هيچكدام . . . انشا نمونه سوال دوم راهنمایی 89 نمونه سوال ترم دوم سوم راهنمایی نمونه سوالات . . . نمونه سوال امتحانی سوم راهنمایی انشا نمونه سوال دوم راهنمایی 89 نمونه سوال ترم . . . چوهدرى ظفراللّه چوهدرى ظفرالله كا تعلق سرگوده كى تحصيل بهلوال كے ايك گاؤں ميلووال سے هے ـ جاٹوں كى گوت كهوٹ سے هيں پاكستان ميں ذمينداره كرتے تهے ـ يهاں فرانس ميں رنگ كا كام كرتے هيں ـ اپنے كام ميں ماهر چوهدرى صاحب يهاں فرانس ميں ظفر مندرى والا كے نام سے پهچانے جاتے هيں ـ سالهاسال سے فرانس ميں ره رهے هيں انكے بعد انے والے ان كے تعاون سے فرانس ميں ٹهيكدار بن كر كروڑوں پتى هو گئے ليكن چوهدرى صاحب آج بهى مزدورى كر رهے هيں ـ چوهدرى ظفر اللّه كەوٹ حاجى اورنگزيب جناب حاجى صاحب كا تعلق گجرات كى تحصيل پهاليه سے هےسالهاسال سے فرانس ميں مقيم هيں ـ اگر آپ پيرس ميں رهتے هيں يا آپ كو كبهى پيرس انے كا اتفاق هو تو بيرس كے مشرقى اسٹيشن ( گادر دى ليست ) كى عمارت كے سامنے عمارت كى طرف پشت كركے كهڑے هوں توسامنے تقريباً تيس ميٹر آكے بائين هاتهـ ايك گلى مڑتى هے اس ميں دائيں هاتهـ پر ان كى حجام كى دوكان هےـ معاملات كى سمج بوجهـ ركهنے والے بيدار مغز حاجى صاحب كافى وسيع حلقه احباب ركهتے هيں ـ دوكان كے مالك استاد غلام سرور صاحب ان دنوں پاكستان گئے هوئے هيں ـ ان كي واپسى پر ان كا تعارف اور تصوير بهى پوسٹ كرنے كا اراده هے ـ حاجى اورنگزيب قيصر هم سالهاسال سے ايك دوسرے كے جانتے هيں ـمگر نه كبهى قيصر نے اپنا پورا نام بتايا اور يه هى ميں نے كبهى پوچها ـ قيصر كا تعلق هے راولپنڈى سے مگر راولپنڈى ميں كهاں يه مجهے پته نهيں ـ ناينٹى نائيں ميں هم نو ساتهـ ايك جگه بجلى كا كام كيا تها ـ بعد ميں همارى پيشه وارانه راهيں جدا هو گئى مگر ملنا جلنا رهاـ قيصر اب ايك ٹهيكدار هے اور ميں ايك مزدور ـ كسى عقل مند كا قول هے كه پچانوے پرسنٹ لوگ شخصيات پر باتيں كرتے هيں اور تين پرسنٹ واقعات پر اور صرف دو پرسنٹ لوگ نظريات پر باتيں كرتے هيں ـ خاور كى هميشه كوشش هوتى هے كه واقعات اور نظريات پر بات كرنے والے پانچ پرسنٹ ميں شامل رهوں ـ قيصر كے ساتهـ واقعات اور نظريات پر بحث مباحثے هوتے رهتے هيں ـ تكنيكى ذهن اور مضبوط جسم والاقيصر شام كو كام كے بعد عموماً لاهور ريسٹورينٹ پر رفيق لهوريه كے پاس بيٹها هوتا هےـ قيصر گورايه سلطان سلطان جهلم كے ايك گاؤں بوڑياں كا رهنے والاهے فرانس ميں بجلى كا كام كرتا هے بوبى اور طارق كے ساتهـ ويمبلے والوں كى گلى ميں مل جاتا هے يا پهر حلقه احباب فرانس والوں كى مسجد ميں نماز پڑهتے هوئے ـ آجكل جهاں ميں كام كر رها هوں يه كام مجهے سلطان كے تعارف سے ملا هے ـ سلطان سنياره حاجى مزمل محمود جناب حافظ صاحب كا تعلق حافظ آباد سے هے ـ پيشے كے اعتبار سے اليكٹريشن هيں ـ پيرس ميں ٹهاٹهـ كے نمازى حضرات ان كو جانتے هيں ـ حافط صاحب پيشه ور مولوى نهيں هيں ـ مگر حلقه احباب فرانس والوں كى مسجد ميں ان كى اقتداء ميں ميں نے بهى نماز پڑهى هے ـ اس كے علاوه حلقه احباب فرانس ميں بچوں كو قرآن كى تعليم بهى ديتے هيں ــ حافظ مزمّل محمود زمخشري مي‌گويد : بني اميه به خاطر سنتي كه معاويه گذارد علي را در بيش از هفتاد هزار منبر لعن نمودند . سپس از ما خداحافظي نمود و رفت ، پرسيدم آن شخص كي بود ، گفتند : مردي است نيكوكار وباديه نشين از قبيله ربيعه كه پشم مي فروشد ، اسمش جابر بن عامر است [ ۲۲ ] . اين فرق كه در ميان متكلمان و مفسران فرق معروفى است با ظاهر قرآن نيز تطبيق مى كند ، زيرا قرآن لفظ جلاله و ساير الفاظ مانند رحمان و رحيم ، عالم و قادر را اسماى خدا مى داند . - دعای توسل - دعای توسل دیگر - صلوات هر روز شعبان - متن زیارت عاشورای معروفه - فضیلت ماه شعبان - اعمال مشترکه ماه شعبان - مناجات ائمه ( ع ) در ماه شعبان و مناجات شعبانیه - اعمال مخصوصه ماه شعبان - دعای روز سه شنبه - زیارت امام زین العابدین , امام باقر , امام صادق ( ع ) در روز سه شنبه - دعای فرج امام زمان ( ع ) له افعان کرکت بورډ نه هيله کوو ، چې د کرکت نوي روزونکي له جنوبي افريقا او يا هم له هندوستانه راو غواړي . حضرت علي ( ع ) در شأن فرزندش حضرت ابوالفضل ( ع ) ، در آن هنگام كه در بستر شهادت بود و او را طلبيد و به سينه اش چسبانيد ، فرمود : « به زودي در روز قيامت ، چشمم به وسيله وجود تو روشن مي گردد ! » [ ۱۸ ] پيامك شهادت امام موسي كاظم / اس ام اس شهادت امام موسي كاظم / اسمس شهادت امام موسي كاظم . من که این چند هفته اینقدر تخم مرغ خوردم که نگو . . اما یک فکری هم بحال ما هم بکنید و ای اين خواب منو تكون داد و باعث شد ارادت بيشتري به وجود مطهر اين امام بزرگ جناب دكتر حسيني قزويني : اما برادر عزيزم گفتند : من از « شهرستاني » مطلب نقل كرده‌ام ، برادران عزيز و بييندگان گرامي ! نوار ضبط شده برنامه موجود است كه من گفتم : شهرستاني از نظام « نقل » نموده است ؛ فقط يك اشتباه لفظي پيش آمد كه من سهواً به جاي نظام ، گفتم : جاحظ . يعني : در حقيقت واسط بين من و بين نظام ، شهرستاني است . و من عبارت تضعيف شهرستاني بر نظام را بيان ننمودم . سینما ابزار مهمی برای ایجاد آگاهی نسبت به آسیبهای اجتماعی است حرف آخر من اينه که ميان کاله مال ماست ، سند هم داريم . من فردا مي رم تهران براي جلسه ، سر راه مي رم ميان کاله و پرچم خودمون رو اون جا به اهتزاز در مي آرم ! اينكه بقيه ماجرا را از زبان حضرت حجه الاسلام و المسلمين آقاي مبلغي بشنويد : الاحادیث المبارکہ کی تمام معروف عربی کتب یہاں سے ڈاؤن لوڈ کریں ۔ ( MS - Word فائلوں کی شکل میں ) بشکریہ : مکتبة مشکاة الاسلامیة اتاق ديالوگ2 به آموزش زبان به صورت گروهي مي پردازد راستي ساعت شروع اتاق 9شب تا 10 شب ميباشد و ديروز قسمت اول تمام شد / / عضو شويد - آموزشي - علمي چرا خدايى را كه مرا آفريده است نپرستم * آيا ( سزاوار است ) جز او خدايانى اتّخاذ كنم كه اگر خداى رحمان بخواهد ضررى به من برساند شفاعت آنان مفيد نبوده و مرا نجات نمى دهد * در اين حالت من در گمراهى آشكارم . هـ : بازاريابي و بهبود كيفيت 17 - سنجش عملكرد 18 - عمليات بازاريابي 19 - تدوين برنامه استراتژي بازاريابي جهت ارتقاء جايگاه بانك و شما ( كه خداوند رحمتتان كند ) متوجه باشيد ، كسى كه از كتاب خدا ناسخ را از منسوخ ، و خاص را از عام ، و محكم را از متشابه ، و احكام جايز را از احكام حتمى ، و مكى را از مدنى ، تشخيص نمى دهد و از اسباب نزول آيات ، و كلمات و جملات مبهم قرآن و علمى كه در مساءله قضا و قدر در آن هست ، و آگاهى از آنچه بايد تقديم و يا تاخير داشت بى بهره است ، و آيات روشن را از عميق ، و ظاهر را از باطن ، و ابتدا را از انتها ، و سؤ ال را از جواب ، و قطع را از وصل ، و مستثنا را از مستثنا منه ، تميز نمى دهد و آنچه صفت است براى حوادث گذشته ، از آنچه صفت براى بعد است فرق نمى گذارد ، موكد را با مفصل ، و عزيمت را با رخصت ، و مواضع واجبات و احكام رامخلوط مى كند ، حلال را به جاى حرام مى گيرد ( حرامى كه ملحدين در آن هلاك شدند ) ونمى داند فلان جمله مربوط به ما قبل و يا ما بعد است ، و ياربطى به قبل و بعد ندارد ، چنين كسى عالم به قرآن و اصلا اهل قرآن نيست . س ؤال : مراسم شبيه خوانى كه در حال حاضر در خيلى جاها مرسوم است . چه حكمى دارد ؟ ج واب ) تعزيه و شبيه خوانى اگر مشتمل بر دروغ و باطل نباشد ، مفسده اى هم نداشته باشد و موجب وهن مذهب هم نشود ، اشكالى ندارد ، لكن بهتر است بجاى آن مجالس وعظ و ارشاد و ذكر مصائب حسينى و مرثيه خوانى برپا شود . روعــــــــــــــــــــــــــه الـــــــــــــــــــهدايا كلك ناااااااايس و ذوق مع حبي و ودي لكـ بنتظار جديدكـ بعد اذنك يا قمر انا عايزه ارد على الاخت اللى اسمها نور فتكات دى عيب قوى اللى حضرتك لو انتى مش عايزاها فى المنتدى احنا منقدرش نستنى عنها ف من فضلك و عندك كلمه خليها لنفسك قالالىق قىزعا ( ەسكى ەستەلىكتەردەن ) قالالىق قىز ! سەزىمدەردە قالىڭدادى ، قوس جۇرەكتەن تىلەكتىڭ تابىلدى ءانى . ەرتەڭ كۇنى " الداپ كەتتىڭ " دەمەس ءۇشىن ، ايتىپ قويسام جاعدايىمدى اۋىلداعى . قۇستان باسقا جان باسپاس قىستارىڭدا ، بيىك تاۋدىڭ ءيى . . . ويكـ اينڈ پر كوشش ەوتى ەے كه اچها كهانا پكا كر كهائيں ـ واجد كەنے لگا كه بهنڈى چكن اچها بنا ليتا ەےـ باورچ ى خانے كا كام واجد خان پر چهوڑ كر ميں پيرس آواره گردى كے لئے نكل گيا ـ واپسى پر بهنڈى چكن تيار تها ەنڈيا پر محنت كى گئى تهى اور مسالوں كا توازن بهى ٹهيكـ تها ـ مگر كهانا كهاتے ەوئے كهانے ميں باريكـ ريت تهى جو دانتوں كے نيچے آ كر مزا كركرا كر رەى تهى ـ واجد سے بهنڈى كو دهونے كے متعلق پوچها تو اچهى طرح دهويا تها كا جواب ملا ـ ميں نے سوچا كه جوان لڑكے آپنى كامچورى كا الزام اور چيزوں كو دے ەى ديا كرتے ەيں كوئى بات نەيں كل ميں اس كو كوئى سالن بنا كر ديكهاؤں گا ـ اس لئے اج ميں نے سالن بنايا اور اخر پر جب خشكـ ميتهى كى بارى آئى تو اس ميں سے ميتهى كے ساتـهـ ساتهـ اچهى خاصى ريت كى مقدار ەنڈيا ميں گرى ـ ڈيڑه گهنٹے كى محنت اور كهانے كے ضائع ەونے كا دكهـ ـ پاكستان ەمارے گهر پر كهانے كے ضيائع كے بەت برا سمجا جاتا ەے اس بنى بنائى ەنڈيا كے ضائع جانے كا افسوس ەوا ـ تهوڑے سے منافع كے لئےكهانے كى چيزوں ميں نه كهائى جا سكنے والى چيزوں كى ملاوٹ كرنے والے لوگ كس سوچ كے مالك ەيں ؟ ناتكو نام كى يه قصورى ميتهى ميں خريدى تهى بهٹى كى دوكان سے بهٹى كى دوكان سے يه ميرى پەلى خريدارى تهى ـ بهٹى كى دوكان يەاں فرانس ميں كافى مشەور دوكان ەےـ سينٹ ڈينى كے اردگرد رەنے والے پاكستانى سب ەى اس دوكان كو جانتے ەيں ـ بەت سے پاكستانى ملاقات كا ٹائم بهٹى كي دوكان كا ديا كرتے ەيں ـ ناتكو نام كى اس قصورى ميتهى پر اس ميتهى كے پاكستان كى پيداوار ەونے كا لكها ەے ـ اور انگلينڈ كى كمپنى يورپ ميں بيچتى ەے ـ لما دخل شهر رمضان جعل على يتعشى ليلة عند الحسن ، و ليلة عند الحسين ، و ليلة عند عبد الله بن جعفر لا يزيد على ثلاث لقم ، و يقول : ياتى امر الله و انا خميص ، و انما هى ليلة او ليلتان [ 34 ] . محترمو د ليک او لوست يارانو او د کتاب مينه والو که تاسو غواړئ ، چې ستاسو کتابونه د انټرنټ پر ليکه خپاره شي او ستاسي اثار د نورو افغانانو تر سترګو تېر شي ، نو مونږ سره اړيکي ټينګي کړئ او خپل ليکلي ( کتابونه ) او د هغو يو_ يو انځور موږ ته راواستوئ ، څو موږ ېې خپاره او زموږ د پاڼې لوستونکي ېې په بشپړه توګه وليدلای شي . د کتابتون ټکي نټ پاڼه ستاسو د افغاني کتابونو غټ زېرمتون دی ، دلته زموږ موخه دا ده چې د هر ډول افغاني کتابونو لوستل او ليدل په اسانه توګه وشي او وکولای شو ، چې د هر يو نوي او زوړ ليکوال ليکلي اثار خپلو وطنوالو ته وړاندي او وروپېژنو . کتابتون ټکی نټ به و وياړي که تاسو ورسره د کتابونو په خبرتياوو کې مرسته وکړئ او چې په دې سره به د هېواده ليري هېوادوال وکولای شي دخپل بډاى کلتور نه خبر شي او ترې گټه واخلي . و ائله بو زاماندان منيم ادبي ذؤقومون جوشماغا باشلادي . . . هك و امنيت : آنتي سكيوريتي هكرها ، كراكرها و واكرها رمز‌ها و رمز‌نگاري : : شبكه و اينترنت شامل كتب : نت ور شامل 183 صفحه شبكه شامل 346 صفحه وي پي ان - آشنايي با شبكه‌هاي خصوصي مجازي ( VPN ) شامل 18 صفحه ـــــ ناۋادا ئادەتتىكى چاغلار بولىدىغان بولسا ، ۋەزىرلىرى ئاچقان بولاتتىم ، ئەممازە ، ھازىر بۇنىڭغا پېتىنالمىدىم ! ـــــ دېدى مېڭ تيەن پۇشۇلداپ . و لكن أرجو عدم إضافته لأنني لن أقبل إي إضافة سرکرده عالمي اقتصادي ټيکنالوجي کمپني پولاريس سافټ ويئر ( پي او ايل ايس ۔ بي او ) ، دَ بنګله ديش لويي قامي بينک سونالي بينک لمټډ او بنګله ديش کامرس بينک لمټډ ( بي سي بي ايل ) نن دا اعلان اوکړو چي دوي به دَ موجوده بينکنګ سالوشنز په ځائے انټليکټ ( ټي ايم ) ' کور بينک سالوشنز ' اختياروي ۔ دَ دي مقصد دَپاره دي دريوانړه کمپنو په مينځ کښي دَ مفاهمت په يو يادګيرنه دستخطونه وکړے شو دَ څه دَ لاندے چي به يو مشترکه کمپني دَ پولاريس فنانشل ټيکنالوجي لميټډ ( ايس پي ايف ټي ايل ) په نوم جوړيګي ۔ پولاريس به په دے کمپني ۵۱فيصدي ملکيت لري ۔ آخه ما همه مون مكانيك زديم ! ! ! عين اين عقده اي ها ! ! ! واقعا كه ! ! ! يعنى : عمل سه گروه می باشد که به آسمان بالا نخواهد رفت و هرگز عملی از ایشان قبول نخواهد شد : اول کسی که بمیرد و در قلب او بغض و دشمنی ما أهل بیت باشد ، دوم كسى كه دوستى كند با دشمن ما و سوم كسى كه دوستى كند با ابابكر و عمر ( لعنة الله عليهما ) . اختي الغاليه بنت البحر دائما موضوعاتك مميزه وفعلا الموضوع ده بالذات شغلني فتره بس انا حسمته مع نفسي قلت الناس مختلفه شخصياتها مختلفه وازواقها مختلفه واكيد الي انا شايفه صح يه كتير زي شايفه صح وكتير شايفه خطاء فريحت نفسي من المشكله ومبقاش اهتم لحد الا لو كان يهمني رايه او حتي ميهمنيش بسمعه برده لكن انا طالما الحمد لله بحاول ارضي ربي في افعالي فالناس مبتشكليش راي هام جدا لان الحمد لله يعني بقتنع براي وراي الناس الي بتحبني وده المهم بنالسبه ليا رضا ربي واهلي ورضاي عن نفسي تاكہ اس كى خلوت گاہ ہر لحاظ سے كامل ہوجائے_ جزاک اللہ خیر بہت ہی اچھی تحریر ھے - اللہ آپ کے عِلم میں اضافہ فرمائے - آنان دلشان فارغ از همة اغيار ، و پر از اخلاص و محبت به او بود . آن حالي را كه داشتند مغتنم مي‌دانستند و به آن معراجي كه عروج كرده بودند سرافراز و سربلند بودند . قلب‌هاي تاريك جواب : در عزاداري سيدالشهداء ( ع ) كه از افضل قربات محسوب مي شود بايد از انجام اعمالي كه موجب وهن مذهب و يا آسيب به بدن مي شود اجتناب كرد . هل ده راجع ان الناس شايفة حاجة احنا مش شايفينها واحنا شايفين حاجة هما مش شايفنها موضوع حلو جدا وفكره ممتازه بس انا عن نفسى لو حد قلى اوصفى نفسك هقوله اسال فعلا عنى حد لان اكيد الى قدامى بيكون مرايتى وعارف تصرفاتى وافعالى تقريبا اكتر منى لكن مثلا ممكن اقول لو انا فى موقف ده هتصرف فيه ازاى . . . . ادى مثال وانا اقول هتصرف ازاى لكن الحكم هيكون للدقامى لابه هيقم تصرفى . . لان مثلا لو انا معاك فى موقف اكيد هعرف رده فعلك لانى عرفاك لو لقيت التصرف فاق توقعاتى هسالك وده غير الطبع والتطبع . . . قمال ليه قالوا ان الصديق كرايه صديقه لانه بيعرفه اكتر من نفسه وافتكر انه صعب تقدر توصف نفسك انت ممكن تقول لو اتحطيت فى موقف ده هعمل كزا او كزا تحياتى امروز هم زنك كشاورزى يه اتفاق افتاد : عمار ياسر گفته است : به من دستور داده شد تا با ناكثين ، قاسطين و مارقين بجنگم . س : اناجيل ميں ہے كہ جس شخص كو تختہ دار پر لٹكانے كاحكم ديا گيا اس نے تختہ دار پر خدا سے شكايت كي_ پارچه چادري مشكي پارچه چادري رنگه پارچه چادري سفيد پارچه فاستوني پارچه لباس مجلسي پارچه لباس نخي 3 . علامه منير محمد البدخشى در مفتاح النجاة فى مناقب آل العباء ص 61 مخطوط ؛ 114 سيماى غدير ( فارسى , چاپى ) فخر الدين حجازى ( خراسانى , سبزوارى ) . كتابخانهء هاشمى , تهران , سال 1388ق , 1347ش . جيبى , 60ص . اين كتاب در دو قسمت : قسمت اول شامل ده بخش در جوانب غدير به طور خلاصه و گاهى تحليل ها كوتاه , وقسمت دوم در پنج بخش در امامت و امام و اميرالمؤمنين ( ع ) و غدير است . توضيح اين قسمتها چنين است . قسمت اول : اـ مقدمه 2 داستان غدير 3 سيماى غدير 4 معنى مولى 5 حديث غدير 6 حديث چند از سنيان 7مدارك حديث غدير 8 روايان غدير از صحابه 9 راويان غدير از مؤلفين 10 روايان غدير از علماء . قسمت دوم با عنوان مقام ولايت : 1 حقيقت امامت 2 امتياز امام 3 امام كدام است 4 على ( ع ) امام راستين 5اكمال دين . نكات قابل توجه : 1 اين كتاب چهارمين نشريهء كتابخانهء هاشمى ( يوسف آباد , تهران ) و بصورت هديه است . 2 مدارك اين كتاب در اكثر موارد از كتابهاى معاصرين است . ابحث عن المزيد من مشاركات يارب وفقني مرمر كالا سوقۇشتۇرۇش بايرىمىدا يالىڭاچ مەيدانغا چىقىۋالغان ئەر سەتلىشىپ قالدى اس كيوال سرور توسعه وب دات نت فريم ورك دبليو پي اف و سيلور لايت سي و مشتقات شيرپوينت كتاب‌هاي رايگان ماي اس كيوال متفرقه وب سرورها پي اچ پي 6585 قلم موجود در انبار قلم موجود در انبار مفلسِ شہر کو دھنوان سے ڈر لگتا ہے پر نہ دھنوان کو رحمان سے ڈر لگتا ہے اب کہاں ایثار و اخوت وہ مدینے جیسی اب تو مسلم کو مسلمان سے ڈر لگتا ہے = = = = = = = = = = = = = = = محمد نعیم رضا انسان ، موجودي اجتماعي است و همواره تكامل و پيشرفت خود را در همبستگي و تعامل با جامعه مي‌بيند ؛ لذا انسان و جامعه داراي رابطه دو سويه تأثيرپذيري و تأثيرگذاري هستند . مردم نيز از حيث تأثيرات متقابل به دو گروه تأثيرگذار و تأثيرپذير تقسيم مي‌شوند . از ديدگاه جامعه شناسي ، گروه تأثيرگذار « خواص » و گروه تأثيرپذير را « عوام » مي‌نامند . با نگاهي دقيق به جوامع پيشين ، در مي‌يابيم كه عوام و خواص ، در دوره‌هاي مختلف منشأ تحولات تاريخي بوده‌اند ؛ به گونه‌اي كه هر پديده تاريخي ، حاصل نوع عملكرد اين دو طايفه و تعامل آنها است . « بیهقى » در ذیل یكى از روایاتى كه در آن سخن از نماز به میان نیامده است مى گوید : این روایت نیز ناظر به حال نماز است زیرا جمله قد علمنا كیف نسلم : « ما مى دانیم چگونه سلام بر تو بفرستیم » اشاره به سلام در تشهد است ( السلام علیك ایها النبى و رحمة الله و بركاته ) بنابراین مراد از صلوات نیز همان فرستادن صلوات در تشهد است . ( 552 ) ورجاء الانتباه إلى ان إصدار المنتدى جديد فهو لايتوافق مع المتصفحات القديمه لذا ننصح بترقية متصفح انترنت اكسبلورر إلى أخر اصدار او استخدام متصفح الفايرفوكس أو جوجل كروم . حضرت عيسي ( ع ) اور عيسائي 7 ، 8 ; حضرت عيسي ( ع ) اور گمراہ لوگ 8 ; حضرت عيسي ( ع ) كا مہربان ہونا 8 ; حضرت عيسي ( ع ) كو پاك و منزہ قرار دينا 7 ; حضرت عيسي كى الوہيت 1 ، 8 دام سياه مرد همسايه براي پسر 17 ساله در شهریار مي گويند دل به دل راه دارد ، ولي آن روز برايم ثابت شد كه ممكن است مغز به مغز هم راه داشته باشد . سوگند به خداوند ، تا زنده‌ايم از او پشتيبانى و دفاع خواهيم كرد . آپ صلى الله عليه وسلم غزوات لڑتے ہوئے فوجی جنرل بھی تھے ۔ آپ صلى الله عليه سلم کی قیادت ميں جتنی بھی لڑائیاں لڑی گئیں ' ان سب کا مفصل حال ہميں ملتا ہے ۔ آپ صلى الله عليه وسلم ایک حاکم بھی تھے ۔ آپ صلى الله عليه وسلم ایک قاضی اور منصف بھی تھے ۔ آپ صلى الله عليه وسلم کے سامنے پیش ہونے والے مقدمات کی پوری پوری رودادیں ہميں ملتی ہيں ۔ اوریہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کس مقدمہ ميں آپ صلى الله عليه وسلم نے کیا فیصلہ فرمایا ۔ غرض کہ زندگی کا کوئی شعبہ یا کوئی مسئلہ ایسا نہيں جس کے متعلق آپ صلى الله عليه وسلم نے تفصیلی ہدایات نہ دی ہوں ۔ اس طرح حضورصلى الله عليه وسلم کی زندگی کا ہر پہلو معروف ہے ۔ تمام انبیاء اور پیشواﺅں ميں سے صرف آپ صلى الله عليه وسلم ہی وہ ہستی ہيں جنکی طرف نوع انسانی ہدایت و رہنمائی کے لیے رجوع کرسکتی ہے ۔ اس کا واحد سبب يہ ہے کہ جو مقدس کتاب آپ صلى الله عليه وسلم پر اتاری گئی ' اسکی حفاظت کی ضمانت اللہ تعالی نے خود اپنے ذمے لی ہے ۔ اور چونکہ آپ صلى الله عليه وسلم کی زندگی اس کتاب الہی کی شرح ہے ۔ لہذا شرح کی حفاظت بھی کتاب کے ساتھ لازمی ہے ۔ اس طرح رسول اکرم صلى الله عليه وسلم کی عملی زندگی اور حالات حیات طیبہ ' بفضلہ تعالی صحابہ کرام کے سینوں ميں محفوظ تھے ۔ جس کے تحت آپ صلى الله عليه وسلم کی سیرت ایک جامع شخصیت کی علمبردار ہے اور جس ميں آپ کے شمائل ' خصائل اور فضائل سب صفات محصور ہيں ۔ کلام پاک ميں آنحضور صلى الله عليه وسلم کا تفصیلی تعارف آیات قرآنی کی شکل ميں کیا گیا ہے - مرحوم صاحب مدارك رضوان الله تعالى علیه مى‌گوید : اگر رهبر يك قيام به هدف آن ايمان داشته باشد يعنى آن را عين واقع و حقيقت بشناسد ، با اطمينان خاطر به سوى هدف پيش مى رود و سستى و كندى نمى كند و در همه حال از ايمانى كه دارد نيرو مى گيرد و ناملايمات و سختيها و مشكلات ، عزم او را ضعيف نمى سازد و در اراده او خللى وارد نمى كند . كل قريشى صاحب فرانس سے نكلنے والا ايك رساله جسارت لے كر آئے نام سے تو ايسے لگا كه جابر كے سامنے كلمه حق كەنے كى جسارت ەو گى مگر كهول كر ديكها تو پاكستان پر قابض ڈكٹيٹر كى خوشامد كى جسارت تهى خوشامد جي ەاں خوشامد اردو ميں اس لفظ معنے وه لذت نەيں ديتے جو خوشامديوں كو خوشامد كرتے ەوئے ديكه كر پنجابى ذبان كے ذهن ميں اتے ەيں ! ميں وه لفظ يەاں تحرير ميں نەيں لاؤں گا كيونكه آج ميں كچه خوشامديوں كو پوائنٹ آؤٹ كروں گا اور ان كمينے لوگوں كو ميں دشمن نەيں بنانا چاەتا ! اس مضمون سے اگر كسى كو اختلاف ەو تو كمنٹ ميں لكهيں اور مجهے يقين ەے كه جن كو اختلاف ەو گا ان ميں كوئ بهى ويب پر اردو ميں لكهنے كا اەل نەيں ەوگا ! چهوڑيں مجهے پوائنٹ آؤٹ كرنے كى ضرورت نەيں آپ بهى جسارت پڑهنے كى جسارت كر ليں ! جسارت كا بهى قصور نەيں خوشامد تو اشتەاروں كى شكل ميں شائع ەوى ەے ناں ! مزدور لوگوں كا وقت اور فرانس كے ٹيكس چورى كر كے كمائ ەوئ دولت سے خاندانى اور معتبر بن جانے والے مصرف صاحب ( ان صاحب كو مصرف اس ليے لكهتا ەوں كيونكه يه صاحب مسلسل امريكه كے تصرف ميں ەيں ) كى فرانس آمد پر ان كو والەانا انداذ ميں خوش آمديد كے اشتەار دے كر ان پاكستانى خوشانديوں ميں شامل ەونا چاەتے ەيں جو پاكستان ميں خوشامد سے سياى فوائد حاصل كرتے ەيں ! فرانس ميں پناه گزيں ان لوگوں كو پته ەى نەيں كه يه لوگ كبهى بهى پاكستان منتقل نەيں ەو سكتے كم از كم مصرف صاحب كى حكمرانى ميں تو نەيں ! مصرف صاحب تو خود آپنى اولاد كا مستقبل پاكستان ميں محفوظ نٍەيں سمجتے اس لئے ان كي اولاد امريكه ميں ەے ! اب ان فرانس كے خوشامديوں كو مصرف صاحب پاكستان ميں كيا تحفظ دے سكتے ەيں ؟ ؟ ؟ 2 - ۋە 3 - قېتىملىق خەت نۇسخىلىرىنى تۈزەش پائالىيىتىدە مىننەتسىز ئالاھىدە خىزمەت كۆرسەتكەن تۇرسۇنجان سۇلتان ئەپەندىمگە ئالاھىدە رەھمەت ئېيتىمىز . خەت نۇسخىلىرىنى Unicode ئۆلچىمىدە ئۆزگەرتىپ ياساپ بىرلىك ئۈچۈن كۆپچىلىككە سوۋغات قىلغان يۇقىرىدىكى جەدۋەلدە ئىسمى بار بارلىق شەخىسلەرگە ؛ خەت نۇسخىلىرىنى سىناپ قىممەتلىك پىكىرلىرىنى ئايىمىغان بىلىك ، نۇرقۇت ، ئىنتىل قاتارلىق تور بېكەتلىرىدىكى تورداشلارغا رەھمەت ئېيتىمىز . 1390 / 03 / 11 خــدمات بازرگانی ســزاوار واردات و ترخیص کالا از کلیه گمرکات کشور ( علی الخصوص کلیه گمرکات تهران و بندرعباس ) انجام امور صادرات کالا بر روی کارت متقاضی و یا غیره و اخذ پیمان صادراتی اخذ بـرات وصولی حتی پس از رسیدن کالا به گمرکات کشور امکـان . . . . . . 4_جب رشتہ داروں ، مساكين اور مسافروں كا حق ادا نہ كرسكو تو ان سے نرم و جاذب انداز ميں بات كرتے ہوئے احسن طريقے سے معذرت كرليں_ با نزدیک شدن فصل زمستان قیمت مواد سوختی مانند چوب و گاز ، . . . ئۈرۈمچىنىڭ ئۆي - مۈلۈك كەسپى تېز تەرەققىي قىلماقتا لالالالا يا جماعة هي عندهاحق لازم تسيبه علشان هو راجل وهي مش عاوزة تتجوز راجل هي عاوزة تتجوز ديوث يحب يشوف عيون الناس هتاكل جسم زوجته في الفرح ومايغرشعليهاوالله انتم بنات فعلا صدق فيكم قول ويكفرن بالعشير المقالات أو المشاركات أو الآراء المنشورة في شبكة منتديات برق بأسماء أصحابها أو بأسماء مستعارة لا تمثل بالضرورة الرأي الرسمي لشبكة برق بل تمثل وجهة نظر كاتبها . انا لا اريد شاطئ ارسو عليه ، فكم يروقنى الابحار طيلة العمر . . وسأقضى حياتى على سفينتى ، وكلما لاحت لى يابسة لوحت إليها ان سلاما عليك ثم اكمل الرحلة . . . إلى ان اجد طريقا إلى القمر ، حينها سأتخذ موطنا فى السماء . . حيث استطيع ان ارى كل الارض واليابس بعيونى . . ولكن تلك نهاية افتراضية لرحلة ابدية ، فالحقيقية الواقعية هى ان رحلتى هذه تنتهى بنهايتى انا ، وإلى ان تنتهى او انتهى . . قد يحتونى ضعفى المتناهى ، ويملانى الخوف وتمزقنى الغربه والتيه . . حينها لن ابحث عن مرفأ ولا وطن ، بل سأبحث عن قلوبا مزهرة احط رحال عمرى على اعتابها . . واحيا داخلها فتحيينى . . ہوااور پيغمبر اكرم ( ص ) كو ہدايت دى كہ آنحضرت ( ص ) ' ' بنى قريظہ ' ' كے قلعہ كى جانب تشريف لے جائيں_ انّ المبذرين كانوا إخوان الشى طين وكان الشيطن لربّہ كفوراً منہاج القرآن کو ہماری اُردو پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے " خوش آمدید " اُمید کرتا ہوں آپ کی آمد آور اُردو پر ایک اہم اضافہ ثابت ہو گی ۔ يكي از ريشه‌هاي انحراف و تحريف در پديده مهدويت ، نگاه « سطحي » به آن است ؛ يعني صرفاً نقل گزارشي از ظهور حضرت بدون توجه به فلسفه و انگيزه قيام ، پيامدها و آثار حكومت جهاني حضرت مهدي عجل الله تعالي فرجه الشريف . با چنين رهيافت نقل گرايانه محضي است كه با نقليات و روايات تاريخي « متهافت » و « متناقض » از پديده مهدي مواجهيم كه اساساً تحليل عقلاني درباره آن ديده نمي‌شود . اين خود عاملي مي‌شود تا به عمق حادثه راه نيافته ، نقل‌ها و فهم‌هاي متفاوت و متهافت از حكومت حضرت مهدي عجل الله تعالي فرجه الشريف بازشناسي و نقد نشود . نہ مسکین کو اپنے در سے پھرا غوث الاعظم وقت كو معيّن كرتا ہے وہ جھوٹا ہے وہ اپنى غيبت كا زمانہ ختم ہوجانے كے بعد قيام كريں گے گويا ميں سفيد پرچم نجف ميں ان كے سر پر لہراتا ہوا ديكھ رہا ہوں _ ( 1 ) ديشبش از شانس خوبه من يكي از دوستام گفته بود كه قراره بره خونه ي اجيش كه فيلم و ببينه . . . . با هم رفتيم اونجاو و كلي دلمان پر پر شد واسه پالوماي بيچاره و كلي فوشم نثار اون عمه ي . . ( سانسور ) كرديم 24 و 25 و 26 رو هم من میخونم خدا از هممون قبول کنه التماس دعا تهران : مجلس ، ش1156 ، نسخ 17 ربيع‌الثاني 1331ق ، عنوان و شنگرف ، جدول زر و لاجورد و شنگرف ، با امضاء كارگذاري در 3 ع / 1332 به شمارة 48 / 98 و ثبت دفتر اوقاف اصفهان در 142 / 1332 به شماره 892 و امضاء و مهر چند نفر از علما در 211 س ، اندازه 24 × 400 ، روي پارچة چلوار آهاردارِ طوماري به اندازة 39 × 468 [ کتابخانة مجلس سنا : 2 / 147 ] . اللهم صل علي محمد واله و لا تر فعينيفي النا س درجه الا حططيني عند نفسي مثلها ولا تحدث لي عزا ظاهرا الا احدثت لي ذلة با طنه عند نفسي بقد رها اللهم صل علي محمد وال محمد ومتعني بهدي صا لح لا استبد ل به و وطريقة حق لا آزيغ عنها ونية رشد لا ا شك فيها و عمرني ما كان عمري بد لة في طا عتك فاذاكان عمري مر تعا للشيطان فا قبضني اليك قبل ان يسبق مقتك الي او يستجكم غضبك هاشميّات : عنوان هشت چکامه کلامي ـ سياسي ـ اجتماعي از کميت اسدي . ابـو مـُسـتَهَلّ کُميت بن زيد اسدي کوفي ( 60 ـ 126 ق ) از اصحاب امامان سجّاد ( ع ) ( خزانة الادب 1 / 138 ؛ الغدير 2 / 277 ) و محمّدباقر و جـعفر صادق ( ع ) ( رجال الطوسي / 144 ، 274 ) و مورد تأييد وتشويق ايشان بود . آموزگاري مي کرد و از اين راه ، امرار معاش مي نـمـود ( الاغـانـي 17 / 2 ) . بـيـشـتـر مـنابع او را با اوصافي همچون حـافظ قرآن ، فقيه شيعه ، خطيب بني اسد ، نسّابه ، متکلّم ، شجاع ، چابک سوار ، تيرانداز ، بسيار سخاوتمند و ديندار ستوده اند ( خزانةالادب 1 / 138 ؛ شـرح شـواهـد المـغـنـي 1 / 38 و . . . ) مـدافـع اهـل بـيت و دشمن بني اميّه بود ؛ تا آن جا که زمامداران اموي خونش راحـلال دانـسـتـه ، بـراي سـرش جـايـزه گـذاشـتـه بـودنـد . بـيـسـت سـال مـتـواري زيـسـت و در نـهـايـت نـيـز شـهـيد شد . ( العقد الفريد2 / 153 ) . هـاشـمـيـّات اثـر کـمـيـت اسـت کـه بـه فـاصـله پـانـزده تـا بـيـسـت سـال پـس از شـهـادت امـام حـسـيـن ( ع ) و در اوج قـدرت امـويان و درفضايي آکنده از بيداد و اختناق سروده شد ( اخبار شعراء الشّيعه / 71 ؛ الاغاني 17 / 28 ) . فرزدق که خود شاعري پير و خبره بود ، آنگـاه کـه هـاشـمـيـّات را از زبـان سراينده اش شنيد ، شگفتي خود راپـنـهـان نـسـاخـت و شـاعر را به انتشار آن ترغيب کرد ، در حالي که آيـنـده بـس درخـشـانـي را براي وي پيش بيني کرد و او را که هنوز شـاعـري جـوان بـود ، سـرآمـد شـاعـرانِ گـذشـتـه وحـال خواند . ( مروج الذّهب 3 / 229 ؛ الاغاني 17 / 30 ) . امّا پس از لحظه اي تأمّل ـ گويي از اين اصرار پشيمان شده باشد ـ اختناق شديد آن ايـّام را بـه يـاد آورد و از پـدر کـمـيت خواست که از آن پس مراقب پـسـرش بـاشـد ، چـرا که زبان او به شمشير برنده اي مي ماند وحـکـّام امـوي بـا انـتـشـار هـاشـمـيـات ، بـي گـمـان حـکـم قـتل شاعر را صادر خواهند کرد . ( اخبار شعراء الشّيعه / 65 ، 67 ) ، از ايـن گـونـه گـزارش هـاي تـاريـخـي کـه در شـرح حال شاعر هاشميّات فراوان نوشته شده است ، به خوبي مي توان به وضع نامساعد آن ايّام پي برد و تاحدودي به زمان و زمينه هاي اجتماعي ـ سياسي سرايش اين اثر نزديک شد . هاشميّات از جهت قالب و ساخت ، همانند شعر ديگر شاعران بدوي دراسـلام و جـاهـليـّت اسـت و ادب بـاديه و شهر را يکجا دارد . ( تاريخ الادب العـربي / 307 ) از نظر اصالت الفاظ ، استحکام ترکيب ها ، عـلّوِ مـعـني ، قدرت طبع ، انسجام کلام و لطافت سخن در سطح عالي اسـت . ريشه بندي کلام ، پيوست جمله ها ، فشردگي مفاهيم و طبيعي بـودن لغـات ( ( مـعلّقات سبعه ) ) را در اذهان تداعي مي کند ( جهشها / 203 ) . حـجـم اثـر در اصـل بيش تر بوده و امروزه اندکي از آن بهدسـت مـا رسـيـده است . از پنج هزار قصيده اي که براي کميت شمرده انـد ( کـشـف الظـّنـون 1 / 808 ؛ الغـديـر 2 / 287 بـهنـقـل از عيون الاخبار 1 / 397 ) تنها چند قصيده و از برخي قصائدش کـه 578 بـيـت بـوده ( هـاشـمـيـّات ، قـصـيـده شـشـم ) فـقـط 19بيت ( القـصـائد 79 ـ 80 ) يـا 21 بـيت ( الغدير 2 / 265 ـ 266 ) بر جاي مانده است . کـمـيـت در چکامه سرايي دستي توانا داشت و در سرايش قصيده هاي بـلنـد چـنـدان اسـتـاد بود که هر پديده زيباي طولاني را به شعرکـمـيـت مـثل مي زدند و مي گفتند : ( ( اطول من شعر الکميت ) ) . صاحب بن عـبـّاد مـي گـويـد : ( ( قـد طـال قـرنـک يـا اخي - فکّانه شعر الکميت ( ديـوان الصـّاحـب بـن عـبـّاد / 199 ) . ولي از آن هـمـه ، آنچه اينک ازهـاشـمـيـّات مـانـده هـشت قصيده و قطعه کوتاه است که با توجّه به اخـتـلاف نسخه ها ، شمار ابيات آن به 555 بيت مي رسد . همين مقدار نـشـان مي دهد که اين اثر از سر تکلّف يا تفنّن سروده نشده است ؛ سـبـک و سياق خود را دارد و به هيچ وجه تقليدي نيست ؛ تنها براي ايـن سـروده نـشده که شگفتي مردم يا شاعران را برانگيزد ؛ هرگز لفـّاظـي و بازي با کلمات در آن ديده نمي شود ؛ در آن ، نه پيام ، فـداي کـلام شـده و نـه تـعـهـّد و رسالت به جاي فصاحت و بلاغت نشسته است . گـسـتـره اشـتـهـار هـاشـمـيـّات و تـأثـيـرگـذاري آن در حـوزه هـاي گـونـاگـون عـلمـي ، ادبـي و فـرهـنـگـي در خـورتـأمّل است . استقبال ها ، تضمين ها ، تخميس ها و اقتباس هاي فراوان در طـول تـاريـخ فرهنگ و ادب اسلامي و نيز استشهادها و استنادهاي بسيار به آن ، در متون مهمّ ادب و تفسير و . . . حاکي از اعتبار و اهمّيت هـاشـمـيـّات اسـت ( مـصنّفات الشّيخ المفيد 8 / 88 ) . براي نمونه مي تـوان تـأثـير بيتي از قصيده دوم ( بائيّه ، بيت 74 ) را در قصيده ( ( مـدارس آيـات ) ) دعـبـل خـزاعـي مـلاحـظـه کـرد تا تأثير مستقيم وچـشمگير هاشميّات را با فاصله اي کمتر از يک قرن ديد ( القصائدالهـاشـميّات / 38 ؛ ديوان دعبل بن علي الخزائي / 141 ، بيت 90 ) . ونـيـز مـي تـوان تـأثـيـر هـاشميّات را در سراسر قصيده هفتاد و دوبـيـتـي سـيـّد رضـي مـلاحـظه کرد ( القصائد / 29 ؛ ديوان الشّريف الرضي 1 / 112 ) . گـذشـتـه از مجموعه هاي شعري و متون ادبي ، در منابع ديگر نيزتـأثـيـرِ هـاشـمـيـّات چشمگير است . خليل بن احمد فراهيدي ( 100 ـ175 ق ) حدوداً 60 جاي در ( ( العين ) ) ؛ ابن سکّيت خوزي ( م 244 ق ) در ( ( اصلاح المنطق ) ) ؛ شيخ مفيد ( 338 ـ 413 ق ) در ( ( الافصاح ) ) ، ( ( الفصول المختاره ) ) ، ( ( معني المولي ) ) و ( ( اقسام المولي ) ) ؛ سيّدمـرتـضـي عـلم الهدي در ( ( امالي ) ) ؛ امين الاسلام طبرسي در ( ( مجمعالبـيـان ) ) ؛ ابـوالفـتوح رازي در تفسير ( ( روح الجنان ) ) ؛ و ده ها دانشمند ديگر در آثاري چون ( ( لسان العرب ) ) ، ( ( تاج العروس ) ) ، ( ( مـغـنـي اللّبـيـب ) ) ، و ( ( شـرح نهج البلاغه ابن ابي الحديد ) ) درموارد متعدّد به هاشميّات استناد جسته اند . بـعـضـي نـيـز به شرح و تفسير هاشميّات پرداخته اند . از آن جمله انـد : ابـي ريـاش احـمـد بـن ابـراهـيم قيسي يماني ( م 339 ق ) که شرحش با نام ( ( شرح هاشميّات الکميت ) ) در بيروت چاپ شده است . در ايـن شـرح کـه از سـده چهارم هجري به يادگار مانده است متن هرهـشـت قـصـيـده هاشميّات بيش از متون ديگر است ، تا آن جا که شمار ابـيات در قصيده سوم به دو برابر فزوني مي يابد و در جمع ، قـصـائد ايـن متن 102 بيت بيش از متن هاي ديگر است . برخي از اينابـيـات هـم در رثـاي شـهداي کربلا است و نام و کُنيه ايشان را دربردارد . از ديگر شارحان ، محمّد محمود رافعي مصري و محمّد شاکرخـيـّاط نـابـلسـي از دانشوران عامّه اند که اثرشان با عنوان مشترکِ ( ( شـرح هـاشـمـيـّات الکـمـيـت ) ) ، بـه تـرتـيـب درسال هاي 1928 م و 1331 ق در مصر چاپ شده است . نيز مي تواناز شـرح ابـوجـعـفـر محمد بن امير الحاجّ الحسيني ، شارح شافيه ، ( شافيه ابي فراس ) ، ( ( الکميت بن زيد شاعر العصر المرواني ) ) از عـبـدالمـتـعال الصّعيدي ، ( ( الکميت بن زيد الاسدي شاعر الشيعيّة السـّياسي ) ) از احمد صلاح الدين نجا ، و ( ( الکميت بن زيد الاسدي بـيـن العـقـيدة والسّياسة ) ) از علي نجيب عطوي ياد کرد . کتاب اخيرشرح مفصّلي است بر هاشميّات که به تازگي انتشار يافته است . هـمـه کـسـاني که درباره کميت و اشعار او به پژوهش پرداخته اند ، بـيـشـتر به هاشميات نظر داشته اند ؛ چرا که هاشميّات همه اشعار وي ، حـتـّي قـصيده مذهّبه وي را تحت الشّعاع قرار داده است . امروزنـيـز کـه شـعرهاي کميت به صورت قطعه هاي چند بيتي و نيز تکبيت و دو بيت از ميان متون مختلف گردآوري شده است ( شعر الکميت ، جـمـع و تـحـقـيـق داود سـلّوم ) بـاز مـنـظـراهل نظر و پژوهش ، هاشميّات شمرده مي شود . از ديـگر نمونه هاي اقبال به هاشميّات ، روي آوردن به تخميس آناسـت . از ميان اين تخميس گران مي توان به عبّاس زيوري بغدادي ( م 1315 ق ) ، مـحـمـّد سـمـاوي ؛ سـيـد مـحـمـّد صـادق آل صـدرالديـن کـاظـمـي ( الغدير 2 / 273 ) اشاره کرد . مايه شگفتي است که هنوز هاشميّات به فارسي ترجمه نشده است . تنها ترجمه چـنـد بـيـت انـگـشـت شـمـار از آن را مي توان در کتاب ( ( جهش ها ) ) اثرمـحـمـّدرضـا حکيمي ديد که ديگران نيز به همان ترجمه اکتفا کرده اند . ( ادبيّات انقلاب در شيعه 1 / 68 ) . امـّا بـه لحـاظ مـحـتـوا و مـضـمـون ، کـمـيـت بـا هـاشميّاتش طرحي نو درانـداخـتـه و راه تـازه اي را فرا روي شاعران شيعي گشوده است . پـيـش از کـمـيـت ، مـديـحـه سـرايـان بـه نقل فضائل و مناقب ، قناعت ؛ و مرثيه سرايان به يادآوري فجايع و مـصـائب اکـتـفـا مـي کـردنـد . ادب رثـا آکنده از عاطفه و سرشار ازگريه و اشک بود . پيش از عاشورا ، مرثيه سرايان شيعي مظلوميّتهاي امام علي ( ع ) را در شعرشان ياد مي کردند و مي گريستند و مي گـريـانـيـدنـد تـا آن جـا کـه در مـيـان عـرب ضـرب المـثـل شـد ارقّ مـن دمـعـة شـيـعـيـّة تـبـکـي عـلي بن ابي طالب ( مجمع الامـثـال 1 / 179 ؛ الفـرق الاسلاميّة في الشّعر الاموي / 373 ) . کميت کـه هـم زمان با عاشورا تولّد يافت ، دست به ابتکاري مهم زد . وي در ترسيم مظلوميّت هاي آل علي ( ع ) که با عاشورا صد چندان شده بود ، تنها اظهار احساس و اندوه را کافي نديد . در کنار بيان عاطفه ، زبان عقل و انديشه را نيز در هاشميّات استخدام کرد و گامي بلنددر تـکـمـيل و تداوم مرثيه سرايي در حوزه فرهنگ شيعي برداشت . اهمّيّت فراوان هاشميّات هم بيش تر از همين جا ناشي مي شود . کـمـيـت در اين اقدام و ابتکار چنان توفيق يافت که بني اميّه را سخت سردرگم ساخت و توجيه گران سياست اموي را به شدّت برآشفت و آنـان را واداشـت تـا از سـر انـفعال ، سخنان ناسنجيده اي را در حقّ هـاشـمـيّات و کميت به زبان رانند ( الحيوان 5 / 117 ـ 119 ) . اين که مـخـالفـان مذهبي او را شاعر ندانسته و خطيب خوانده اند ( الموشّح / 196 ) و هـاشـمـيـّات را نثر منظوم شمرده اند ( العربيّة / 41 ) از همين بـاب اسـت . جـاحـظ بـا آن که در تحقير و تضعيف هاشميّات کوشيده ( الحـيـوان 5 / 118 ؛ 169 ) و شـاعـر را از خـطيبان شاعر و از شيعيان غالي قلمداد کرده ( البيان والتّبيين 1 / 36 ) بالاخره به واقعيّت تنداده و در وصـف کميت و هاشميّاتش نوشته است : ( ( کميت توانسته استتـوانـايـي در شـعـر را بـا قـدرت در خـطـابـه جمع کند ) ) ( همان جا1 / 45 ) . او پـا را از ايـن نـيـز فـراتـر نـهـاده و گفته است : ( ( باب احـتـجـاج و اسـتـدلال را کـسـي جـز کـمـيـت بـه روي شيعه باز نکرد ( تـاريـخ مـديـنـة دمـشق 14 / 599 ) شيعيان پيشتر با احتجاج و مناظره آشنا نبودند تا کميت اين راه را به روي آنان گشود ( مختصر تاريخ دمشق 21 / 215 ) . البتّه اين سخن درباره پيشينه شيعيان صحيح نيست . کـافـي اسـت تا کسي سخنان امام علي ( ع ) را ببيند و يا احتجاجات شـيـعـي را کـه در بـخـش هـاي نـخـسـت کتاب ( ( الاحتجاج ) ) طبرسي ونـظاير آن گردآوري شده است ، مطالعه کند تا به نادرستي سخن جـاحـظ پـي بـرد . دانشمندان شيعي نيز به اين سخن ، جواب کافي داده انـد . ( الفـصـول المـختارة / 233 ؛ الغدير 2 / 280 ) . هنر بزرگ کميت ، اقتباس آن احتجاج ها و استدلال ها از قرآن و احاديث ، به ويژه خـطـبـه هاي امام علي ( ع ) بود . پيش از او ، هيچ شاعر شيعي با چنين شـجـاعت و مهارتي دست به اين کار نزده بود . ( تأسيس الشّيعه / 351 ) . شـاعـر هـاشـمـيّات ، خود را صاحب رسالتي مي ديد که در دفاع ازعـدل عـلي و عـاشوراي حسين خلاصه مي شد . او همه توان خود را درايـن راه بـه خـدمت گرفته و از هر قصيده اش محاکمه اي ساخته که دشـمـنان آل علي را درمانده و رسوا کرده است . او در اين راه نه تنها بـراهـيـن عـقـلي آورده و نه فقط به صورت خطابي و اقناعي سخن گـفـتـه ؛ کـه بـيـش تـر ، خـوانـنـدگـان شـعـرش را بـه اصـول و مـبادي توجّه داده است . پيش تر و بيش تر ، آيات الهي راپيش رو داشته و کتاب خدا را گواه آورده و خصم را به داوري خدا ورسـولش فـرا خـوانـده اسـت سوره هل اتي ( القصائد / 11 ) ، سورهفـجر ( همانجا / 40 ) ، آيه مودّت از سوره شوري ( همان جا / 30 / 34 ، 55 ) ، آيـه تـطهير از سوره احزاب ( همان جا / 30 ، 56 ) ، آيه خمس از سـوره انـفـال / 41 ( همان جا / 30 ) ، و آيه ولايت از سوره مائده / 55 ( هـمـان جـا / 41 ) بـيـش تـريـن جـايگاه را در هاشميّات دارند . نخستين کـتـابـي هـم کـه پـس از شـهـادت کـمـيـت در نـقـد اشعارش به ويژه هـاشـمـيـّات ، بـه قـلم ابـو مـحـمّد عبداللّه بن يحيي معروف به ابن کـنـاسـه کـوفي ( 123 ـ 207 ق ) نوشته شد ، ( ( سرقات الکميت منالقـرآن ) ) نـام داشـت ( فـهـرسـت ابـن النـّديـم / 119 ) البتّه تعبيرسـرقـت خـالي از تـسامح نيست ، چرا که پيروي و اقتباس از قرآن وتـضـمـين کلمات آن نه تنها براي شاعر قدح نيست ، که بي گمان مدح است ( الغدير 2 / 287 ) . پس از قرآن ، هاشميّات بيش تر از خطبه هاي امام علي ( ع ) تأثير پـذيـرفـتـه اسـت . ايـن اثـر پـذيري گاهي به صورت تقليد ازبـرخـي تـشـبـيـهات و کنايات ، و تضمين و اقتباس ( نهج البلاغه ، خـطـبـه سـوم ) به چشم مي خورد ( القصائد / 58 ، 73 ، 41 ) و بيشتـر بـه شـکـل پـيروي از مفاهيم و مضمون هاي خطب مولا ( ع ) ديده مي شود . کـمـيـت بـه عـنـوان نخستين مرثيه سراي شيعي که شاعر بودنش رادوسـت و دشـمـن قـبول داشت ، با انتشار هاشميّاتش ، با زورمداران و زرانـدوزان و تـزويـرگـران اعـلام سـتـيـز کـرد و بـنـي امـيّه را که غاصبان خلافت و مسبّبان اصلي فاجعه عاشورا و ديگر مظلوميّت ها و محروميّت هاي آل پيامبر ( ص ) بودند ، با شهامت و صراحت به باد انـتـقـاد گرفت . هاشميّات در تحليل حماسه عاشورا به هيچ وجه ازقضا و قدر ، عوالم غيبي ، معجزات و کرامات ، و کارهاي خارق العاده و غـيـر قـابـل فـهـم سخن به ميان نمي آورد تا با جبر و اضطرار ، روزگـار غـدّار و چـرخ کـجـمـدار را مـقـصـّر درقتل حسين ( ع ) قلمداد سازد . هـاشميّات فاجعه کربلا را در سقيفه بني ساعده ريشه دار مي داند و خـطـاب بـه بـنـي هـاشم که در آن روزها زنان و بازماندگانشان هـنـوز فـجـايـع عاشورا را پيش چشم داشتند ، مي گويد : بخ اتَمِکُمْ غـَصـْبـاً تـَجُوزُ اُمُورهُمْ - فَلَمْ اَرَغَصْباً مِثْلَهُ يَتَغَصَّبُ / بِحقّکُم اَمـْسَتْ قُرَيشٌ تَقُودُن ا - وَ بِالفَذِّ وَالرَّديفَيْنِ نُرْکَبُ ( القصائد / 30 ) ، منظور از ( ( فّذ ) ) معاويه و ( ( رديفين ) ) يزيد بن معاويه و مروان بن حکم هستند که در سايه سقيفه پشت سر هم بر گرده امّت سوارشـدنـد . غـصـب خـلافـت و قـتـل حـسـيـن ( ع ) چـنـان مـسـلمـانـان راذليـل سـاخـت که امثال عبداللّه بن زبير و مرداني از خوارج نيز به طـمـع خـلافـت و ريـاسـت افـتـادنـد ( هـمـان جا / 34 ) و اجساد مردگان مـثـل گـوشـت قرباني نسل در نسل در دشت ها پراکنده شد ( همان جا / 25 ) . هاشميات همه فجايع را ناشي از حکومت جابرانه بني اميّه مي بـيـند و آنان را کشندگان علي و حسن و حسين ( ع ) مي داند و از باب ( ( تـعـرف الاشـيـاء بـاضـدادهـا ) ) ، عـدالت و کـفـايـت و بـزرگواري آل رسـول ( ص ) را بـا حـکـومت ظالمانه و سراسر تبعيض و اجحاف بـنـي امـيـّه مـقـايـسـه مـي کـنـد ( القـصـائد / قـصـيـده اوّل و دوم و چـهـارم ، بـويـژه ص 14 ) و تنها به گزارش گذشته اکـتفا نمي کند ، بلکه خلفاي معاصرش را نيز با اين مقايسه رسوا و محکوم مي سازد . ( همان جا / 14 ) . هاشميّات از غربت امام حسين ( ع ) مي نالد ( همان جا / 42 ؛ 65 ـ 66 ) ومسلمانان را که او را تنها و بي يار گذاشتند مقصّر مي داند و آنان را بـه قـيـام و انـقـلاب مـي خـوانـد . ايـن دعوت به انتقام و قيام ، درقـصـيده چهارم به اوج مي رسد . در اين قصيده ، شاعر با دردمندي وآگـاهي ، از تعطيل شدن احکامِ اسلام ، نفاق حاکمان و خواب ممتدّ امّت نـاله سـرمـي دهـد مـسـلمـانـان را بـه تـأمـّل و تـدبـّر درحال و توبه از گذشته فرامي خواند ( همان جا / 61 ) . از اين که مي بـيـنـد مـردم بـه زنـدگي ذلّت بار تن داده و به دنيا پيوسته اند ( هـمـان جـا / 62 ) و قـرآن را پـشـت سـر انـداخـتـه ، در آيـات آن نمي انديشند تا دست به قيام بزنند ، دردمندانه مي نالد ( همان جا / 63 ـ64 ) از ايـن کـه حـکـومت بني اميّه ، سقوط نمي کند ، تعجّب مي کند ومـي نـالد . از بـدعـت هـايـي کـه حـکـّام امـوي هـرسـال بـنـيـان مـي نـهند و از تزوير و مکر و تبعيض در تقسيم اموالِ عـمـومـي سـخن مي گويد ( همان جا / 64 ـ 65 ) خدا را از اين همه ستم بـه يـاري مـي طـلبـد و جـنايت بزرگي را که حکّام جور در کربلا مـرتکب شدند ، يادآوري مي کند ( همان جا / 65 ـ 68 ) . مسلمانان را که بـه ياري حسين ( ع ) نشتافتند توبيخ مي کند و نصرت او را از هر واجـبـي واجـب تـر مـي دانـد ( همان جا / 66 ) . مسلمانان را به دو دسته تقسيم مي کند : گروهي که با حسين عداوت ورزيدند و او را کشتند ؛ و گـروهـي کـه تـنـهـايي حضرتش را ديدند و فقط گريه کردند ( هـمـان جـا / 67 ـ 68 ) و هـر دو گـروه را مـقصّر مي داند . مردم را به انـتـقـام و انـقـلاب مـي خـوانـد و بـه سـوي آل هاشم راهنمايي مي کند . ( همان جا / 68 ـ 73 ) . هـاشميّات ، بني اميّه را که با زور و زر و تزوير توانسته بودند حـسـيـن ( ع ) را بـکـشـنـد ، از همه حکّام جور ، حتّي از ستمگراني که درگـذشـتـه تـاريـخ بـه ظـلم و سـتـم مـعـروف و ضـرب المـثـل شده بودند ستمکارتر مي داند و بدعت گذاري مستمرّ آنان درديـن را بـه تـحـريفات و بدعت هاي راهبان يهود و نصارا تشبيه مي کند . از نفاق و تزويرهاي امويان بي پرده سخن مي گويد ( همان جا / 64 ـ 65 ) و تأثير تطميع و تزوير را در وقوع فاجعه کربلا چـنـين به تصوير مي کشد : تَه افَتَ ذِبّ انُ الْمَط امِعَ حَوْلَهُ فريقانِ شـَتي ذُو سِلاحٍ وَ اَعْزَلُ اذ ا شَرَعَتْ فيهِ الاَْسِنَّةُ کَبَرَّتْ غُواتُهُمُ مِنْ کُلِّ اَوْبٍ وَ هَلَّلُوا ( همان جا / 66 ) . به اين ترتيب ، کشندگان حـسـيـن ( ع ) و اتـبـاع يـزيـد را کـه در کـربلا گرد آمده بودند ، در پستي و دنائت طبع به مگساني تشبيه مي کند که از سر طمع گردهـم مي آيند ؛ و گمراهاني مي داند که هنگام کشتن حسين ( ع ) ، با رياو تزوير ، تکبير و تهليل سر مي دادند . در قـصـيـده پـنـجـم نـيـز کـه آل رسـول ( ص ) را بـه بزرگي مي ستايد ، تنها ايشان را اهل ثنا و ستايش مي داند ( همان جا / 75 ـ 76 ) . از امـام حسين ( ع ) و شهادت مظلومانه او و يارانش ياد مي کند و شهيدکربلا را با آن همه معالي و مکارم که در بيت بيت قصيده برشمرده اسـت ، مـصـداق آشـکـاري مي داند که فراموش نخواهد شد ( همان جا / 77 ) . سـپـس با ياد کردي از دادگستر جهان که عدلش شرق و غرب گـيـتي را بهره مند خواهد ساخت ، اين قصيده پنجم را به پايان مي برد . قـصـيده ششم ( عينيّه ) با رثاي اميرالمؤمنين علي ( ع ) آغاز مي شود . از غدير خم و بيعت مسلمانان با علي ( ع ) در آن روز بزرگ سخن مي گـويـد و از اين که مسلمانان ، حق قائدشان را که خدا و خودشان درغدير برگزيده بودند ، ضايع کردند و گمراه شدند ، تعجّب مي کـنـد . ( هـمـان جـا / 78 ـ 79 ) . آن گـاه ، نـتيجه مي گيرد که تا ديرنشده بايد به پا خاست و بني اميّه را رسوا ساخت : فَقُلْ لِبَني اُمَيَّةَ حَيْثُ حَلُّوا وَ اِنْ خِفْتَ الْمُهَنَّدَ وَ الْقَطيع ا اَلا اُفٍّ لِدَهْرٍ کُنْتُفـي هِ هـِد انـاً ط ائِعـاً لَکـُمُ مـُطـي ع ا او نـفـرت و انـزجـار خـود اززندگاني آرام امّا زير سلطه حکومت اموي را آشکارا ابراز مي کند واز ايـن کـه مـي بـيـنـد مـسـلمانان را به دو دسته اکثريّت و اقليّت ، يـعـني گرسنگان و شکمبارگانِ اسراف کار تقسيم کرده اند ، خدا را بـه يـاري مـي خواند و بني اميّه را نفرين مي کند ( همان جا / 80 ) درايـن جـا نـيـز بـه گـزارش گـذشـتـه بـسـنده نمي کند ، بلکه حکّام مـعـاصـرش را نـيـز بـه تصريح و کنايه به باد انتقاد مي گيرد ( همان جا / 80 ) . شاعر با آن که شخصيّتي علمي و فقهي داشت و باعـنـوان حـافـظ قـرآن و مـحـدّث شناخته شده بوده ، همانند برخي از خـوارج و مـتـحجّران ، سخن گفتن از اقتصاد و سياست را خلاف احتياط نـمـي دانـسـت ، بـلکـه جـهـان را تـنها با سياست پسنديده هاشمي وعدل علي ( ع ) ، جهان زندگي ، و آباد و خرم همچون بهاران مي دانست : بِمَرْضِيِّ السِّي اسَةِ ه اشِمِيٍ يَکُونُ حَيًا لاُِمَّتِهِ رَبي ع ا ( همان جا / 80 ) . و تمام ایامی که در آن زندگانی کنم با او تجدید میکنم عهد خود بى شك پيغمبر گرامى اسلام ( ص ) قبل از بعثت ، از يكتاپرستى دور نشد ، از هر نوع شرك پاك بود و هرگز بر بت سجده نكرد . تاريخ زندگى او نيز به خوبى اين معنى را منعكس مى كند ، بدان گونه كه در نوجوانى وقتى بحيرا او را به لات و عزّى قسم داد ، محمد ( ص ) آن دو را مبغوض ترين چيز براى خود برشمرد . حضرت امير عليه السلام در جاي ديگر در مورد كيفيت زمان بعثت حضرت رسول اكرم صلوات الله عليه مي فرمايد : أدرك صحاب محمّد يا صادقا وانصح مخالفهم بترك السبة 136 عبير من يوم الغدير ( عربى , چاپى ) عباس بصرى . منتدى جبل عامل الاسلامى ( قسم الطباعة و النشر ) , قم , سال 1414ق , 1372ش . جيبى : 64ص . اين كتاب داستان غدير را بصورت پرسش و پاسخ مطرح كرده است . به اين صورت كه جوانى بنام احمد با دوستش على نزد عمويش حاج طاهر مى روند و از اين دربارهء غدير سؤالاتى مى نمايند و او جوابهاى كامل در هر مورد مى دهد . اجمالى از مطالب مطرح شده از اين قرار است : معناى غدير خم و زمان آن , حديث غدير نزد مسلمين , اشعار حسان بن ثابت , نه دليل براى ولايت اميرالمؤمنى ( ع ) سخن عمر در غدير , احتجاج اميرالمؤمنين ( ع ) به اين حديث , آيات نازل و احاديث در غدير : شامل ده حديث , ناديده گرفتن غدير بعد از پيامبر ( ص ) معنى كلمهء مولى , تحليلى از علل مظلوميت اميرالمؤمنين ( ع ) بعد از پيامبر ( ص ) دوازده شعر فصيح و نه شعر محلى عربى دربارهء غدير . لعدد الخاص بالغدير من مجلة تراثنا ( جمعى از محققين ) = تراثنا , ش 21 ( العدد الخاص بالغدير ) ( عربى , چاپى ) 137 عدّة البصير فى حجج يوم الغدير ( عربى , چاپى ) محمد بن على كراجكى ( ابوالفتح , قاضى ) م 449ق . ] ; ّّ كتابى جامع در اثبات امامت اميرالمؤمنين ( ع ) در روز غدير است . نكات قابل توجه : 1 - استاد سيد عبدالعزيز طباطبائى در كتاب < الغدير فى التراث الاسلامى > ص 95گفته نام اين كتاب در فهرست كتب مؤلف , تدوين بعضى از معاصرين يا شاگردان اوست كه در زمان خودش نوشته شده و نسخه اى از آن ( فهرست كتب ) در ضمن مجموعه اى در كتابخانهء دانشگاه تهران موجود است كه استاد فقيد ( طباطبائى ) آنرا استنساخ نموده وآماده چاپ است . در همان كتاب آمده : اين كتاب در دويست ورقه ( چهار صد صفحه ) است . همچنين كتابشناسى كه گفته شد از همان جا استفاده شده است . 2 - مؤلف كتاب ديگرى با نام < دليل النص بخبر الغدير على امامة أميرالمؤمنين ( ع ) > در غدير دارد . 3 - مؤلف اين كتاب را در طرابلس براى الوالكتائب عمار نوشته است . لعذاب الواقع ( جايسى ) = الحجر الدامغ المشتهر العذاب الواقع ( اردو , چاپى ) لوم و معارف اسلام : امام شناسى , ج 9 ( تهرانى ) = امام شناسى , ج 9 ( فارسى , چاپى ) 138 على ضفاف الغدير ( عربى , خطى ) سيد عبدالعزيز بن جواد طباطبائى ( يزدى ) م 1416ق . اين كتاب شامل راويان حديث غدير به ترتيب سال وفات آنها است . در اين كتاب راويانى شمارش شده كه در جلداول كتاب < الغدير > علامه امينى نيامده است . نكته قابل توجه : اين كتاب همراه با ساير تأليفات مؤلف در راه تنظيم و نشر است . این نرم افزار با فرمت جاوا تولید شده و قابلیت اجرا در اکثر گوشی های تلفن همراه را دارد . اكيد ده مش راجل لو راجل بجد كان يعرف ان البنت مخلوق ضعيف يحتاج رعايه وعناية مش تهديد وبعدين مفيش حاجه بالعافيه لا كلام ولا حب بالعافيه افهم بقي يا عديم الفهم وشكرا آموزش ساخت سي ام اس خبري - قسمت پنجم { اور تم نيكى و بھلائى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كيا كرو ، اور برائى و گناہ اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون نہ كرو } . اميرالمؤمنين علي ( ع ) با تقبيح دون همتي و انسان هاي دون همت ، مي فرمايد : " من کانت همّته ما يدخل في بطنه کانت قيمته ما يخرج من بطنه ؛ کسي که همتي جز پر کردن شکم ندارد ، قيمت او نيز همان است که از شکم او بيرون مي آيد " . ايشان در توصيف انسانهايي که تمام همت خود را در دنيا ، صرف شکم پروري و شهوتراني نموده اند ، مي فرمايد : " ما ابعد الخير ممّن همّته بطنه و فرجه ؛ چه بي خير است کسي که فکري جز شکم و شهوت ندارد " . نمونه سوالات ادبیات پایه اول 13 خرداد1385 - صفحه دوم طبعا كلنا بنقول أولادنا لهم داخلنا نفس الحب عج الله تعالی فرجه الشریف داشته آن حضرت بر این عمل برای هر حاجتی تاکید داشته اند از آيات و روايات ، علاوه بر آنكه بلندى مقام و رتبه صابران معلوم مى گردد ، دانسته مى شود كه صبر ، كليد بركات و مقدمه نيل به تمام مقامات معنوى و شرط توفيق در هر كار و كسب هر فضيلت است . خلوا صوت الباطل يعلى * * خلوا الحق ضعيف يتكعبل واز محمد خواستم كه وبلاگ رو جمع كنه ـــــ ئالىيلىرى ، ـــــ دېدى مېڭ تيەن ئورنىدىن تۇرۇپ ئالقانلىرىنىڭ ئۇچىنى جۈپلەپ ، ـــــ كەلگىندىلەرنى قوغلاپ چىقىرىش يارلىقىنى چۈشۈرۈلگەندە بارگاھتىكى سانغۇنلار لەشكەرلەرنىڭ تەۋرىنىپ قېلىشىدىن كۆپ ئەنسىرەشتى . ھۆرمەتلىك ئالپ سانغۇنىمىز خۇەن خې ، سانغۇن ۋاڭ جيەن ۋە مەن ئۈچىمىز بىرلىكتە مەخپىي كېڭىشىپ ، ئىككى تۈرلۈك مەخپىي تەدبىر يۈرگۈزدۇق ، يەنى بىرنەنچىدىن ئۇرۇش مەزگىلىدە ئىش چىقىشنىڭ ئالدىنى ئېلىش ئۈچۈن كەلگىندىلەرنى قوغلاپ چىقىرىش يارلىقىنى ۋاقتىنچە پېچەتلەپ قويدۇق ؛ ئىككىنەنچىدىن ، ۋەزىرلىرى مىڭ ئۇچقۇر چەۋەندازنى باشلاپ چىن بەگلىكىدىن چىقىدىغان ئۈچ ئاساسلىق يولنى كۆزىتىپ قامال قىلىپ ، چىن بەگلىكىدىن ئايرىلماقچى بولغان ئەمەلدار - تاپۇغچى ، دانىشمەن - تالىپلارنى توسۇۋالدۇق . شۇ تاپتا خەنگۇ قورۇلى ، ۋۇ گۇەن قورۇلى ، دەريانىڭ كۈن پېتىشىدىكى شاۋلياڭدا ئىككى مىڭدىن ئارتۇق ئادەمنى تۇتۇپ قاللدۇق . . . ابن خلدون نيز معتقد است زهد فروشي و رياكاري‌هاي عرفاني « محمد بن تومرت » تأثير بسزايي در گرايش مردم به وي داشته است . ابن خلدون مي‌نويسد . « وي ، هيچ گاه زن نگرفت و جامه وي عبايي خشن بود » ( ابن خلدون ، همان : ج5 ، ص240 ) . ہم سے رابطہ کریں - سرورق - محفوظ شدہ دستاویزات - اوپر علت غايي ، همان غايت است که در پيدايش يك پديده تأثيرگذار است . البته وجود غايت ، پس از وجود پديده تحقق مي‌يابد ؛ ولي وجود متأخر آن ، در تحقق پديده مؤثر است ؛ چون غايت کمالي وجودي است که پديده براي دست يابي به آن تحقق مي‌يابد . علت فاعلي نيز در پديد آوردن آن پديده ، غايت را در نظر دارد ، و از اين نظر ، غايت فعل را غرض فاعل مي‌نامند . روحيات مردم در آخرالزمان پيامبر اکرم درباره‌ي ضعف دينداري در مردم آخرالزمان فرموده است : مردم به دنيا مشغول و از آخرت غافل . . . نکتۀ درخور توجه دیگر آن است که حسینعلى بهاء ، چنان‌که فوقاً دیدیم ، پیامبر اسلام را خاتم « رُسُل » [ ۳۵ ] و « انبیا » [ ۳۶ ] خوانده و هر دو امر « رسالت و نبوت » را به وى منتهى ( و پایان یافته ) شمرده است . [ ۳۷ ] بنابراین ، با توجه به نصوص یادشده از حسینعلى بهاء ، جایى براى توجیهات بى پایه و مغلطه آمیزى چون این مطلب که در آیۀ ۴۰ سوره احزاب ، « نبوتِ » پیامبران به وجود پیامبر اسلام ختم شده نه « رسالت » آنان ، و آن حضرت « خاتم‌النبیین » است نه « خاتم رسولان » ! [ ۳۸ ] باقى نمى ماند . آنچه پيش رو داريد ، نگاهى است به غيبت امام زمان عليه السلام در انديشه بلند امام به حق ناطق ، حضرت صادق عليه السلام . كسانى كه مى خواهند بدانند چه اندازه در اين كتاب ها و اين گونه كتاب ها بر آن دو پيشواىِ بزرگ ثنا خوانده شده است ، خود بدان ها فرونگرند . ۲ــ پیامبر اکرم ( ص ) در ضمن خطبه اى فرموده است : « انا خاتم النبیّین و المرسلین و الحجه على جمیع المخلوقین اهل السموات و الارضین ؛ [ ۱۰ ] من خاتم انبیا و رسولان و حجت بر همۀ آفریدگان از اهل آسمان‌ها و زمین‌ها هستم . » 10_ كفار اور مشركين مكہ كا قرآن سے انكار كا رويہ عقل و منطق كى بنياد پر نہ تھا بلكہ خواہشات نفسانى كى وجہ سے تھا _ ان نظريات كى بنا پر انہوں نے حج كے بعض احكام جو حرم كے باہر انجام ديئے جاتے ہيں جيسے عرفہ ميں قيام قطعى ترك كرديئے تھے_ ان كا حكم تھا كہ حج يا عمرہ كى غرض سے آنے والے زائرين بيت اللہ كو يہ حق نہيں كہ اس كھانے كو كھائيں جسے وہ اپنى ساتھ لاتے ہيں يا اپنے كپڑے پہن كر خانہ كعبہ كا طواف كريں _ كلمات دلالية : سيارة للبيع سيارات للبيع سيارات للبيع في مصر سيارة للبيع في مصر سيارة للبيع إعلانات مبوبة إعلانات سوق بال مون إعلانات مبوبة إعلانات سوق بال مون همچنين گفته شده است پيامبر با چنين كنيه اى ، على ( ع ) را خطاب كرد . چرا كه گفت : اى على ! نخستين كسى كه خاك را از سرش مى تكاند تويى . ماشين‌آلات توليد : انواع شيشه‌هاي بطري ، نشكن ، ساختماني ، مشجر و تراش شيشه و موارد مشابه 10 سال كليه حقوق اين سايت متعلق به موسسه حقوقی ناصر سرباری وكيل پايه يك دادگستري مي باشد تقريبا يك قاعده كلى در تدوين اين قبيل آثار تاريخى وجود دارد : افرادى كه به حوادث صدر اسلام نزديكترند و كتابى تأليف كرده اند ، اشخاصى مانند ابان بن تغلب ، جابر جعفى و ابومخنف ، اين ممكن است كه اثر كوچكترى در مقايسه با آثار بعدى نوشته باشند ؛ اما تك تك اخبار خود را از منابع متفرقه كه غالبا آن منابع اهل نگارش اثر تاريخى نبوده اند اما به گونه اى از آن حادثه مطلع بوده اند ، فراهم آورده اند . بيشتر منابع اين افراد ، كسانى هستند كه خود و يا پدرانشان درگير در آن حادثه بوده اند ، يا رهبران قبيله آنان در جنگ حضور داشته و اخبار آنها در طايفه و قبيله باقى مانده و به دست آنان رسيده است . گريه افراد ضعيف وناتوانى است كه از رسيدن به اهداف خود وامانده اند وروح و شهامتى براى پيشرفت در خود نمى بينند ، مى نشينند و عاجزانه گريه سر مى دهند ، هرگز براى امام حسين عليه السلام چنين گريه اى مكن كه او از اين گريه بيزار ومتنفر است ، اگر گريه مى كنى گريه شوق ، عاطفه ، وپيوند هدف باشد . ولى مهمتر از سوگوارى ، آشنايى به مكتب امام حسين عليه السلام و ياران او و پيوستگى عملى به اهداف آن بزرگوار است ، كه پاك بودن وپاك زيستن ودرست انديشيدن وعمل كردن مى باشد . امام شناسی از دیدگاه امام هشتم ( علیه السلام ) ۵ - شخصي كه زن زيباروئي و داراي مقامي او را به كار زشت دعوت دهد ، در جواب بگويد من از خدا مي ترسم . په رښتينه يا واقعي توګه همدغه دلالت د ژبنۍ نښې قرارداديوالی راجوتوي . د انسانانو ترمنځ د پوهاوي ، ښوونې روزنې ، پوهې فرهنګ . . . په برخه کې تر ژبې بله داسې بشپړه او هر اړخيزه وسيله يا سېستم نشته . هنگامي که حضرت امام هادي عليه السلام را از مدينه به سامرا مي بردند ، حادثه اي شگفت انگيز در بين راه رخ داد . اين حادثه از اين قرار بود که افراد کاروان ، شاهد باريدن باران ، در يک روز گرم تابستاني بودند . يک روز به هنگام عبور از بيابان هاي خشک و بي آب و علف که آفتاب گرم کويري ، آن را تفتيده ساخته بود ، همراهان ديدند که امام عليه السلام عبايش را بر سر کشيد و پاي شترش را بست و خود را براي حفاظت در برابر باران آماده ساخت . در آن هواي گرم تابستاني که هرگز انتظار چنين امري نمي رفت و شواهدي هم دلالتي به وقوع ريزش باران نبود ، ناگهان ابرهاي تيره اي از راه رسيد ، باران تندي در گرفت و همه همراهان و سربازان محافظ را در شگفتي فروبرد . موقع مصراوي غير مسئول بأي شكل من الأشكال عن المحتوى المنشور بالاعلى او مصدره او صحته وتقع كافة المسئوليات الأدبية والقانونية على عاتق المشترك بمقتضى اشتراكه .

Download XMLDownload text